تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

روئیداد’’دورۂ تربیتُ المبلغینِ ختم نبوت‘‘

عبدالمنان معاویہ (شریک کورس دورہ تربیت المبلغین)
زیر اہتمام شعبہ تبلیغ تحفظِ ختم نبوت مجلس احرارِ اسلام

مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنماؤں نے طویل مشاورت اور غور وفکر کے بعد ایک کورس بعنوان ’’دورہ تربیت المبلغین ‘‘کا انعقاد کیا جس کا دورانیہ ایک ماہ، تھا یہ کورس فارغ التحصیل علماء کرام کے لیے منعقد کیا گیا، یہ کورس دفتر مجلس احرارِ اسلام لاہور میں منعقد ہوا۔ کورس کے کوارڈی نیٹر بھائی محمد آصف تھے، راقم الحروف انتظامی امور میں ان کا معاون تھا اور شریک دورہ تربیت المبلغین ۔
اس کورس کا مقصد اصلی یہ تھا کہ نوجوان علمائے کرام کو قادیانیت سے متعلق مکمل آگاہی دی جائے اور قادیانیوں کا طریقہ واردات سمجھایا جائے اور اس کے ساتھ ہی قادیانیوں سمیت دیگر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت کا جدید اسلوب سکھایا جائے تاکہ اس کورس کے بعد یہ علمائے دین جب اپنی عملی زندگیوں میں جائیں تو لوگوں کو دین اسلام سے قریب کرنے کا ذریعہ بنیں۔ ان کی گفتگو سن کر اپنے مزید قریب آئیں اور غیر اپنے بن جائیں۔ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ بعض داعیاں کی سخت طبیعتوں کی وجہ سے لوگ دین اسلام سے دور ہو گئے۔ احرار رہنماؤں نے محسوس کیا کہ فاضلینِ مدارس دینیہ کو رائج الوقت اسلوب دعوت پڑھایا جائے تاکہ وارثین انبیاء، انبیاء کرام علیہ السلام کے نقش قدم پر چل کر فریضہ ابلاغ سرنجام دیں اور اسوۂ حسنہ کی روشنی میں غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیں۔
دورہ تربیت المبلغین 25 ستمبرسے شروع ہوا، افتتاحی نشست میں مجلس احرار اسلام کے نائب امیر حافظ سید محمد کفیل بخاری کا بیان ہوا جس میں انہوں نے شرکائے دورہ تربیت المبلغین کے سامنے ’’اس کورس کے انعقاد کا مقصد اور داعی کی صفات ‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی ، سید کفیل بخاری کے اس بیان کے بعد باضابطہ کورس کا آغاز ہوگیا ،سید کفیل شاہ جی کا چند روز بعد ایک اور لیکچر ہوا جس کا عنوان تھا’’رد مرزائیت پر سابقہ علمائے دین کی خدمات اور دورِ حاضر میں جدید اسلوب کی ضرورت ‘‘ قاری محمد آصف (سابق قادیانی ) نے ’’قادیانی جماعت کا تعارف ،قادیانیوں کا تنظیمی ڈھانچہ ،قادیانیوں کے کام کرنے کا طریقہ ،قادیانیوں کا سیاسی ڈھانچہ ،قادیانیوں کو دعوت کا طریقہ ،مرزا غلام احمد کی تصنیفات اور ان میں موجود ہفوات ‘‘کے موضوعات پر پورا ایک ماہ سیر حاصل گفتگو کی ،مولانا سید انیس شاہ نے ’’عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت وفضیلت اور اصحاب رسول رضی اﷲ عنہم کی