تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

جی سی یونیورسٹی لاہور کا شرم ناک اشتہار ڈاکٹر عبد السلام قادیانی، قوم ساز شخصیت قرار

ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

بنام: ڈاکٹر حسن امیر شاہ (ستارۂ امتیاز)
وائس چانسلر،جی سی یونیورسٹی، لاہور
اس سے قبل میں نے وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی کو بذریعہ خط مورخہ ۲۷؍ مئی ۲۰۱۵ء تحریر کیا تھا کہ جی سی یونیورسٹی لاہور کا اشتہار مورخہ ۲۱؍ جنوری ۲۰۱۵ء پاکستان کی نئی نسل کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ ایک شاتمِ رسول، زندیق اور مرتد ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی ملعون ایک فقیدالمثال قوم ساز شخصیت ’’Outstanding National Builder‘‘ ہے۔
مقامِ افسوس ہے کہ اب دوبارہ جی سی یونیورسٹی لاہور کی طرف سے اشتہار روزنامہ جنگ صفحہ (XIX)۲۰؍ستمبر ۲۰۱۵ء میں ڈاکٹر عبدالسلام ملعون کو ایک قوم ساز شخصیت قرار دیا گیا ہے۔ یہ اشتہار ڈاکٹر محمد اختیار فرخ رجسٹرار اور ڈاکٹر شوکت علی ایڈیشنل رجسٹرار (Admissions) کے ناموں سے شائع ہوا۔ کاپی لف ہذا ہے۔
سابق وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ایک سائنس کانفرنس میں شمولیت کے لیے ڈاکٹر عبدالسلام کو ایک دعوت نامہ بھیجا گیا تھا۔ یہ ان ایام کی بات ہے جب قومی اسمبلی نے آئینِ پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا تھا۔ یہ دعوت نام اس ملعون نے وصول پایا اور مندرجہ ذیل ریمارکس لکھ کر وزیراعظم سیکرٹریٹ کو واپس اسلام آباد بھیجوادیا:
“I do not want to set foot on this accursed land until the constitutional amendment is withdrawn.”
(یعنی ’’میں اس لعنتی ملک پر قدم نہیں رکھنا چاہتا، جب تک کہ آئین میں ترمیم واپس نہ لی جائے۔‘‘)
ڈاکٹر عبدالسلام لعین نے غیر ملکی طاقتوں کو پاکستان کے ایٹمی راز فاش کیے۔ اس شرمناک اور انتہائی افسوسناک حرکت پر فخرِ پاکستان جناب ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے بھی حیرت ناک انکشافات فرمائے۔ میں آپ کو ختمِ نبوت کے دو محققین کی کتب کے اقتباسات بھیج رہا ہوں جو لف ہذا ہیں۔ مندرجہ ذیل مضامین کو پڑھ کرآپ خود اندازہ لگالیں کہ ڈاکٹر عبدالسلام لعین محب وطن تھا یا غدارِ وطن تھا؟
حوالہ جات

