حبیب الرحمن بٹالوی
میرے ہمدم! میرے ساتھی
سُنو! اک بات نصیحت کی
کہ اک دن فرش مسجد پر
بیٹھے تھے میرے ہادیؐ
اُنہی کا ہے یہ فرمانا
کہ کام سے فراغت پر
جب بھی اپنے گھرآنا
برائے اہل خانہ تم
اگر کچھ ہاتھ میں لانا
تو اُس سے کچھ غریبوں کے
بچوں کو بھی دے آنا
کہ دولت یہ امیروں کو
جو دیتا ہے وہ داتا ہے
اُس میں کچھ یتیموں کا بھی
حصہ مل کے آتا ہے
اور اگر تم نے غریبوں کا
وہ حصہ بھی جو کھاڈالا
تو پھر یہ عین ممکن ہے
یتیموں اورغریبوں کے
وہ دل سے اُٹھنے والی ہوک
تمہارے سارے گھر کو ہی
جلا کر راکھ کر ڈالے
کہ حسرت اور محرومی
اک ایسی آگ ہے پیارے!
کہ بھوکوں اور یتیموں کو
رلاتی ہے، ستاتی ہے
اِمارت دل دُکھاتی ہے