اس عقیدہ کے تحفظ میں قربانیاں ‘‘کے موضوع پر گفتگو کی ،مولانا محمد مغیرہ نے ’’حیات عیسیٰ علیہ السلام ،قادیانی اعتراضات اور ان کے جوابات ‘‘کے موضوع پر پانچ روز لیکچردئیے ،مولانا تنویرالحسن نقوی نے بھی پورا ایک ماہ مختلف نشستوں میں پر ’’اوصاف نبوت اور مرزائیت ،قرآن کریم کا دعوتی اسلوب ،عقیدہ ختم نبوت قرآن کریم و احادیث نبویہ اور آثار صحابہ کی روشنی میں ،عقیدہ ختم نبوت سے متعلق قادیانی شبہات کے جوابات ‘‘کے موضوعات پر لیکچرز دئیے ،مولانا محمد اشرف بزرگ عالم ہیں انہوں نے شرکائے کورس کے سامنے ’’علمائے کرام کا منصبی فریضہ کیا ہے ․؟اور وحدت ِ امت‘‘کے موضوع پر ایک لیکچر دیا ،جناب ڈاکٹر عبدالغنی نے ’’مسئلہ ختم نبوت اور فلسفہ نبوت وعلم کے ذرائع ‘‘ کے موضوع پر بڑے خوبصورت انداز میں لیکچر دیا ،جامعہ فتحیہ کے خطیب پروفیسر حافظ سعید عاطف نے ’’قادیانیت کا تعارف اور سیاسی تجزیہ ‘‘کے عنوان پر عام فہم اور تدریسی انداز میں لیکچر دیا ،پروفیسر سمیر ملک نے ’’مرزائیت کے ساتھ مناظرہ کے اسلوب اور لیپ ٹاپ پر اپنے مناظرے سنوائے ‘‘ مولانا نصیر احمد احر ار کے تین لیکچر ہوئے ،ان کے موضوعات یہ تھے ’’مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوؤں کے ادوار ،قادیانیت سے متعلق چند ضروری ہدایات ،علمائے کرام اور جدید اسلوب‘‘ مفتی محمد سفیان نے دو لیکچر دئیے ’’اسلام کیا ہے ․․؟اور حجیت حدیث و ائمہ محدثین ‘‘ مولانا شفیع الرحمن نے پروجیکٹر کے ذریعے ’’مرزائیت کے خود ساختہ دلائل اور ان کا رد‘‘پڑھایا، حافظ عبیداﷲ اسلام آباد سے تشریف لائے انہوں نے بھی پروجیکٹر کے ذریعے ’’حیات عیسیٰ علیہ السلام اور قادیانیوں کی تاویلات کا رد‘‘کے موضوع پر لیکچرز دئیے ،مفتی سید صبیح الحسن ہمدانی نے شرکائے کورس سے بالکل نئے موضوع پر بات کی اور بڑے ہی احسن انداز میں لیکچر دیا، مفتی صاحب کا موضوع تھا’’نظریہ ارتقاء اور گمراہ فرقوں میں حدِ اشتراک ‘‘پر وفیسر امجد علی شاکر کتب کثیرہ کے مصنف ہیں اور انتہائی سادہ آدمی ہیں ان کے بارے میں ایک بات از راہ تفنن عرض کردوں کہ جب پروفیسر صاحب تشریف لائے تو ایک شریک کورس مولانا عبدالقیوم جو ملتان سے تشریف لائے تھے انہوں نے راقم سے پوچھا کہ یہ لیکچر دیں گے؟ راقم نے ان کا حلیہ دیکھ کر کہا خیر ہے یہ تو کوئی مزدور آدمی ہے بیچارہ ،لیکن جب ہم کمرہ کلاس میں گئے تو وہی صاحب کرسی پر تشریف فرماتھے اور جب انہوں نے تاریخی حوالوں سے گفتگو کی تو گویا چودہ طبق روشن ہوگئے پروفسیر امجد علی شاکر کا موضوع ’’قادیانی ،لاہوری جماعت کاتاریخی جائزہ ‘‘تھا، مصنف کتب کثیرہ جناب متین خالد نے قادیانیوں کے ساتھ ’’مختلف موضوعات پر مناظروں ‘‘ روداد سنائی جو کہ بڑی دلچسپ تھی ،مولانا عبدالرؤف فاروقی نے ’’کورس میں شریک علمائے کرام کے کرنے کے کام ‘‘کے موضوع پر لیکچر دیا مولانا جہانگیر محمود نے ’’آپﷺ کا اسوہ ٔ حسنہ اور قادیانیوں کے ساتھ معاملات ‘‘پر لیکچر دیا ،مولانا زاہد الراشدی کے تین لیکچرز ہوئے عنوانات یہ تھے ’’قادیانی اور انسانی حقوق،عصر حاضر میں دیگر مدعیان نبوت،قادیانیوں کے معاشرتی حقوق‘‘مدینہ منورہ سے تشریف لائے ہوئے ایک عالم دین مولانا ڈاکٹر محمد الیاس فیصل نے ’’اکابر کے سنہری نقوش اور قادیانیوں کا میڈیا وار‘‘کے عنوان پر دھیمے انداز میں گفتگو فرمائی ،منصور اصغر راجہ سے ’’ابلیسی میڈیا اور نبوی میڈیا ‘‘کے عنوان پر لیکچردیا ، مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے ’’آئین میں قادیانیوں کی متعین حیثیت اور قادیانی پروپیگنڈہ‘‘کے عنوان پر لیکچر دیا اور ایک دوسری نشست ’’سوالات وجوابات ‘‘پر مبنی تھی ،پروفیسر خواجہ ابوالکلام صدیقی صاحب ملتان سے سفر فرماکر ایک روز کے لیے تشریف لائے، انہوں نے ’’تمام ادیان باطلہ ‘‘کے تفصیلی حالات سے شرکائے کورس کو آگاہ کیا ،ڈاکٹر شاہد کاشمیری اور میاں محمد اویس کی نشستیں بھی بڑی دلچسپ ہیں ان ہر دو حضرات نے تاریخ احرار اور بزرگان احرار کے حوالے سے اپنی یاداشتیں شرکائے کورس کے ساتھ شئیر کیں، راقم الحروف نے بھائی محمد آصف اور مولانا تنویر الحسن نقوی کی مشاورت سے شرکائے کورس کو ’’کذبات مرزا‘‘ لکھوائے اور ’’علمائے کرام کی ذمہ داری اور احساس ذمہ داری ‘‘کے موضوع پر بات کی ۔
مجلس احرار اسلام لاہور کے سرپرست بزرگ عالم دین مولانا حافظ سعید احمد نقشبندی کی ہر ہفتہ میں دو روز بعد نماز مغرب اصلاحی مجالس رہیں ،جس میں پہلے تزکیہ نفس پر مختصر گفتگو ہوتی اورپھر مجلس ذکر قائم کی جاتی ،ایک روز مجلس احرار اسلام کے امیرمرکزیہ حضرت پیرجی سید عطا المہیمن بخاری مدظلہ بھی چناب نگر سے لاہور تشریف لائے،آپ نے درس قرآن دیا اور مجلس ذکر منعقد ہوئی جس میں حضرت پیر جی نے ذکر کرایا ،اسی طرح خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف کے مسند نشین حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد صاحب دوران کورس تشریف لائے، حضرت خواجہ صاحب نے مختصر مگر قیمتی نصائح ارشاد فرمائے اور مجلس احرار اسلام کی عقیدہ ختم نبوت کے ضمن میں دی گئی قربانیوں کا تذکرہ کیا ۔ انھوں نے مجلس احرار اسلام اور تحفظ ختم نبوت کے لیے کام کرنے والی تمام جماعتوں اور اداروں کے لیے دعاءِ خیر کی۔
خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف کے خادم خاص راؤ عبدالرؤف (لاہور ) نے تصوف کی اہمیت وفضیلت اور قادیانیوں کو دعوت اسلام دینے کے حوالے سے گفتگو فرمائی ،زاویہ ٹرسٹ کے ڈائریکٹر راؤ شاھد رشید نے ’’اخلاص، تقویٰ اور ہمارے اہداف ‘‘کے موضوع پر لیکچر دیا ۔