(1) ڈاکٹرعبدالسلام کون؟ ایک تعارف ایک تجریہ (صفحات ۴۲ تا ۴۷)
مضمون درقادیانیت کش ، محمد طاہر عبدالرزاق، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، حضوری باغ روڈ، ملتان ، مارچ ۲۰۰۶ء
(2) ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی۔ تصویر کا دوسرا رخ ، (صفحات ۳۷۵ تا ۳۷۸)
مضمون درقادیانیت اسلام کے نام پر دھوکہ، محمد متین خالد، مرکز سراجیہ، اکرم پارک، غالب مارکیٹ گلبرگ III، لاہور، ۲۰۱۵ء ایڈیشن
ڈاکٹر حسن امیر شاہ صاحب! مقام صد افسوس ہے کہ آپ ایک عالم فاضل شخصیت ہونے کے باوجود فرزندِ قادیانیت ڈاکٹر عبدالسلام کے بھیانک اسلام دشمن اور وطن دشمن کردار سے ناواقف ہیں؟ ڈاکٹر عبدالسلام جو وطنِ عزیز پاکستان پر لعنت بھیجتا ہے کیا وہ پاکستان کا فقیدالمثال قوم ساز ہے؟ آپ اس اشتہار کے ذریعے بار بار نوجوان نسل کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ کیا آپ نوجوان نسل کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ملک پاکستان پر لعنت بھیجنے والا ڈاکٹر عبدالسلام پاکستان کا فقیدالمثال قوم ساز ہے؟ اسے فقیدالمثال قوم ساز کا لقب دینا ایک انتہائی افسوسناک حرکت ہے۔
ہم سب نے کل قبر میں جانا ہے وہاں جا کر آپ اﷲ اور اس کے رسول اکرم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کو کیا جواب دیں گے ؟ ایک مسلمان ہونے کے ناتے آپ اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے معافی مانگیں اور ایک زندیق او رغدارِ وطن ڈاکٹر عبدالسلام کو فقیدالمثال قوم ساز شخصیت قراردینا چھوڑدیں ورنہ آپ اﷲ کی عدالت میں مجرم قرار پائیں گے۔
مجھے امید واثق ہے کہ آپ آئندہ شائع ہونے والے اشتہار میں ڈاکٹر عبدالسلام زندیق کا نام حذف کریں گے۔ اس اشتہار کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے ہیں۔ حُبِّ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم ہم سے تقاضہ کرتا ہے کہ ہم قادیانی زندیقوں کو ہر گر عزت نہ بخشیں۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم، خاتم النبیین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ ہم قادیانی ………… کو ہر گز عزت نہ بخشیں حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم خاتم النبیین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کو اپنے ماں، باپ، اپنی اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ میری محبت نہ ہو۔‘‘
ماضی میں اسی جی سی یونیورسٹی کے عظیم ترین قابل احترام استاد اور فقیدالمثال قوم ساز شخصیت ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے فرمایا تھا:
شوکتِ سنجر و سلیم ترے جلال کی نمود
فقرِ جنید و بایزید تیرا جمال بے نقاب
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہ اﷲ علیہ نے اپنے انگریزی خط مورخہ ۲۱؍جون ۱۹۳۶ء بنام پنڈت جواہر لعل نہر و تحریر فرمایا تھا:
“I have no doubt in my mind that the Ahmadies are traitors both to Islam and India.”
’’میرے ذہن میں اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ احمدی اسلام اور ہندوستان دونوں کے غدار ہیں‘‘
(اس خط کو ایشیاء پبلشنگ ہاؤس بمبئی، کلکتہ، نئی دلّی اور مدراس کی طرف سے شائع کردہ کتاب ’’اے بنچ آف اولڈ لیٹرز‘‘ (Bunch of Old Letters A) سے نقل کیا گیا ہے۔
ہم علمی، فکری، اخلاقی ، روحانی، نظریاتی اور مذہبی طور پر اتنے بنجر ہوچکے ہیں کہ آج جی سی یونیورسٹی جیسی مادرِ علمی سے ایک شاتمِ رسول اور زندیق ڈاکٹر عبدالسلام کی تعریف وتوصیف میں اخبارات میں اشتہارات شائع ہو رہے ہیں: آج اسی جی سی یونیورسٹی سے شاتمِ رسول اور زندیق، مرتد، لعین ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے بارے میں یہ پیغام ارسال کیا جارہا ہے کہ وہ ایک فقیدالمثال قوم ساز شخصیت تھی۔ ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کی عزت افزائی اور بے پایاں پذیرائی نوجوان طلباء وطالبات کے ذہنوں میں قادیانیت کے بارے میں ہمدردی اور توقیر کا جذبہ پیدا کرے گی جو ایک سمِ قاتل ہے۔ علمی درس گاہیں تو دین کے نظریات اور ملک کے نظریات کی سرحدوں کی محافظ ہوتی ہیں۔آج لادینیت وقادیانیت کے منحوس سائے اور اس جیسی طاغوتی طاقتیں ہمارے درپے ہیں۔ داغہائے غم اور چراغ ہائے سینہ کتنے ہیں؟
وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی نے میرے پہلے خط مورخہ ۲۷مئی ۲۰۱۵ء کا بھی جواب نہیں دیا۔ امید واثق ہے کہ اﷲ کے حضور توبہ کرنے کے بعد آپ میرے اس خط کا جواب دے کر اخلاق کا مظاہرہ کریں گے۔ میں آپ کو اپنی کتاب بعنوان ’’خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم‘‘ بھی برائے مطالعہ ارسال کررہا ہوں تاکہ مرزا قادیانی کے ملحدانہ اور کافرانہ عقائد سے آپ واقف ہوں۔ اس کے علاوہ میں اپنی تصنیف ، تہہ در تہہ اندھیرے (کفر کے اندھیروں کی داستاں) بھی آپ کو مطالعہ کے لیے بھیج رہا ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.