تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

مجلس احرار کا نظریہ و فکرآفاقی، جدوجہد لازوال، جیلوں کا خوف نہیں اور قربانیوں پر فخر ہے: مولانا عابد مسعود ڈوگر

 لاہور(پ ر)حریت پسند جماعت مجلس احراراسلام کا 90سالہ ”یوم تاسیس“انتہائی جوش وجذبے کے ساتھ شایان شان طریقے سے ملک بھر میں منایاگیا۔ایوان احرار نیومسلم ٹاؤن لاہور میں پرچم کشائی کی تقریب اور احرارسیمینار مجلس احرار لاہور کے صدر حاجی محمدلطیف کی زیر صدارت میں منعقد ہوا جس سے پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہدالرشدی،مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما حافظ عابد مسعودڈوگر،میاں محمد اویس،قاری محمد یوسف احرار،قاری محمد قاسم، رانا حبیب اللہ، علامہ محمد ممتاز اعوان،قاری جمیل الرحمن اختر،قاری وقاص حیدراوردیگر رہنماومبلغین نے شرکت و خطاب کیا۔مولانا زاہدالراشدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ میں مجلس احرار کا ایک ادنیٰ سا کارکن ہوں،انہوں نے کہاکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور عالمی اسٹیبلشمنٹ پاکستانی قوانین میں ردوبدل کرناچاہتی ہیں لیکن ہم اور آپ مل کر ان کو ایسا کبھی نہیں کرنے دیں گے،انگریز وں نے ہمارے اوپر سرمایہ دارانہ وجاگیردارانہ نظام مسلط کیا۔انہوں نے کہاکہ پہلے ہم ہندوبنئے کے شکنجے میں تھے اوراب ہم کلمہ پڑھنے والے بنئے کے شکنجے میں ہیں،مجلس احراراسلام عام طبقاتی عوام کی ترجمانی کرنے والی جماعت ہے اس جماعت نے انگریز سامراج اور ڈوگرہ سامراج کے خلاف عوام کو آزادی کی زبان دی تھی۔ قادیانیت کے شیش محل میں زلزلہ برپاکرنے والی مجلس احرار کے کارنامے ہمیشہ تاریخ کاحصہ رہیں گے۔عابد مسعودڈوگر نے کہاکہ تاریخ کا مصنف مجلس احرار کے کردار کو ضرورلکھے گا،جھوٹی نبوت کے مرکز قادیان میں پہنچ کر ہمارے اکابر نے قادیانیوں کو دعوت حق دی تھی۔انہوں نے کہاکہ 1935ء میں کوئٹہ میں آنے والے تباہ کن میں مجلس احرارنے زلزلہ زدگان کی بحالی میں اہم کردار اداکیا۔1940ء سے 1946ء تک ہمارے اکابر نے سٹریٹ پاور پر فوکس کیا۔1949ء میں جماعت نے اپنی سیاسی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے تحریک ختم نبوت پر کام کرنے کا عہد کیاسیاست سے خود کوعلیحدہ کرلیاگیا،انہوں نے کہاکہ 1958ء میں جماعت سے پابندی ختم کردی گئی تو امیر شریعت سیدعطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے خودمجلس احرارکا پرچم لہر ایا۔قاری محمدقاسم نے کہاکہ ہماری جماعت کا مؤقف تھا کہ انگریز ہندوستان سے نکل جائے اور مسلمانوں سے چھیناہوا اقتدار واپس کردے،ہماری جماعت پاکستان بنانے کی مخالف نہیں تھی،بلکہ اس کی سیاسی تقسیم میں اختلاف رائے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد بنانے پراختلاف ہوسکتاہے لیکن بن جائے تو پھر کوئی اختلاف نہیں رہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ امیرشریعت نے کہاتھا کہ پاکستان کی حفاظت کے لیے ہم اپنی جانوں کی قربانی بھی دینے کے لیے تیار ہیں،مجلس احراراسلام حکومت الہٰیہ کے قیام تک اپنی پر امن جدوجہد کو جاری رکھے گی،انہوں نے کہاکہ قادیانیت اور سامراج دشمنی ہماری گھٹی میں شامل ہے۔علاوہ ازیں مرکزی دفتر مجلس احرار اسلام لاہور میں آمدہ اطلاعات کے مطابق کراچی،رحیم یار خان،ملتان، چیچہ وطنی،ساہیوال،چناب نگر،ٹوبہ ٹیک سنگھ، تلہ گنگ،گجرات،بوریوالہ اورکئی دیگر شہروں میں یوم تاسیس احرارشایان شان طریقے سے مناباگیاجن میں احرار رہنماؤں اور دیگر دینی وسیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے تحریک آزادی اور تحریک ختم نبوت میں مجلس احرار اسلام کے جرأت مندانہ 90سالہ روشن کردار پرروشنی ڈالی۔مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے چیچہ وطنی اور ساہیوال میں تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے پی آئی اے کے فندز سے چلنے والے ادارے یو ایس انسٹیٹوٹ آف پیس کے ایشاء سنٹر کے مطابق نائب صدر اورامریکی شہری ڈاکٹر معید یوسف کوقومی سلامتی ڈویژن اوراسٹیریجک پالیسی پلاننگ کے معاون خصوصی بنالیاہے جوہماری قومی سلامتی کے لیے بڑاخطرہ ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکی تسلط سے جان چھڑانا قومی تقاضاہے۔انہوں نے کہاکہ سابق صدر اور ڈکٹیٹر پر ویز مشرف کے بارے میں آنے والا فیصلہ سب کو تسلیم کرنا چاہیے اوراس فیصلے کے خلاف مہم جوئی آئین وقانون سے ماوراہے۔سید محمدکفیل بخاری نے کہاکہ احرارسرفروشوں نے برطانوی سامراج کو ہندوستان سے نکال باہر کیاتھا اب وقت ہے کہ قوم امریکی تسلط کیخلاف یک جان ہوجائے۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی پالیسیاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ڈکٹیشن پربن رہی ہیں۔معاشی طور پر ملک دیوالیہ ہوچکاہے۔مولانا محمد مغیرہ نے کہاکہ قادیانیوں اورملک دشمن عناصرکو پرموٹ کیاجارہاہے اور دشمن ہمارے ایٹمی پر وگرام کی تاک میں ہے۔مختلف مقاما ت پر مختلف رہنماؤں نے اپنے اپنے بیانات میں کہاکہ برطانوی سامراج کیخلاف جدوجہد آزادی کے ہیروز کا نصاب تعلیم میں تذکرہ کیاجائے اور قادیانیوں کے بارے میں بنائے گئے قوانین پر عمل درآمد کروایاجائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.