تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

رمضان المبارک میں دروس ختم نبوت کے ذریعے سے عوام کو تحفظ ختم نبوت کے کام کے حوالے سے آگاہ کیا جارہا ہے: عبداللطیف خالد چیمہ

 لاہور (پ ر) رمضان المبارک کا مہینہ رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں اللہ کی رحمتیں بارش کی طرح برستی ہیں۔ ماہ مبارک میں دروس ختم نبوت کے ذریعے تحفظ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کو عوام الناس میں اجاگر کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنماؤں، علماء کرام، خطباء عظام اور مبلغین نے اپنے اپنے خطبات جمعۃ المبارک اور بیانات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ بڑی تیزی سے گزر رہا ہے جتنا ہو سکے ہمیں اپنے رب کی رحمتیں سمیٹنی چاہییں کیوں کہ حضور خاتم النبیین محمد کریمﷺ کے ارشاد مبارک کے مطابق اس عشرے میں اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتیں بارش کی طرح برستی ہیں۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، نائب امیر سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، سید عطاء المنان بخاری، مولانا محمد مغیرہ، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا محمد اکمل، مولانا تنویر الحسن احرار، مولانا ضیاء اللہ ہاشمی، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد الطاف معاویہ، مولانا محمد فیضان اور دیگر کئی احرار مبلغین نے مختلف مقامات پر جمعۃ المبارک کے خطبات اور بیانات میں کہا کہ رمضان المبارک میں دروس ختم نبوت کے ذریعے سے عوام کو تحفظ ختم نبوت کے کام کے حوالے سے آگاہ کیا جارہا ہے اور قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں کو بے نقاب کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی گہم گہمی میں اپنی عبادات کو ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرنی چاہیے کہ ہمارے وطن عزیز کے حق میں جو بہتر ہے وہ فیصلہ فرما۔انہوں نے کہا کہ ہمارے موجودہ تمام مسائل کا حل صرف اور صرف اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام حیات نافذکرنے میں ہی مضمر ہے اور وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کیوں کہ ہم مغربی مسلط کردہ جمہوریت کو آزماء چکے ہیں اب وقت ہے کہ ہم اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کرنے کی جد وجہد کو تیز کریں تا کہ اس کو عمل میں لایا جاسکے۔ خطباء احرار نے کہا کہ قادیانیوں کی پروڈیکٹس سے سحری وافطاری کرنے والے حضرات کو سوچنا چاہیے کہ ہم حضورﷺ کی ختم نبوت کے دشمنوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ مختلف مقامات پر خطبات جمعہ میں یہ قرار داد پیش کی گئی کہ قادیانی چونکہ آئین پاکستان کے مخالف ہیں اس لیے ان کو باغی قرار دیا جائے اورسرکاری سطح پر ان کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔  

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.