تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اور ریاستی اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے: سید محمد کفیل بخاری

 لاہور (پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے اور ریاست کو ماں کا کردار ہی ادا کرنا چاہیے۔ امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری، سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد اویس،سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، سید عطاء المنان بخاری اور دیگر رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی بڑھتی ہوئی قادیانیت نوازی قابل تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اور ریاستی اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے کہ یہ قانون کی پاسدار کروانے کی بجائے خواب خرگوش میں پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو اپنے مطالبات لے کر سڑکوں پر نکلنا پڑاہے اگر ریاستی ادارے قانون کی پاسداری کرواتے ہوئے قادیانیوں کو لگام ڈال کر رکھتے تو عوام اور اداروں کے ٹکراؤ کی نوبت شاید نہ آتی۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کلمہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں لایا گیا تھا اور حضور خاتم النبیین ﷺ کی ناموس اورحضور محمد کریم ﷺکی ختم نبوت پر ایمان کے علاوہ کلمہ اسلام پورا نہیں اس لیے ناموس رسالت ﷺ اور عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہے تو وطن عزیز کی بقاء ہے اور حضور خاتم النبیین ﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت نہیں تو وطن عزیز کے قیام کا کوئی مطلب ہی نہیں۔ مرکزی امیر سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ ملک پاکستان کا قیام کلمہ اسلام کو نافذ کرنے کے لیے کیا گیا تھا اور حالت یہ ہے کہ اسلام کے سب سے اہم عقیدہ، عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کی حفاظت کے لیے عوام الناس روڈوزپر نکلے ہوئے ہیں حالانکہ یہ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اسلام اور کلمہ اسلام کی محافظ بنے۔سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ ملک کے اندرونی مسائل کو بات چیت سے حل کرنا ریاست اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندورنی مسائل کوبات چیت سے حل کرنے کے کی بجائے تشدد کرنے سے بیرونی قوتوں کو فائدہ ہوگا اور وہ موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں انتشار پھیلا سکتے ہیں اس لیے ہر صورت میں مذاکرات کا دروزہ بندہ نہیں ہونا چاہیے او رگھمبیر صورتحال کا کوئی نہ کوئی قبل عمل حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا پتا لگانے کی اصل ضرورت ہے کہ یہاں تصادم کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.