تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

خانقاہ سراجیہ، جمعیت اور مجلس احرار

حافظ حبیب اللہ چیمہ
ڈپٹی سیکرٹری نشرواشاعت جمعیت علماء اسلام پنجاب

خانقاہ سراجیہ (کندیاں شریف) کا جمعیت علماء اسلام اور تحریک ختم نبوت سے چولی دامن کا ساتھ ہے اور میری خوش بختی اور مرشد گرامی مدظلہ کی توجہات و والدین کی دعاووں کا نتیجہ ہے کہ میں ایک کمزور انسان، ان سب کا خادم ہوں کہ جب سے آنکھ کھولی گھر میں خانقاہ سراجیہ، جمعیت علماء اسلام، مجلس احرار اسلام اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے اکابر کی زیارت اور تذکرہ سنا اور ان حضرات کی گود میں بیٹھ کر تربیت حاصل کی۔ قدیم سے بزرگوں کی ہمارے ہاں آمدو رفت رہی ہے، جو ہم سب کے لیے خوش قسمتی ہے، میرے والد گرامی حضرت حافظ عبدالرشید رح مدفون مدینہ منورہ(خلیفہ مجاز حضرت خواجہ خان محمد رح) ضلع ساہیوال میں جمعیت علماء اسلام کے بانی تھے اور خانقاہ سراجیہ سے میرا تعلق چار نسلوں سے ہے، تو خاندان حضرت امیر شریعت رح بھی ہمارے گھر کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔ موجودہ قائد احرار ابن امیر شریعت حضرت پیرجی عطاء المہیمن بخاری مدظلہ نے تقریباََ دو سال ہمارے ہاں (مدرسہ عربیہ رحیمیہ میں) قرآن پاک کی تدریس کے فرائض سر انجام دئیے جو نہ صرف ہمارے لیے بلکہ پورے علاقے کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے، مجھے میرے والد صاحب مرحوم نے پیدائش کے بعد گھٹی بھی حضرت پیر جی صاحب سے دلوائی‘ اسی طرح میرا نام بھی میرے حضرت الشیخ خواجہ خان محمد رح نے تجویز فرمایا تھا میں بچپن میں حضرت مفتی محمود رح کی گود میں بھی کھیلتا رہا ہوں۔ یہ میری خوش قسمتی کہ پیدائش کے دن سے آج تک انہیں حضرات یا انکی اولاد کی جوتیوں میں بیٹھنے کی سعادت حاصل ہے۔
4 جولائی کو نواسہ امیر شریعت جناب مولانا سید محمد کفیل بخاری مدظلہ تشریف لائے اور برادر مکرم حاجی عبداللطیف خالد چیمہ سے مشاورت اور ساتھیوں سے ملاقات کے بعد چناب نگر اور لاہور کے لیے روانہ ہو گئے تو اسی رات جمعیت علماء اسلام پنجاب کے امیر محترم ڈاکٹر قاری عتیق الرحمان مدظلہ تشریف لے آئے، ان کے ہمراہ صوبائی ترجمان جناب اقبال اعوان، صوبائی ناظم مالیات جناب پیر محمد فیاض شاہ، چئیرمین مجلس فقہی جناب مفتی عبدالرحمن صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل چوہدری شہباز گجر ایڈووکیٹ، مولانا حلیم الرحمان و دیگر احباب بھی تھے صوبائی امیر نے دو روز قیام کیا اور اس دوران تنظیمی دورے پر میاں چنوں بھی تشریف لے گئے۔ ان کی مصروفیات میں تنظیمی مشاورت اور مقامی احباب سے تعزیت بھی شامل تھی کہ صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل چوہدری ضیاء الحق کی والدہ، ضلعی جنرل سیکرٹری پیرجی عزیزالرحمن کے بھائی، چیچہ وطنی کے نائب امیر شیخ حارث دانش کی والدہ اور چیچہ وطنی کے جنرل سیکرٹری حافظ محمد معاویہ راشد کی اہلیہ انتقال کر گئی تھیں ان کی تعزیت کی۔ امیر محترم نے خانقاہ رشیدیہ بستی سراجیہ (چیچہ وطنی) میں قیام کے دوران مختلف وفود اور مقامی صحافیوں سے بھی ملاقاتیں کیں اور چیچہ وطنی کے تجارتی مرکز چوک شہدائے ختم نبوت کی از سر نو تعمیر کا موقع بھی دیکھا۔