25 اکتوبر کو اختتامی تقریب منعقد کی گئی جس میں مولانا فضل الرحیم ،شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ ،سید علاء الدین شاہ رحمتہ اﷲ علیہ کے خلیفہ مجاز مولانا حافظ سعید احمد نقشبندی،مولانا حافظ سید کفیل بخاری ،مولانا مجیب الرحمن انقلابی ،جناب محمد متین خالد او ر جناب عبداللطیف خالد چیمہ کے مختصر بیانات ہوئے، جس میں انہوں نے شرکائے کورس کو عملی زندگی کے حوالے سے مزید نصائح ارشاد فرمائے اور پھر سید کفیل بخاری ، عبداللطیف خالد چیمہ ،حافظ سعید احمدصاحب نے شرکائے کورس میں اسناد اور انعامات (32 کتابوں کا بنڈل + ایک ڈی وی ڈی )دی، بعد میں کفیل شاہ جی نے شرکائے کورس کو پانچ پانچ ہزار(5000)روپے بطور وظیفہ کے عنایت کیے۔ جبکہ کورس میں جزوقتی شریک ہونے والے طلباء کو بھی کتابیں، اسناد اور نقد عطیات پیش کیے۔
مستقل شرکائے کورس کے نام یہ ہیں:
مولانا عتیق الرحمن علوی بن محمد اسحق (دین پور ،بہاولنگر) مولانا حافظ عبدالقیوم بن مولانا حفیظ اﷲ (ملتان) زید تہامی بن مولانا ظہور احمد(بورے والا) مولانا عبدالرشید غازی بن محمد غازی (مانسہرہ )مولانا عبدالرشید بخاری بن عطاء اﷲ (احمد پور شرقیہ ) عبدالمنان معاویہ بن عبدالسبحان (اﷲ آباد،لیاقت پور )مولانا محمد بلال معاویہ بن اﷲ دتہ (مخدوم پور پہوڑاں،خانیوال ) محمد نعمان حیدری بن قاری محمد عثمان (چوپڑہٹہ ،کبیروالا)مولانا محمد سرفرازمعاویہ بن محمد طفیل (کنگن پور، قصور)
جامعہ اشرفیہ سے تشریف لانے والے طلبائے کرام جو صرف ایک لیکچر میں شریک ہوتے رہے ان کے نام درج ذیل ہیں :۔
محمد عمیرسجاد بن سجاد شفیق (سیالکوٹ کینٹ) محمد اسامہ بن مولانااﷲ وسایا قاسم شہید (جہانیاں) محمد طیب بن محمد فیروز (اچھرہ ،لاہور) رانا گل شیر بن محمد رمضان خان (صفدر آباد،شیخوپورہ )
گجرات سے تشریف لائے ہوئے قاری محمد ضیاء اﷲ ہاشمی نے آخری یوم امتحان کے موقع پر نگران کے فرائض سرانجام دئیے اس طرح کل تیرہ افراد میں کتب ونقدی رقم تقسیم کی گئی ،اﷲ تعالیٰ تمام شرکائے کورس کو مستقبل میں دین اسلام کی صحیح ترجمانی کرنے کی دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دینے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین
دفتر مجلس احرار اسلام لاہور میں واقع مدرسہ معمورہ کے مدرس قاری شہزاد رسول صاحب اور ان کے طلباء نے خصوصاً حافظ فرمان علی نے شرکائے کورس کی پوری دلجمعی کے ساتھ خدمت کی، ان کے طعام و قیام کی جملہ ضروریات کا ہر لحاظ سے خیال رکھا ،قاری طاہر عباس نے بھی ہرممکن خیال رکھا۔ ان سب کو حق جل مجدہ اپنی جناب سے جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
٭……٭……٭

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.