کراچی میں قادیانیوں کی سرگرمیاں پھر بڑھنے لگی ہیں۔ شہر کے7 علاقوں میں 14نیٹ ورک فعال ہو چکے ہیں۔ جہاں مفت علاج ، راشن، بیرون ملک ملازمتوں اور مالی امداد کا لالچ دے کر غریب مسلمانوں کو جال میں پھانسا جارہا ہے۔ دوسری جانب نیشنل ہائی وے پر قادیانیوں کا قبرستان باغ احمد بھی گمراہ کن عقائد کے پرچار کااڈا بنا ہوا ہے۔ یہاں قادیانیوں کی خفیہ میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی میں قادیانیون کی سرگرمیاں 20سال پہلے تک شاہ فیصل ٹاؤن کے علاقے ڈرگ روڈ کینٹ بازار، جمشید ٹاؤن کے علاقے منظور کالونی، صدر کے علاقے میں پریڈی تھانے کے قریب میگزین لائن کے عبادت خانے اور گلشن اقبال اور عزیز آباد کے علاقوں میں واقع ان کی عبادت گاہوں تک محدود تھیں۔ تاہم آہستہ آہستہ دیگر علاقوں میں بھی اُن کے نیٹ ورک پھیلتے گئے ۔شاہ فیصل کالونی نمبر3، عظیم پورہ قبرستان کے مرکزی گیٹ کے سامنے جب قادیانیوں کی عبادت گاہ قائم ہوئی تو دوسو سے زائد قادیانیوں نے وہاں رہائش اختیار کرلی، جبکہ گلشن حدید، النور سوسائٹی، فیڈرل بی ایریا گلشن اقبال بلاک6 ،مارٹن کوارٹر، جمشید کواٹر ،طارق روڈ ،نارتھ کراچی سیکٹرB/11 بلدیہ اور ماڑی پور کے علاقے میں جہاں ان کی عبادت گاہیں بن چکی ہیں، وہاں مرزائیوں کے عقائد کا پرچار جاری ہے۔ قادیانیوں کے تبلیغی نیٹ ورک سے وابستہ افراد خاص طور پر مضافاتی اور ساحلی آبادیوں مین خیراتی طبی عملے کی آڑ میں جاتے ہیں۔ اس دوان وہ غریب، بیمار افراد کو گھیرتے ہیں اور ان کو مفت علاج کا لالچ دیتے ہیں۔ اس حوالے سے قادیانیوں کی فضل عمرویلفیئر ڈسپسنری اور موبائل ڈسپسنری زیادہ سرگرم ہے۔ اسی طرح ان علاقوں میں لوگوں کو مالی امداد کرکے یا راشن دے کر بھی گھیرا جاتا ہے اور پھر ان کو قادیانیوں کی عبادت گاہوں سے متصل گیسٹ ہاؤسز میں لایا جاتا ہے۔ جہاں ان کو مختلف اوقات میں قادیانیت کی تبلیغ کی جاتی ہے اور جرمنی اور دیگر ممالک کے چینلز سے قادیانیوں کی تقریریں سنائی جاتی ہیں۔ ڈرگ روڈ کینٹ بازار میں واقع قادیانیوں کی عبادت گاہ، احمد بیت المبارک کے ساتھ ساتھ فضل عمر ویلفیئر ڈسپسنری اور گیسٹ ہاؤس بھی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جب کوئی مریض قادیانیوں کی ڈسپنسری میں جاتا ہے تو اُس سے ایک فارم پُر کرایا جاتا ہے ۔اس فارم میں مریض کے کوائف لکھے جاتے ہیں۔ تاکہ بعد میں اس سے رابطہ کیا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق قادیانیوں نے اپنے تبلیغی نیٹ ورک شہر کے 7مضافاتی علاقوں گڈاپ، ملیر، منگھوپیر، ماڑی پور، ریڑھی گو ٹھ، سرجانی ٹاؤن اور شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقوں میں قائم کررکھے ہیں۔ جبکہ قادیانیوں نے ڈیفنس ،طارق روڈ ،گلشن اقبال ، نارتھ ناظم آباد اور دیگر علاقوں میں بھی خفیہ نیٹ ورک قائم کرنے شروع کردیئے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں قادیانیوں کا واحد قبرستان نیشنل ہائی وے پر پورٹ قاسم موڑ کے قریب بن قاسم ٹاؤن میں واقع ہے۔’’ باغ احمد‘‘ نامی اس قبرستان کی دیواریں کافی اونچی بنائی گئی ہیں۔ گیٹ کے ساتھ ہی چوکیداروں کا کمرہ ہے۔ ایک چوکیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ گزشتہ 10سال سے یہاں پر چوکیداری کر رہا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کا بچہ بہت بیمار تھا۔ علاقے میں آنے والے قادیانی طبی عملے نے اس کی بہت مدد کی تھی اور بچے کا اسٹیڈیم روڈ پر واقع ایک نجی ہسپتال میں علاج کرایا تھا۔ اس لئے وہ بیوی بچوں سمیت قادیانی ہوگیا تھا۔ جس کے بعد اس کے رشتہ داروں نے اس سے ملنا جلنا چھوڑ دیا اور اب وہ یہاں چوکیداری کرتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ پہلے اس قبرستان میں قادیانیوں کی تدفین امانتاً ہوتی تھی اور بعد میں لاشوں کو چناب نگر میں تدفین کے لئے بھیج دیا جاتا تھا ۔تاہم اب یہ سلسلہ کم ہو چکا ہے۔ چوکیدار کا مزید کہنا تھا کہ اکثر اوقات بڑی کاروں میں دولت مند قادیانی یہاں آتے ہیں۔ اس موقع پر قبرستان کے گیٹ بند کردیئے جاتے ہیں اور چوکیداروں کو باہر نکال کر ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ کسی کو یہاں آتے دیکھیں تو اطلاع کردیں۔ چوکیدار کے مطابق آنے والے افراد قبرستان میں واقع ہال کے اندر میٹنگ کرتے ہیں۔ اس دوران ہال کے باہر اُن کے ساتھ آئے اسلحہ بردار نوجوان پہرہ دے رہے ہوتے ہیں۔ زیادہ تریہ کام اتوار والے دن ہوتا ہے، کیونکہ اس روز قادیانی ’’یومِ وقارِ عمل‘‘ مناتے ہیں اور اپنے عبادت خانوں اور قبرستانوں کی صفائی کرتے ہیں۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا کہ بلدیہ ٹاؤن میں قادیانیوں کے پہلے دو نیٹ ورک کام کررہے تھے۔ جن میں ایک نیٹ ورک بلدیہ رانگز محلہ اور دوسرا یوسف گوٹھ کے قریب کام کررہا تھا۔ تاہم کالعدم تنظیموں کی جانب سے قادیانیوں کو ٹارگٹ کرنے کے واقعات کے بعد قادیانیوں نے اپنے تبلیغی نیٹ ورک مبارک ویلج اور ماڑی پور کے علاقے میں منتقل کردیئے تھے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قادیانیوں کے نیٹ ورک متحدہ کے عروج کے دنوں میں زیادہ سرگرم ہوئے تھے اور متحدہ کے 26سیکٹرز کی حدود میں ان کو سرپرستی فراہم کی جاتی رہی اور اس دوران فیڈرل بی ایریا میں النور سوسائٹی میں قادیانیوں کا بڑا عبادت خانہ بنایا گیا اور تبلیغی نیٹ ورک قائم ہوا ،جوکہ اب بھی خاصا سرگر م ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں قادیانی افراد غریب مریضوں کو تلاش کرتے ہیں اور انہیں بڑے ہسپتالوں میں مہنگا علاج کرانے اور مفت دوائیں دلوانے کا لالچ دے کر گھیرتے ہیں۔ اس حوالے سے جناح ہسپتال میں توفیق احمد نامی قادیانی، ایمرجنسی وارڈ کے اطراف خاص طور پر گھومتا ہے جو نارتھ کراچی سیکٹر B/11کا رہائشی ہے۔
(روزنامہ ’’امت‘‘، کراچی 15؍ جولائی 2016)