حکومت قادیانیوں کو تعلیمی ادارے واپس کرنے سے بازرہے
(لاہور،27؍نومبر)مختلف مکاتب فکر اور دینی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چناب نگرمیں قادیانیوں کے تعلیمی ادارے واپس کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور نئی نسل کو عقیدہ ختم نبوت سے منحرف کرنے کے لیے ماضی میں کام کرنے والے تعلیمی اداروں کو دوبارہ اس کا موقع فراہم نہ کیا جائے یہ اجلاس متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کی دعوت پر دفتر مجلس احرار اسلام پاکستان نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے کی صدارت میں منعقد ہو ا جس میں مولانا زاہد الراشدی ، مولانا عبدالرؤف فاروقی ،عبداللطیف خالدچیمہ ،علامہ زبیر احمد ظہیر ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،محمد انور گوندل ،مولانا محمد زاہد اقبال ،قاری محمد رفیق وجھوی ،مولانا عاصم مخدوم ،قار ی شبیر احمد عثمانی ،مولانا اسد فاروق ،مولانا مجیب الرحمن انقلابی ،قاری محمد یوسف احرار ،میاں محمد اویس، مولانا محمدیونس حسن،قاری محمدقاسم اور کئی دیگر سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی ، اجلاس میں ایک قراداد کے ذریعے کہا گیا کہ قادیانیوں نے پاکستان کے دستور کو تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے اور پارلیمنٹ اور عدالت عظمی کے فیصلوں کے خلاف عالمی سطح پر مسلسل مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اس لیے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دستورکی پاس داری کرتے ہوئے قادیانیوں کی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لے مگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے انہیں سہولتیں فراہم کرنے میں مصروف ہے جو ملک بھر کے مسلمانوں کے دینی جذبات کے منافی ہے اور متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی اس سلسلہ میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے جدو جہد کرے گی ۔ اجلاس میں تمام دینی جماعتوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس صور ت حال کا فوری نوٹس لیں اور مسلمانوں کے عقیدہ ودین کے تحفظ کے لیے مؤ ثر کردار ادا کرناچاہیے ۔ اجلا س میں سند ھ اسمبلی کے اس فیصلے پر شدید احتجاج کیا گیا جس میں اٹھارہ سال سے قبل اسلام قبول کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔قرارداد میں اسے اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا ہے اور حکومت سند ھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں کراچی کے دینی مراکز اور سرکردہ علماء کرام کی راہنمائی اور مشاور ت کے ساتھ بل کو دوبارہ سامنے لایا جائے ۔ اجلاس میں سندھ حکومت کی طرف سے دینی مدارس کے خلاف شروع کی جانے والی مہم پر بھی احتجاج کیا گیاہے اور کہا گیا ہے کہ عالمی سیکولر قوتوں کے دباؤ پر دینی مدارس کے کردار کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو اسلامیان پاکستان کے لیے قابل قبول نہیں ہے ۔ اجلاس میں انٹر نیشنل ختم نبوت مومنٹ کے رابطہ سیکرٹری قاری محمد رفیق وجھوی کی سربراہی میں محمد انور گوند ل میاں محمد اویس ،مولانا عاصم مخدوم پر مشتمل چار رکنی کمیٹی قائم کئی گئی جو چناب نگر کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کو دینے کے فیصلے کے خلاف قانونی و عدالتی چارہ جوئی کرے گی جبکہ اجلاس کے تمام شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کی سیکولر پالیسیوں اور قادیانیت نواز اقدامات کے حوالے سے تحریک ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر اپنا بھر پور کردار ادار کریں گے اور تحفظ ختم نبوت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ علاوہ ازیں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیر عبداللطیف خالد چیمہ نے خانقاہ سراجیہ مجددیہ نقشبدیہ کے سجادہ نشین حضرت خواجہ خلیل احمد سے ملاقات کر کے چناب نگر کے تعلیمی اداروں کے حوالے سے آگاہ کیا جس پر خواجہ خلیل احمد نے شدید تشویش کا اظہار کیا جبکہ مولانا محمد الیاس چنیوٹی اور عبداللطیف خالد چیمہ نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو فون پر اس حوالے سے آگاہ کیا اورختم نبوت رابطہ کمیٹی کی تازہ جد جہد کے لیے سر پرستی کی درخواست کی ۔
