اسرائیل عرب آبادی کی نمائندگی قادیانیوں کو دینے کیلئے سرگرم
علی زمان
صیہونی ادارے اسرائیلی پارلیمنٹ میں عربوں کی نمائندگی کے لیے قادیانی گروپ کو آگے لانے کے لے سپورٹ کر رہے ہیں۔ منتخب عرب اراکین پارلیمنٹ پر قادیانی بننے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اسرائیلی پارلیمنٹ (کینسٹ) کے قادیانی کہلوانے والے عرب اراکین کو پرکشش پروٹوکول دیا جاتا ہے، ان کے حلقوں میں ترقیاتی منصوبے بروقت تکمیل تک پہنچائے جاتے ہیں، جبکہ ان کے فنڈز روکے جانے کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہوتا، اسرائیلی اداروں کی کوشش ہے کہ 1948ء کی جنگ کے دوران اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں رہ جانے والے عرب مسلمان اسرائیلی پارلیمنٹ میں نہ پہنچ سکیں، اس کے لیے متعدد سازشیں کی جاتی رہی ہیں، جس میں مسلمانوں کے لبادے میں قادیانی اراکین کو پارلیمنٹ تک پہنچانے کی سازش خاصی کامیاب رہی ہے، اس سے اسرائیل کی عرب مسلم اقلیت اپنے سیاسی حقوق سے محروم ہونے کے ساتھ پارلیمانی نمائندگی کے حق سے بھی محروم ہونے لگی ہے، عرب جریدے کے مطابق مارچ 2016ء میں ہونے والے انتخابات میں پارلیمنٹ میں عرب سیاسی جماعتوں کے 14 مسلم ارکان کے ووٹ پر اسمبلی میں پہنچے ہیں، اسرائیل میں بسنے والے عربوں کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے جس میں 83 فیصد مسلمان اور باقی عیسائی اور دُرُوز ہیں، تاہم اسرائیل کی عرب اقلیت کے مسلمانوں کے لیے تشویشناک امر یہ ہے کہ اب دُرُوز اور عیسائیوں سے ہٹ کر مسلمانوں کے لیے مخصوص نشستوں پر ایک ایسے گروہ (قادیانی) کے ارکان کو کامیابی دی جاری ہے جو عیسائیوں اور دُرُوزیوں کے مقابلے میں مسلمانوں کا بدترین دشمن ہے، فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں موجود عرب سیاسی جماعتوں کا سربراہ ایم عادل عودہ قادیانی ہے، ایمن عودہ ڈیمو کریٹک فرنٹ برائے امن و مساوات کے سیکرٹری جنرل اور اسرائیلی پارلیمنٹ میں عرب سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے سربراہ ہیں، وہ اسرائیل کے زیر انتظام کبابیر نامی شہر کے رہائشی ہیں جو مشرق وسطیٰ میں قادیانیت پھیلانے کے لیے اسرائیل کا قادیانی بینک کہلاتا ہے، خود کو سُنی مسلم باور کرانے والے ایمن عودہ کے الکبابیر میں واقع قادیانی مرکز کے ساتھ روابط خفیہ نہیں ہیں۔ رواں سال جولائی میں قادیانیوں کے سالانہ کنونشن میں قادیانیت کے حوالے سے ان کے بیان کے بعد اُن کی قادیانیت مزید بے نقاب ہو گئی ہے ، اس سے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ کا رُکن الصانع بھی قادیانی تھا، اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے عرب مسلمانوں کو کہنا ہے کہ ایمن عودہ سمیت قادیانی اراکین ممبران کی سرپرستی میں قادیانیت کے فروغ کے لیے مسلمانوں کے عقائد خراب کرنے کا کھلم کھلا کام ہو رہا ہے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے عودہ قبیلے کے بہت سے افراد قادیانیت کے جال میں پھنس چکے ہیں۔ اس وقت الکبابیر میں قادیانی مرکز کا سربراہ شریف صلاح الدین عودہ ہے۔ جس کی وجہ سے عودہ خاندان کے سینکڑوں پڑھے لکھے افراد اِس دجال گروہ کا شکار بنے بیٹھے ہیں، ان کے نائب اور قرآن کریم کا عبرانی زبان میں ترجمہ لکھنے والے موسیٰ اسعد عودہ کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے، عربی زبان کے شاعر اسعد عودہ کا عبرانی ترجمۂ قرآن غلطیوں سے پُرہے۔ جس پر متعدد عرب علماء نے تنقید بھی کی ہے، فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل میں ایک جانب قادیانی اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا کر اپنا جال پھیلانے میں مصروف ہیں، جبکہ دوسری جانب دجالی گروہ قادیانیت سے تائب ہونے والوں کی بھی کمی نہیں۔ اگست 2016ء میں قادیانی جماعت کے اہم مبلغ طاہر ہانی قادیانیت سے تائب ہو کر مسلمان ہو چکے ہیں، ان کی توبہ نے قادیانیوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے، طاہر ہانی قادیانی ٹی وی چینل پر گمراہ گروپ کی تبلیغ کرتے تھے، انہوں نے قادیانیوں کی کتابوں کا انگریزی اور عربی میں ترجمہ بھی کیا تھا، ترجمہ کرنے کے دوران ہی اُن پر قادیانی سربراہ مرزا غلام احمد کے جھوٹا ہونے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد انہو ں نے رواں برس قادیانیت سے توبہ کرلی، طاہر ہانی نے قادیانیت پر مسلسل کاری ضربیں لگائی ہیں۔ جن کے بعد فلسطین اور اسرائیل میں قادیانی سربراہ شریف صلاح الدین عودہ نے پریس کانفرنس کر تے ہوئے انہیں غدار اور خائن کے الفاظ سے یاد کیا ہے، طاہر ہانی کی وجہ سے اسرائیل شہر حیفہ میں درجنوں قادیانی تائب ہوچکے ہیں۔
(روزنامہ ’’اوصاف‘‘، اسلام آباد۔ 30؍ نومبر 2016ء)
٭……٭……٭