عاطف میاں امریکی یونیورسٹی میں دوران تعلیم قادیانی ہوا
واشنگٹن(امت نیوز) اقتصادی مشاورتی کونسل میں لیے جانے والے سابق رکن عاطف میاں پرنسٹن یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر ہیں ،جو امریکی یونیورسٹی میں دوران تعلیم قادیانی ہوئے۔ اس بات کا انکشاف خود عاطف میاں نے مجلس خدام الاحمدیہ امریکہ کے تحت شائع کی گئی کتاب ’’بائی دی ڈانز اَرلی گلوری لائٹ‘‘ میں کیا ہے ۔ اس میں عاطف میاں نے والدین کی ناراضی کا ذکر کرنے کے علاوہ اسلام کے خلاف دشنام طرازی بھی کی ہے ۔ اس کتاب میں ان امریکیوں کی کہانیاں شائع کی گئیں جو اِرتداد کے بعد قادیانی بنے یا جنہوں نے دوسرے مذاہب چھوڑ کر قادیانیت قبول کی۔ عاطف میاں کے مطابق وہ 1974 میں نائیجیریا میں پیدا ہوا اور پرورش پاکستان میں ہوئی ۔ 3بہنوں کے بعد والدین کی پہلی نرینہ اولاد کی وجہ سے خوب لاڈ پیار ملا۔والدین کے ایما پر امریکی تعلیمی اداروں میں داخلے کی درخواستیں بھیجیں ۔میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں داخلہ مل گیا اور میں 1993 میں امریکہ پہنچ گیا ۔جہاں مجھے اپنے اسکول کے دنوں کا ایک دوست حامد شیخ مل گیا۔میں اسے 8برس سے جانتا تھا لیکن یہ علم نہیں تھا کہ وہ ایک قادیانی ہے ، اُس نے مجھے قادیانیت کی جانب راغب کیا ۔اس کی فراہم کردہ کتب اور بتائے گئے ویب ایڈریسز سے قادیانیت کو جانا ۔2001 میں شکاگو یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر پہلی نوکری کا آغاز کیا ۔بوسٹن میں قیام کے دوران میں نے مسلم علما کے پیچھے نماز سے بچنے کیلئے مساجد جانا چھوڑ دیا ۔ قادیانی عبادت گاہ دُور تھی اور کار نہ ہونے کی وجہ سے میں وہاں نہ جاسکتا تھا ۔ شکاگو میں قیام کے دوران کار ملنے کے بعد وہاں مجھے قادیانی عبادت گاہ مل گئی، جہاں میں نے جمعہ کے جمعہ جانا شروع کر دیا ۔عاطف میاں کے مطابق اس نے 2002 میں قادیانیت کا فارم بھر دیا تھااوروہ مجلس خدام احمدیہ میں بھی کام کر رہا ہے ۔
(روزنامہ’’ امت‘‘،کراچی۔4؍ستمبر2018ء)