چیچہ وطنی کو شہر ختم نبوت کہا جاتا ہے کہ یہ شہر قیام پاکستان سے پہلے احرار کی برپا کردہ تحریک ختم نبوت کا مرکز تھا اور شیخ اللہ رکھا مرحوم کے توسط سے حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رح اور اکابر احرار کا چیچہ وطنی آنا جانا تھا تا آنکہ 1971 میں ایک مسلمان قادیانیوں کے ہاتھوں شہید اور بعد ازاں تین مسلمان پولیس کی گولیوں سے بھون دیئے گئے جس پر آواز اٹھانے کی پاداش میں ابن امیر شریعت حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ اور ان کے ساتھیوں نے مجموعی طور پر تقریباََ ایک سال سنٹرل جیل ساہیوال میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ احرار کی اسی تحریک کے زیر اثر اور انہی شہدائے ختم نبوت کی یاد میں اس وقت کے چئیرمین بلدیہ جناب رائے علی نواز خاں مرحوم نے شہر کے اہم تجارتی مرکز فوارہ چوک کا نام سرکاری طور پر تبدیل کرکے ”شہدائے ختم نبوت چوک” رکھا اور 12- اکتوبر 1984 کو اس کا یادگار افتتاح ہوا جس کے بعد مجلس احرار اسلام چیچہ وطنی نے خان محمد افضل، حضرت پیرجی عبدالعلیم شہید، حاجی عبداللطیف خالد چیمہ اور سید رضوان الدین صدیقی مرحوم کی قیادت میں بھرپور خیرمقدم کیا، ایک بڑا پوسٹر چھاپا اور سابق وفاقی وزیر جناب رائے احمد نواز خاں مرحوم اور جناب رائے علی نوازخاں مرحوم کے اعزاز میں جامع مسجد بلاک نمبر 12 چیچہ وطنی میں ایک بڑی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں قائد احرار مولانا سید عطاءالمحسن بخاری رح اور نواسہ امیر شریعت جناب مولانا سید محمد کفیل بخاری نے خصوصی شرکت کی۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 1984 میں جب رائے علی نواز خاں مرحوم نے اس تجارتی مرکز کا نام تبدیل کرکے چوک شہدائے ختم نبوت رکھا تو اس وقت تک پاکستان بھر میں کسی بھی جگہ کا سرکاری نام ختم نبوت سے منسوب نہیں تھا۔ ڈاکٹر عتیق الرحمن 5 جولائی کی شام واپس تشریف لے گئے تو 6 جولائی کو علی الصبح میرے مرشد گرامی شیخ المشائخ حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد مدظلہ (سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف) تشریف لے آئے۔
دوستو مجھ ناچیز کے شیخ مکرم جب تشریف لاتے ہیں تو میری حالت قابل رحم ہوتی ہے اور مجھے ماسوائے حضرت الشیخ مدظلہ کے کچھ نہیں سوجھتا اور یہ چیز مجھے وراثت میں ملی ہے کہ میرے والد گرامی حضرت حافظ عبدالرشید رح پر بھی اپنے حضرت الشیخ خواجہ خان محمد رح کی آمد و موجودگی میں اسی طرح کی وارفتگی ہوجاتی اور مجھے اور میرے اباجی کو حضرت الشیخ کے ہمارے ہاں قیام کے دوران نیند ہی نہیں آتی تھی۔ حضرت الشیخ دامت برکاتہم العالیہ نے مفتی ظفر اقبال کے ادارہ جامعہ السراج کی جامع مسجد کا سنگ بنیاد رکھا اور حضرت پیرجی عبدالجلیل رائے پوری کے فرزند قاری خلیل الرحمان کے انتقال پر اظہار تعزیت اور دعائے مغفرت کی اور بعد دوپہر حضرت الشیخ مدظلہ ہمارے ہاں خانقاہ رشیدیہ بستی سراجیہ (12-42 ایل)تشریف لائے جہاں حضرت کے متوسلین کی ایک بڑی تعداد نے حضرت سے فیض حاصل کیا،بعد میں مرکزی انجمن تاجران کے صدر یوسف جمال ٹکا، سیکرٹری آصف سعید چوہدری، راشد سعید بھلر ایڈووکیٹ، عثمان محمود چیمہ، شیخ حارث دانش و دیگر کی دعوت پر حضرت الشیخ مدظلہ نے شہدائے ختم نبوت چوک کی تعمیر نوکا موقع دیکھا اور مرکزی انجمن تاجران کو شہدائے ختم نبوت چوک کی از سر نو تعمیر کا فریضہ انجام دینے پر مبارکباد دی۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس چوک کی از سر نو تعمیر میں رائے علی نواز خاں مرحوم کے چھوٹے بھائی سابق ایم این اے و سابق ضلعی ناظم جناب رائے حسن نواز خاں اور رائے علی نواز مرحوم کے فرزند ممبر قومی اسمبلی جناب رائے محمدمرتضی اقبال خاں کی سرپرستی بھی شامل ہے، جہاں اب پہلے سے بھی خوبصورت یادگار تعمیر کی جا رہی ہے۔ شہدائے ختم نبوت چوک پرتشریف آوری کے بعد حضرت خواجہ مدظلہ ساہیوال تشریف لے گئے جہاں کالج چوک میں عزیز القدر محمد قاسم چیمہ اور مجلس احراراسلام ساہیوال کے ناظم حافظ اسامہ عزیر نے حضرت کا استقبال کرتے ہوئے‘ خانقاہ سراجیہ کے قدیم خادم پروفیسر محمد نسیم چیمہ کی قیام گاہ پر لے گئے جہاں ان کی عیادت کے بعد جے یو آئی کے صوبائی ناظم و ضلعی امیر چوہدری ضیاء الحق کی والدہ کی تعزیت کی اور جے یو آئی ساہیوال سٹی کے امیر مولانا سہیل شوکت بٹ کی نئی بننے والی ترکی طرز تعمیر پر بننے والی خوبصورت جامع مسجد بیت السلام (رفیع گارڈن) کا دورہ کیا اور نماز مغرب وہیں ادا کرکے ڈاکٹر محمد اعظم چیمہ کے فرزند (میرے بھانجے محمد معوذ) کی دعوت پر انکے ہاں تشریف لے گئے کہ حضرت الشیخ مدظلہ معوذ کی شادی پر شریک نہ ہوسکے تھے اب شادی کی دعوت کے لیئے تشریف لائے جہاں سے فارغ ہوکر چیچہ وطنی میں رات حاجی محمد ایوب کے ہاں قیام کیا اور 7 جولائی کو واپس خانقاہ سراجیہ تشریف لے گئے تو 7 جولائی کی شام جے یو آئی پنجاب کے سیکرٹری جنرل جناب مولانا صفی اللہ میرے ہاں تشریف لائے جہاں میرے برادر گرامی حاجی عبداللطیف خالد چیمہ سے بھی ملاقات ہوئی۔ مولانا صفی اللہ سے میرا تعلق جماعتی حوالے سے ہٹ کر یہ بھی ہے کہ ان کے والد گرامی حضرت مولانا محمد عبداللہ رح اور میرے والد گرامی حضرت حافظ عبدالرشید رح کے گہرے مراسم تھے اور جب 2007 میں میرے اباجی رح مدینہ منورہ میں انتقال فرماگئے تو مولانا محمد عبداللہ رح نے مجھے فرمایا کہ باپ کی کمی تو پوری نہیں ہوسکتی لیکن تم مجھے اپنے باپ کی مانند سمجھنا اور پھر انہوں نے اپنی زندگی میں ایک باپ کی مانند تعلق نبھایا اور ہر معاملے میں میری سرپرستی فرمائی۔اب بھی جب مولانا صفی اللہ تشریف لائے تو پرانی یادیں تازہ ہوگئیں۔ بعد ازاں مولانا صفی اللہ پیرجی عزیزالرحمن سے انکے بھائی کی اور چوہدری ضیاءالحق کی والدہ کی تعزیت کے لیئے تشریف لے گئے۔
دوستو: مجھ نا چیز سے حضرات اکابر کی یہ محبت فقط عقیدہ ختم نبوت سے وابستگی، میرے حضرات الشیوخ کی توجہات اور میرے والدین کریمین کی دعاووں کا نتیجہ ہے اور اس کے لیئے میں اپنے مالک کے حضور سربسجود ہوں

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.