تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

محاسبہ قادیانیت ہماری پہچان، قادیانیوں کی سرگرمیوں سے باخبر ہیں، ختم نبوت کا دفاع جاری رکھیں گے: سید محمد کفیل بخاری

لاہور(پ ر) مجلس احراراسلام پاکستان کے زیراہتمام عظیم الشان سالانہ ختم نبوت کانفرنس کے مقررین نے کہاہے کہ عالمی طاقتوں کے دباؤ پرآئین کی اسلامی شقوں سے چھیڑخانی کی گئی،تو تن من دھن قربان کرکے سخت مزاحمت کریں گے،اور عقیدہ ئ ختم نبوت پر کسی قسم کی کوئی لچک نہیں دکھائی جائے گی۔مجلس احراراسلام پاکستان کے شعبہ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام یہ کانفرنس میاں محمد اویس کی نگرانی میں ایوان احرار نیومسلم ٹاؤن لاہور میں منعقد ہوئی،جس میں مجلس احرار اسلام کے مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری اورسیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ،جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان،مجلس احراراسلام کے مرکزی رہنماسید عطاء اللہ شاہ ثالث،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما قاری علیم الدین شاکر،پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما بیرسٹر عامر حسن،مسلم لیگ (ن) کے رہنما ممبر پنجاب اسمبلی خواجہ عمران نذیر،مولانا مفتی عزیزالرحمن،حافظ ابراہیم نقشبندی،حافظ عابد مسعود ڈوگر،مفتی غلام حسین نعیمی،مولانا شفیع الرحمن، خاکسارتحریک کے رہنماحکیم محمد ماجد،ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے رہنمامولانا محمد اسلم ندیم نقشبندی،مولانا تنویرالحسن احرار، مولانا فداء الرحمن، قاری محمد قاسم بلوچ، مولانا محمد سرفرازمعاویہ،قاری مومن شاہ، حافظ حسن افضال صدیقی، قاری آصف اللہ،حافظ حماد، قاری محمد عثمان، مزمل حسن، مدثر برادران،حافظ سیف اللہ سائبان،حافظ ابوبکراشرف مدنی اور محمد علی نے شرکت وخطاب کیا۔مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب صدر سید محمد کفیل بخاری نے کہاکہ ہم قادیانیوں کی ہرہرسازش سے باخبرہیں اورمجلس احراراسلام اپنے اسلاف کے نقش قدم پرچلتے ہوئے تحفظ ختم نبوت کے محاذ پر ڈٹی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ مجلس احرار اسلام نے روز قیام سے عدم تشدد کی پالیسی پر کاربند ہے۔انہوں نے کہاکہ محاسبہ قادیانیت ہماری وراثت ہے اوریہی وراثت ہماری پہچان ہے۔مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاکہ امت مسلمہ کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مسلمانوں نے عقیدہ ئ ختم نبوت پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان بنتے وقت ضلع گرداسپور کو پاکستان کی بجائے انڈیا میں رکھنے کا فیصلہ قادیانی سازش کا حصہ ہے اور قادیانی 1930ء سے کشمیر کیخلاف سازشیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ7ستمبر تجدید عہد کا دن ہے،جناب نبی کریم ﷺ سے محبت ہماری نجات کی ضامن ہے۔جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجلس احراراسلام اورخاندان ِامیرشریعت نے تحفظ ختم نبوت کے تسلسل کو جاری رکھا ہواہے۔جس پرمیں انہیں مبارکباد پیش کرتاہوں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ ہے اور قیام پاکستان سے اب تک قادیانیت پاکستان کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے لیے کوشاں ہے۔انہوں نے کہاکہ ختم نبوت کے قوانین کے خاتمہ کے لیے قادیانیوں کے ذریعے خطرناک سازشیں ہورہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسئلہ پر سفارتی محاذ بہت کمزور جارہاہے۔مولانا محمد امجد خان نے کہاکہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے نام وکردار اور گفتارسے آج بھی جذبہ زندہ ہوجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ 1974ء میں پارلیمنٹ کا تاریخی فیصلہ جبر کی بنیاد پر نہیں بلکہ تفصیلی دلائل اور بحث ومباحثہ کے بعدہوا تھا اوریہ فیصلہ پورے ایوان کا فیصلہ تھا۔انہوں نے کہاکہ دینی قوتوں کے اتحاد کے نتیجے میں سیکولر قوتوں کو شکست دی جاسکتی ہے۔سید عطاء اللہ شاہ ثالث نے کہاکہ انگریز کے خود کاشتہ پودے قادیانیت کے سدباب کے لیے عصری تقاضوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔بیرسٹر عامر حسن نے کہاکہ جب امت متحد ہوتی ہے تو فتنے ختم ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مولاناشاہ احمد نورانی کی پیش کردہ قرارداد پارلیمنٹ میں منظورہوئی اور قادیانیوں کو آئینی طورپر غیر مسلم ڈکلیئر کیاگیا۔خواجہ عمران نذیر نے کہاکہ ریاست مدینہ کے قیام کا نام تو لیاجاتاہے لیکن حکمرانوں کا عمل کردار اس کے برعکس ہے۔مولانامفتی عزیزالرحمن نے کہاکہ بڑی قربانیوں کے بعد 1974ء میں ختم نبوت کا پارلیمنٹ میں دفاع کیاگیا اوریہ قانون ان شاء اللہ تعالیٰ ہمیشہ قائم رہے گا۔
کانفرنس کی قراردادوں میں مطالبہ کیاگیاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں ارتداد کی شرعی سزا نافذکی جائے اور چناب نگر (ربوہ) کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں۔ربوہ سے قادیانی تسلط ختم کرایا جائے اورقادیانی جماعت کو خلاف قانون قراردیاجائے۔علاوہ ازیں مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے کمالیہ کی جامع مسجد صدیقیہ میں دفاع ختم نبوت کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ 1953ء کے دس ہزار شہداء ختم نبوت کے خون کا صدقہ ہے کہ 7ستمبر 1974ء کو قادیانی اقلیت قرار پائے۔انہوں نے کہاکہ حاجی نمازی حکمرانوں نے 1953ء میں دس ہزار نفوس قدسیہ کو گولیوں سے چھلنی کردیا،جبکہ بھٹومرحوم نے قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت ڈکلیئرکیا،اس موقع پر مولاناعبیدالرحمن ضیاء،حاجی عبدالکریم قمر،قاری عمر فاروق،عتیق الرحمن، غلام سرور عثمانی،حاجی احسان احمد احسان اوردیگر شخصیات نے شرکت وخطاب کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.