منصوراصغرراجہ
باخبر ذرائع کے مطابق کاؤنٹر ٹیر رزم ڈپارٹمنٹ نے چناب نگر میں جماعت احمدیہ کے ذیلی ادارے ’’تحریک جدید‘‘ کے دفتر میں چھاپہ مار کر بھاری مقدا ر میں ممنوعہ تحریری مواد قبضے میں لے کر 4؍افراد کو گرفتار کرلیاگیا،جبکہ گرفتار ملزمان سمیت 9؍افراد کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیاگیا، شعبہ نشر اشاعت سے کئی رسائل ، قرآن کے تحریف شدہ نسخے و تفسیریں ،ممنوعہ کتاب’’ روحانی خزائن‘‘ ، اور مختلف تبلیغی اشتہارات کے علاوہ وہاں استعمال ہونے والے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ او رموبائل فون بھی بر آمد ہوئے ہیں، سی ٹی ڈی حکام نے روزنامہ’’ الفضل‘‘ چھاپنے والا ضیاء الاسلام پریس بھی سیل کر دیا ، چناب نگر میں ممنوعہ تحریری مواد کی نشر اشاعت کے خلاف ایکشن کے لئے تحفظ ختم نبوت فورم کے کارکن جمشید شاہ نے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی ہوئی ہے ۔
ذرائع کے طابق پیر کی دوپہر قریبا 11بجے کاؤنٹر ٹیر رزم ڈیپارٹمنٹ کی خصوصی ٹیم نے چناب نگر میں ’’تحریک جدید ‘‘ کے دفتر پراچانک چھاپہ مار ا، مقامی معتبر ذرائع کے مطابق ’’تحریک جدید‘‘ بنیادی طو رپر انجمن احمدیہ کی ایک ذیلی تنظیم ہے ، جس کا قریباً تین ایکڑ اراضی پر مشتمل اپنا الگ دفتر ہے ، اسی دفتر کے اندر شعبہ اشاعت بھی قائم ہے ، جہاں جماعت کا تمام تحریری مواد تیار کیا جاتاہے ، واضح رہے کہ یہاں سے ’’تحریک جدید‘‘ کے نام سے ایک رسالہ بھی چھپتا ہے ، اس رسالے کے رواں سال مارچ ، اپریل ، مئی ، جون اور جولائی کے شائع شماروں میں کچھ ایسا تحریر ی مواد شائع ہوا جو قابل اعتراض تھا ، ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں تحفظ ختم نبوت فورم کے کارکن جمشید علی شاہ نے 23اگست2016 کو ہوم سیکرٹری پنجاب کو درخواست دی تھی کہ یہاں سے شائع ہونے والے ممنوعہ قابل اعتراض تحریر ی مواد کے خلاف ایکشن لیا جائے ، ذرائع کے دعوے کے مطابق لیکن ہوم سیکرٹری نے اس درخواست کا کوئی نوٹس نہ لیا، جس کے بعد جمشید علی شاہ نے اس سلسلے میں 17اکتوبر کو لاہورہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی۔ جس پر عدالت نے 6دسمبر بروز منگل کو ہوم سیکرٹری کو طلب کر رکھاتھا۔مقامی ذمہ دار ذرائع نے اس سلسلے میں امت کو بتایا کہ پیر کی دوپہر تین گاڑیوں میں سوار سی ٹی ڈی فیصل آباد کی ٹیم کے 23نقاب پوش اہلکار جب تحریک جدید کے دفتر کے مین گیٹ پر پہنچے تووہاں موجود سیکورٹی گارڈز نے انہیں روکنے کی کوشش کی،لیکن اہلکار انہیں خاطر میں نہ لاتے ہوئے اندر داخل ہوگئے،اس دوران کچھ لوگوں نے مزاحمت کرنے اور موبائل فون کے ذریعے ان کی ویڈیو بنانے کی کوشش کی تو اہلکاروں نے انہیں سختی سے روک دیا، ذرائع کے مطابق جماعت احمدیہ اور تحریک جدید کے دفاتر بالکل آمنے سامنے ہیں۔
تحریک جدید کے وسیع و عریض دفتر میں کئی شعبے کام کر تے ہیں۔ جس وقت سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے وہاں کارروائی کی ،وہاں قادیانیوں کی خاصی تعداد موجود تھی ، ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے وہاں سے چار افراد کو مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا، جن میں مصباح المظفر، عامر فہیم زاہد محمود او رادریس احمد شامل ہیں ، اول الذکر تینوں جماعت احمدیہ کے مربی بتائے جاتے ہیں ، یہاں سے ممنوعہ لٹریچر کی اشاعت کے لئے استعمال ہونے والے چھ کمپیوٹر ، ایک لیپ ٹاپ اور چند موبائل فونز کے علاوہ بھاری مقدار میں تحریری مواد بھی برآمد ہوا ۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہاں سے سے کئی کتابیں اور جرائد ایسے مسلسل شائع کیے جار ہے ہیں، جنہیں چند سال پہلے ممنوع قراردیا جا چکا ہے ۔ ذرائع کے بقول شعبہ اشاعت سے قرآن مجید کے چند تحریف شدہ نسخے ملے ، جبکہ 2012 میں پنجاب قرآن بورڈ کی طرف سے یہ نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے کہ کوئی قادیانی قرآن مجید شائع نہیں کر سکتا،ذرائع کے دعوے کے مطابق تحریک جدید کے زیر اہتمام 102زبانو ں میں قرآن مجید کے تحریف شدہ ترجمے شائع کر کے دنیا بھر میں بھیجے جاتے ہیں، اس طرح یہاں سے جماعت احمدیہ کی دو قرآنی تفسیروں کے چند نسخے بھی ملے۔ ان میں مرزا بشیر الدین محمود کی تفسیر کبیر اور مرزا بشیر احمد ایم اے کی تفسیر صغیر شامل ہے، جبکہ 295B کے تحت ان کی اشاعت ممنوع ہے، علاوہ ازیں یہاں سے ’’روحانی خزائن‘‘ نامی کتاب کے کچھ نسخے بھی سی ٹی ڈی کے ہاتھ آئے، اس کتاب پر بھی پابندی لگ چکی ہے ذرائع نے بتایا کہ انگریزی اور اُردو زبان میں چھپنے والے ماہنامہ تحریک جدید کو بھی دسمبر 2014 میں ممنوع قراردیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود اس کی اشاعت جاری تھی جبکہ روزنامہ’’ الفضل‘‘ کی اشاعت پر بھی 2010 سے پابندی عائد ہے۔ (روزنامہ ’’امت‘‘، کراچی۔ 7دسمبر 2016)