پنجاب اسمبلی:قادیانی اساتذہ کے عربی ‘اسلامیات پڑھانے پروَاک آؤٹ
لاہور (خصوصی رپورٹ)پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم کی جانب سے قادیانی اساتذہ کو اسلامیات اور عربی کے مضامین پڑھانے کیلئے بھرتی ہونے سے روکنے بارے واضح یقین دہانی نہ کرائے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ،تاہم بعد ازاں حکومت کی جانب سے ایوان میں یقین دہانی کرائی گئی کہ محکمہ تعلیم اس سلسلہ میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا جس میں واضح درج ہو گا کہ اسلامیات اور عربی کے مضامین مسلمان اساتذہ ہی پڑھائیں گے ، اجلاس میں ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ سکولوں میں بچوں کو قرآنی تعلیم اور احادیث کی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے تاہم قادیانیوں اور مرزئیوں کو عربی اور اسلامیات کا ٹیچر بھرتی ہونے سے روکنے کے لئے کوئی شق موجود نہیں ۔ قادیانی نبی کریم ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتے اس لیے وہ کیسے اسلامیات اور عربی کی تعلیم دے سکتے ہیں ؟اس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہیں۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ میں شدید احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کرتا ہوں اور میری معزز اراکین سے بھی درخواست ہے کہ وہ بھی اس معاملے پر واک آؤٹ کریں۔ محمود الرشید نے کہا کہ حکومت کی طرف سے واضح یقین دہانی آنی چاہیے کہ اسلامیات اور عربی مسلمان استاد پڑھائے گا۔ جس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم نے کہا کہ اسلامیات اور عربی مسلم اساتذہ ہی پڑھاتے ہیں، محمود الرشید نے کہا کہ ایوان میں اس حوالے سے واضح جواب نہیں دیا جا رہا ۔ اسی اثناء میں سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے کہا کہ وقفہ سوالات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ۔جس پر اپوزیشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے کہا کہ جناب سپیکر یہ اہم مسئلہ ہے۔ آپ اسے بلڈوز نہیں کر سکتے۔ اسی دوران اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔ سپیکر نے صوبائی وزراء خواجہ سلمان رفیق اور شیخ علاؤ الدین کو اپوزیشن کو منانے کے لئے بھیجا جو اپوزیشن کو منا کر واپس ایوان میں لے آئے ۔ حکومتی رکن اسمبلی مولاناالیاس چنیوٹی نے کہا کہ اگر قرآن اور احادیث کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے تو مسلمان ٹیچر بھرتی کیے جائیں ۔ جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے پھر بتایا کہ سکولوں میں اسلامیات مسلمان ٹیچر ہی پڑھا رہے ہیں۔ جس پرمولانا الیاس چنیوٹی نے کہا کہ معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ تاکہ اس پر قانون سازی کی جائے۔مسلم لیگ (ن)کی خاتون رکن ڈاکٹرفرزانہ نذیر نے بھی نشاندہی کی کہ قادیانی تو اَب جمعہ کی نمازیں بھی پڑھارہے ہیں۔جس پر مسلم لیگ(ن)کے ارکان نے انہیں فوری بٹھادیا۔ اسی دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم نے کہا کہ میں محکمے کی طرف سے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو یقین دلاتی ہوں کہ محکمہ تعلیم اس سلسلہ میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔ جس میں واضح درج ہو گا کہ اسلامیات اورعربی کے مضامین کو مسلمان اساتذہ ہی پڑھائیں گے ۔ (روزنامہ’’نوائے وقت‘‘،لاہور۔یکم دسمبر2016)
یونیورسٹی کاشعبہ ڈاکٹر عبدالسلام سے منسوب کرناوطن دشمنی ہے
(لاہور،06؍دسمبر) متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ایک ادارے کو آنجہانی قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے موسوم کرنے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ :وزیر اعظم کے اس اعلان میں ایسے تاثر دیا گیا ہے۔ جیسے عالم اسلام کے کسی ہیرو کے نام پر اس شعبۂ کو موسوم کیا گیا ہے ۔حالانکہ ڈاکٹر عبدالسلام آنجہانی قادیانی سکہ بند مرزائی تھے اور انہوں نے 1974 ء کی پارلیمنٹ کی قرارداد اَقلیت کے بعد پاکستان میں ہونے والی ایک سائنس کانفرنس کے دعوت نامہ کو یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ ’’میں ایسے لعنتی ملک پر قدم نہیں رکھنا چاہتا ،جہاں احمدیہ کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ہو۔ ‘‘ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ قادیانی اکھنڈ بھارت کا (الہٰامی ) عقیدہ رکھتے ہیں۔ ہمارے اٹیمی راز 1984ء میں ڈاکٹر عبدالسلام نے امریکہ کو فراہم کیے اور ڈاکٹر عبدالسلام پاکستان کی اٹیمی پروگرام کی ہمیشہ مخالفت کرتے رہے۔ ایسے میں ایک بڑے تعلیمی ادارے میں فزکس کی خدمات کی آڑ میں وہ شعبۂ ایک اسلام اور وطن دشمن سے منسوب کرنااسلامی جمہوریہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو منہدم کرنے کے مترادف ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پر عمل درآمد کو روکا جائے اور پاکستان کے حکمران اور سیاستدان وطن عزیزکی نظریاتی سرحدوں کے خلاف سازشوں کا حصہ نہ بنیں نیز عالمی کفریہ ایجنڈے کو مکمل طور پر مسترد کردیا جائے ۔
قادیانیت چھوڑنے والے خاندان پر ظلم و ستم
راولپنڈی (نیوز رپورٹر) قادیانیت سے تائب ہو کر حلقہ بگوش اسلام ہونے والے خاندان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں نہ صرف کہ ان کے لاکھوں کے بزنس پر قبضہ جما لیا گیا ہے بلکہ انہیں کوڑی کوڑی کا محتاج بنا دیا گیا ہے متاثرہ خاندان کا واحد کفیل شدید بیمار ہے اور اس کا آپریشن بھی ہونا ہے لیکن اس کے پاس روٹی کھانے کو نہیں اور اوپر سے تقریباً تین لاکھ روپے کا مقروض بھی ہوگیاہے اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق محمد یونس ولد محمد یوسف سکنہ حاجی قدیر سٹریٹ ڈھیری حسن آباد نے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ 19 فروری 2016 کو مرکز اہل سنت و الجماعت مسجد صدیق اکبر گرجا روڈ میں قادیانیت سے توبہ کرکے اسلام قبول کیا اور قادیانیت سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کرکے انحضرت محمد کی ختم نبوت پر اعلان اور احمدیت کے باطل اور مرتد ہونے کا اعلان کیا جس کے بعد عمومی طور ان کو بہت زیادہ تنگ کیا جا رہا ہے ان کا بزنس ختم کر دیا گیا ہے وہ کوڑی کوڑی کے محتاج ہو گئے ہیں انہوں نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور چیئرمین پاکستان بیت المال بیرسٹر عابد وحید شیخ سے درد مندانہ اپیل کی ہے کہ خدا را میری مدد کی جائے ۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/islamabad/10-Nov-201/5287856
دُوالمیال میں کسی احمدی کو خراش تک نہیں آئی : رانا ثناء اﷲ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ چکوال کے واقعہ میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حالات کنٹرول کر لئے اور کسی احمدی کو خراش تک نہیں آئی۔ جبکہ قادیانی عبادت گاہ کے محافظ کی فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہو گیا، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اﷲ نے کہا اگر مذکورہ محافظ تحمل کا مظاہر ہ کرتا تو حالات زیادہ خراب نہ ہوتے، پھر اِس کے بعد احمدیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ شروع کر دیا گیا۔ جیسے اُن کی جان کو زیادہ خطرہ ہے ، انہو ں نے کہا ہم اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کریں گے اور جو لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف ضرور کارروائی ہو گی ۔(روزنامہ ’’امت‘‘،کراچی۔14؍دسمبر2016)
نعیم شہیدؒکیلئے قرآن خوانی:بیٹے کے قاتلوں کو گرفتارکیاجائے:والد
(لاہور، دوالمیال ،ضلع چکوال19دسمبر )میں 12 ربیع الاول کو قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے محمد نعیم شفیق کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی مدرسہ فاطمۃ ا لزاہراؓ موضع تترال(چکوال) میں ہوئی۔ جس میں تمام مکاتیب فکر کے مسلمانوں کی بڑی تعداد اور ممتاز دینی و مذہبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی، قرآن خوانی کے اجتماع سے ادارہ صراط مستقیم کے سربراہ مولانا محمد اشرف آصف جلالی ،مولانا سید عنایت اﷲ شاہ ، مولانا تنویر الحسن نقوی ،حافظ عمار یاسراور شہید کے والد محمد شفیق نے خطاب کیا ،تمام مقررین نے اس عزم کا اعادہ کیا، کہ شہید کے خون کا بدلہ قانونی جنگ لڑ کے حاصل کریں گے اور امن کے دامن کو کسی طرح بھی ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے ، انہوں نے کہاکہ قادیانیوں سے ہمارا کوئی ذاتی جھگڑا نہیں۔ یہ جھگڑا ایک صدی سے زیادہ پرانی قدیمی جامع مسجد مینار والی دوالمیال پر قادیانیوں کے سراسر ناجائز اور ظالمانہ قبضے پر ہے ۔ہم اس مسجد کا کیس عدالت میں لڑ رہے ہیں،جبکہ قادیانیوں کو بااثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے، اسی لیے میلاد النبی کے جلوس پر فائرنگ کرکے ہمارے بچے کو شہید کیا گیا،انہوں نے کہاکہ ہم قانون کو ہاتھ میں ہرگز نہیں لیں گے ،لیکن قانون اور عدالت کے ذریعے قاتل قادیانیوں کو اُن کے منطقی انجام پر پہنچا کررہیں گے، یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس مسئلہ پر تلہ گنگ کے وکلاء نے دو دن قادیانی غنڈہ گردی کے خلاف عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ جبکہ چکوال کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے پیر کو ہڑتال کی،مجلس احرارا سلام اور تحریک ختم نبوت کے ضلعی ترجمان مو لانا تنویر الحسن نے بتایا ہے کہ ختم نبوت لائرز فورم کے سربراہ چودھری غلام مصطفےٰ اور شاہ شمس العارفین ایڈووکیٹ آج لاہور سے دوالمیال پہنچ کر قانونی پیروی کے عمل کو آگے بڑھائیں گے ،یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈی پی او چکوال نے آج دوالمیال کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کرایا کہ لوگ اپنے گھروں میں واپس آجا ئیں اور معمول کی زندگی اختیار کریں ،لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ اس کے باوجود گرفتاریاں جاری ہیں۔ پورے علاقے میں اب تک خوف وہراس کی فضا ہے اور مسلمان ڈر کے مارے گھروں سے باہر نہیں نکل پا رہے اور جو باہر ہیں، وہ گھروں میں نہیں آ رہے، متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ قاتل قادیانیوں کے دو افراد گرفتار کئے گئے جبکہ مقتول مسلمان پارٹی کے سینکڑوں افراد اب تک لاپتہ ہیں اور سرکاری انتظامیہ اور پولیس مقتول پارٹی کے گرفتار شدگان کی تفصیلات فراہم نہیں کررہیں، انہوں نے کہاکہ چکوال واقعہ پر مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل تو خوش آئند ہے ، لیکن بعض سرکاری اور حکومتی حلقوں کی طرف سے قادیانی ٹولے اور قاتلوں کی پشت پناہی کے الزامات ضلع چکوال سے برا بر سامنے آ رہے ہیں اور مسلمانوں اور علماء کرام کو ہراساں کیا جا رہاہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قانون کی خلاف ورزی نہ کرنے والوں پر جب الزام لگایا جائے کہ،، نہیں ‘‘ تم نے خلاف ورزی کی ہے تویہ انتہائی مضحکہ خیزاور خلاف واقعہ ہے، انہوں نے کہاکہ عجیب بات ہے کہ قادیانیوں کے ناجائز اسلحہ کے سٹاک کو چھپایا جا رہاہے اور نہتے مسلمانوں کو دبوچا جا رہاہے ، انہوں نے کہاکہ اس سانحہ کے اصل ذمہ دار قادیانی ہیں جو1974 ء کی قرار دادِ اقلیت اور 1984کے امتناع قادیانیت آرڈنینس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کو ماننے سے انکاری ہیں اور ریاست کے باغی ہیں۔ ان قادیانیوں کو مظلوم ثابت کر نے کے لیے امریکی مداخلت کو مسترد کرنا حکومت کا کام ہے ، دریں اثناء شہید محمد نعیم کے والد محمد شفیق نے کہاہے کہ تحریک ختم نبوت اور دینی جماعتیں موجودہ صورتحال میں جوبھی لائحہ عمل طے کریں گی، میں اس کی مکمل تائید کرتا رہوں گا ، انہوں نے کہاکہ منکرین ختم نبوت کے ہاتھوں میرا بیٹا شہادت کے منصب پر فائز ہوا ہے یہ میرے لیے سعادت ہے۔ اﷲ مجھے اس شہادت کے واسطے سے جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرما ئیں۔ میرے لیے یہی کافی ہے ۔
دوالمیال :حکومت‘سیاسی جماعتوں کی خاموشی تشویشناک ہے: عمار یاسر
(تلہ گنگ 19دسمبر ) عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے ہماراسب کچھ قربان ہے ،اس کاتحفظ ہرقسم کے اختلافات کوبالائے طاق رکھ کرکریں گے ۔واقعہ دوالمیال پرتمام سیاسی جماعتوں کی خاموشی سمجھ سے بالاترہے ۔آئین اورقانون کی بالادستی کے لئے سب کومثبت کرداراداکرنا چاہئے ۔ان خیالات کااظہارمسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماحافظ عماریاسرنے دوالمیال میں 12ربیع الاول کومسلمانوں پرفائرنگ کے واقعہ کے حوالے سے مسلم لیگ ق کے وفدکے ہمراہ دورہ کے دوران کیا۔انہوں نے یہ دورہ مسلم لیگ ق کے مرکزی قائدین کی ہدایت پرکیا۔ قادیانیوں کی فائرنگ سے شہیدہونے والے محمدنعیم شہیدکے اہل خانہ سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ختم نبوت کامسئلہ ہمارے ایمان کی بنیادہے۔ جس پرہم سب کچھ قربان کردیں گے ۔آئین اورقانون سے بالاترکوئی بھی نہیں اوراس کے مطابق اقلیتوں کوبھی اس کاپابند ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کی آڑمیں مسلمانوں کی بڑی تعداد کو گرفتارکرناانصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے ۔ہمارامطالبہ ہے کہ تمام گرفتارمسلمانوں کوفی الفوررہاکیاجائے ۔ اورواقعہ کے اصل مجرموں کوکیفرکردارتک پہنچایاجائے۔کرفیولگاکرعوام میں خوف وہراس نہ پھیلایا جائے۔ شہیدکے اہل خانہ سے اظہارہمدردی کرتے ہوئے کہاکہ قانونی واخلاقی حوالے سے ہم تمام تراختلافات کوبالائے طاق رکھ کرعوام کے ساتھ ہیں۔ امن اوربھائی چارے کے فروغ کے لئے ہم ہرممکن کوششیں جاری رکھیں گے۔یہ مسئلہ رسول اﷲ ﷺکے ناموس کاہے جس پرہرصاحبِ ایمان کواپنا بھرپورکردار اداکرناچاہئے ۔اس موقع پر مجلس احرار اسلام کے ضلعی رہنمامولاناتنویرالحسن بھی موجود تھے۔
دُوالمیال میں پولیس گردی روکی جائی:متحدہ ختم نبوت رابطہ کمیٹی
(تلہ گنگ،23؍دسمبر)مجلس احراراسلام کے رہنماؤں ڈاکٹر عمرفاروق احرار،مولانا تنویر الحسن اورخالدفاروق نے دوالمیال میں قادیانیوں کی دہشت گردی اورپولیس کی مسلسل ناجائزپکڑدھکڑکے خلاف شدید احتجاج کیا ہے ۔ علاوہ ازیں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی ضلع چکوال کی اپیل پر تحصیل تلہ گنگ سمیت ضلع بھر میں دوالمیال کے واقعہ کے حوالے سے درج ذیل قراردادیں اجتماعات جمعہ میں بالاتفاق منظورکی گئیں۔نماز جمعہ کا یہ اجتماع دوالمیال ضلع چکوال میں 12ربیع الاوّل کے جلوس پر قادیانیوں کی فائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکام بالا سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس شرمناک حملے میں ملوث قادیانیوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے ۔یہ اجتماع دوالمیال کے مظلوم مسلمانوں کی بلا جواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ مسلمانوں کی داد رسی کرنے کے بجائے ،ان کے زخموں پر نمک نہ چھڑکے اور مسلمانوں پر حملے کے مرتکب قادیانیوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر انصاف کے تقاضے پورا کرے ۔یہ اجتماع قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان محمد نعیم شفیق شہید کے بہیمانہ قتل کے ملزموں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور اس معاملے میں رکاوٹ بننے والے انتظامیہ کے اہل کاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے ۔یہ اجتماع حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اس غنڈہ گردی کا نوٹس لے اور بلا جواز پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بند کرے ۔نیز اس واقعہ کے بعد لاپتہ کر دیے جانے والے مسلمانوں کی فوری بازیابی کے لیے اقدامات عمل میں لائے۔ تاکہ مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہو اور دوالمیال میں معمول کی زندگی بحال ہو سکے ۔