لیجیے! پورے ایک سال کے بعد مجھے آپ حضرات کی زیارت پھر نصیب ہورہی ہے۔ میں آپ کے لیے رمضان کا پیغام لے کر آیا ہوں۔ وہ پیغام ہے تقویٰ کا اور صبر کا، رحمت کا اور مغفرت کا، تلاوت کا اور عبادت کا اور رضائے الٰہی کا۔ میں ایک ماہ تک آپ حضرات کی مہمانی میں رہوں گااور دیکھوں گا کہ آپ کے روزے کیسے گزرتے ہیں؟ آپ کی عبادت وتلاوت کا کیا حال ہے؟ آپ کتنا وقت عبادت میں صرف کرتے اور اپنے مالک کی یاد میں گزارتے ہیں؟ پھر میں آپ سے اجازت لے کر رخصت ہوں گا اور دوسرا چاند میری جگہ لے گا، عید کا مبارک اور نیا چاند اور عید تو خود رمضان کا انعام ہے۔ اگر رمضان نہ ہوتا توعید بھی نہ آتی، اگر مشقت نہ ہوتی تو راحت کا بھی لطف نہ آتا، شب بیداری نہ ہوتی تو نیند کا بھی پورا مزہ نہ آسکتا، اگر بھوک نہ ہوتی تو کھانا بھی اچھا معلوم نہ ہوتا۔ اس لیے عید اپنی تمام مسرتوں اور لذتوں کے باوجود رمضان کی رہینِ منت ہے اور اس طرح میں صرف رمضان ہی کا سفیر نہیں بلکہ عید کا بھی سفیر ہوں۔
مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اﷲ علیہ
Ô رمضان المبارک 1439 جون2018