ملتان (پ ر) مجلس احرار اسلام ملتان کے امیر مولانا محمد اکمل و دیگر رہنماؤں مولانا فیصل متین سرگانہ، مولانا سید عطاءالمنان بخاری، مفتی محمد قاسم احرار، قاری عبدالناصر صدیقی، سعید احمد انصاری، حافظ شاکر خان خاکوانی، محمد مہربان، محمد بلال بھٹی، عدنان ملک، عثمان یوسف، عدنان معاویہ، مولوی ابوبکر، حافظ محمد سلیم، محمد عباس اور فرحان حقانی نے گذشتہ روز پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان لڑائی جھگڑے اور اس کے نتیجے میں ھونے والے جانی و مالی نقصان کی شدید مذمت کرتے ھوئے اسے پنجاب حکومت کی نا اہلی قرار دیا ھے۔ احرار رہنماؤں نے کہا ھے کہ وکلاء تحریک کی پنجاب میں غنڈہ گردی کا نوٹس تو لیا گیا ھے، مگر ھوگا کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی کام کسی اور دینی و سیاسی تنظیم نے کیا ھوتا تو امریکہ بہادر تک رد عمل دے چکے ھوتے اور ہمارے جج صاحبان نے نوٹس بھی لے لیا ھوتا اور دہشت گردی کی تمام دفعات بھی لگ چکی ھوتیں۔ انہوں نے کہا کہ کالجوں، یونیورسٹیوں کے پڑھے لکھے وکلاء ، ڈاکٹرز کی ان حرکات سے محسوس ھوتا ھے کہ یہ قوم کے مسیحا نہیں، چند لوگوں کی اس قسم کی کارروائیوں سے ڈاکٹر اور وکیل جیسے مقدس پیشوں کی توہین ہورہی ہے. احرار رہنماؤں نے مطالبہ کیا ھے کہ واقعہ میں ملوث وکلاء کے لائسنس تا حیات منسوخ کئے جائیں اور ڈاکٹرز کو بھی قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اقربا پروری جیسا مکروہ عمل اس حکومت میں بَی جاری ہے بعض ذرائع کے مطابق یہ معلوم ہوا ہے کہ انصاف کی دعویدار حکومت میں اس واقعے میں ملوث وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی کے خلاف ایف آئ آر نہیں کاٹی گئ. انصاف کے نام پر ظلم کیا جارہا ہے غریب کو جبر کی چکی میں پیسا جا رہا ہے عوام کو انصاف دینا اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے.