لاہور (پ ر ) تحریک ختم نبوت مارچ 1953ء کے دس ہزار شہداء کی یا دمیں مجلس احرار اسلام پاکستان کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب میں منعقدہ ’’ختم نبوت سیمینار‘‘کے مقررین نے کہا کہ شہداء ختم نبوت کی پیروی میں تحفظ نامو س رسالت کی پرا من جد و جہد ہر حال میں جاری رہے گی جو قوتیں -295سی کو ختم کرنا چاہتی ہیں وہ اس کا خیال دل سے نکال دیں اور مذہبی و سیاسی انتہا پسندی کا روگ ختم کردیں ۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری کی صدارت میں منعقدہ سیمینار سے پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی ، مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ ،جمعیت علماء اسلام پاکستان (س )کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر احمد علی سراج، جمعیت علماء اسلام (ف)کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد علی خان، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما ڈاکٹر عبدالغفور راشد ،مولانا راؤ عبدالنعیم نعمانی ،قاری محمد قاسم،مولانا تنویر الحسن نقوی ، علامہ محمد ممتاز اعوان ، مولانا محمد اکمل ، حسن افضال صدیقی، ظہیر فاضل کشمیری نے خطا ب کیا ۔ مہمان خصوصی مولانا زاہد الراشدی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس جناب شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد پر جو ریمارکس دیے ہیں وہ وزیر اعظم ، صدر پاکستان اور سیاستدانوں کو دینے چاہیے تھے ۔انہوں نے کہا کہ جناب نبی کریم ﷺ کی توہین کرنا بھی عالمی کفر یہ ایجنڈے میں حقوق میں شامل ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی توہین رسالت کو حقوق میں شامل کر رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ توہین انسانیت ہے ۔ مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ شہداء ختم نبوت کے مقدس خون سے کھینچی ہوئی لکیر کہ ’’قادیانی مسلمان نہیں ‘‘کبھی نہیں مٹ سکتی، ہم مجلس احرار اسلام کی تحفظ ختم نبوت کی جد و جہد کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ امت مسلمہ کے ایمان کی بنیاد ہے اور اس جد وجہد کو دس ہزار شہدا نے اپنے خون سے سینچا تھا ان شہدا کی یاد منانے کے لیے ہمیں تحریک تحفظ نامو س رسالت کو آگے بڑھانا ہوگا۔ ڈاکٹر احمد علی سراج نے کہا کہ مجلس احرار اسلام ،دینی جماعتوں کی ماں کی حیثیت رکھتی ہے ۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ مرحوم اور اکابر احرار کے قافلہ سخت جاں نے انگریزی استبدار اور انگریزی نبی کی جعلی نبوت کے خلاف جو نبر د آزمائی کی وہ ہماری دینی و قومی تاریخ کا جھومر ہے۔ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ مجلس احرار اسلام اور امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ مرحوم کی جد و جہد اور شہداء ختم نبوت کے مقدس خون کے صدقے 1974ء میں قادیانی پارلیمنٹ میں غیر مسلم اقلیت قرار پائے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ نامو س رسالت کے پرانے پلیٹ فارم کو متفقہ طورپر بحال کردیا گیاہے جس کی سر براہی مولانا فضل الرحمن کر رہے ہیں یہ تحریک ’’تحفظ نامو س رسالت ‘‘کے مشن کومنظم طور پر آگے بڑھائے گی اور کوئی مائی کا لال دستو رکی اسلامی دفعات کو ختم نہیں کرسکتا۔مولانا عبدالغفور راشد نے کہا کہ اہلحدیث مکتب فکر تحریک ختم نبوت کی اپنی ایک تاریخ رکھتا ہے لیکن یہ سب کچھ مولانا ثناء اللہ امر تسری ؒ اور سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کا فیض ہے ۔ انہون نے کہا تمام مکاتب فکر تحریک ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر ایک ہیں ،بزرگ صحافی جناب اسرار بخاری نے کہا کہ جناب نبی کریم ﷺکی توہین کرنے والے بلا گرز کو قانون کے کہٹر ے میں لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برداری ان مسائل پر وہی مؤقف رکھتی ہے جو قرآن و سنت پر مبنی ہے۔ کانفرنس کے آخر میں مولانا تنویر الحسن نقوی نے درج ذیل قرار دادیں پیش کیں ۔جن کی شرکاء سیمینار نے نعروں کی گونج میں ہاتھ اٹھا کر تائید کی ۔* ۔۔۔سو شل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے ۔ * ۔۔۔مدعی نبوت ناصر سلطانی کذاب جو (ربوہ ) چناب نگر میں روپوش ہے اس کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور تھانہ رمنا اسلام آباد میں اس کے خلاف دی جانے والی درخواست پر عمل کرتے ہوئے فوری FIRکاٹ کر اس ملعون کو گرفتار کیا جائے ۔ * ۔۔۔یہ اجتماع پاکستان کے اسلامی تشخص اور قومی خود مختاری کے خلاف بڑھتے ہوئے مسلسل عالمی دباؤ اور بین الاقوامی اداروں کی یلغار پر تشویش و اضطراب کا اظہار کرتاہے اور دینی حلقوں کوتوجہ دلانا چاہتا ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور قومی خود مختاری کے معاملات کو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے دینی قوتوں کو خود کردار ادا کرنا ہوگا۔ * ۔۔۔یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ : 1 ۔۔۔ 295-cکے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور اس قانون کے ہر حال میں تحفظ کا دوٹوک اعلان کیا جائے 2 ۔۔۔ قائد اعظم یورینورسٹی اسلام آباد کے سینڑ فار فزکس کوڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔ 3۔۔۔چناب نگر میں ’’ریاست در ریاست ‘‘کا ماحول ختم کیا جائے ۔ حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کرکے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے ۔ 4۔۔۔قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے ۔ 5۔۔۔قادیانی تعلیمی ادارے ،انہیں واپس کرنے کی پالیسی عوامی جذبات اور ملک کی نظریاتی اسا س کے منافی ہے ۔ حکومت اس طرز عمل پر نظر ثانی کر ے اور قوم کو اعتماد میں لے۔ 6۔۔۔دوالمیال چکوال میں قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علاقہ کے مسلمانوں کے مطالبات کو فوری طور پر پورا کیا جائے ۔ شہید کے بارے میں ایف ۔ آئی ۔ آر در ج کی جائے ، بے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے والے حکام کے خلاف کاروائی کی جائے۔