قادیانیوں کو اسلامی شعائر کے استعمال سے روکا جائے:مولانا الیاس
(چناب نگر،نمائندہ خصوصی)حکومت چناب نگر میں جماعت احمد یہ کو 1947ء میں دس ہزار روپے کے عوض دی جانے والی ایک ہزار34ایکڑ اراضی جس کی قیمت فی ایکڑ دس روپے بنتی ہے کو واپس لے کر یہاں بسنے والے قادیانیوں کو مالکانہ حقوق دینے کے احکامات جاری کرے تو میں وثوق سے کہتا ہوں کہ نصف سے زائد چناب نگر میں مقیم قادیانی دائرہ اسلام میں داخل ہو سکتے ہیں، ریاست کے اندر ریاست کے قیام کا نمونہ پیش کرنے والے قادیانیوں کی جانب سے تمام اقدامات کا حکومت فی الفور نوٹس لے اور اپنی رٹ قائم کرے۔ قادیانیوں کو اِمتناعِ قادیانیت ایکٹ کا پابند بنایا جائے اور اسلامی شعائر کو استعمال کرنے سے منع کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہارانٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ وممبر صوبائی اسمبلی مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے مسلم کالونی چناب نگر میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
(روزنامہ’’اسلام‘‘،لاہور۔02؍اگست2016)
آزادکشمیر:قراردادِ ختم نبوت کو آئین کا حصہ بنایاجائے:کشمیری رہنما
ڈڈیال (تحصیل رپورٹر/جاگ کشمیر نیوز۔5؍اگست)تحریک تحفظ ختم نبوت آزادکشمیر کے رہنماؤں مولانا قاری عبد الوحید قاسمی ، کرنل (ر) عبد القیوم خان ، مولانا جمیل احمد ، حافظ محمد مقصود ، حافظ ابرار احمد نقشبندی ، قاری عبد القیوم و دیگر نے مشترکہ بیان میں آزاد کشمیر کے نو منتخب وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کو وزرات عظمی کا منصب سنھبالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ فاروق حیدر کا وزیر اعظم بننا پوری کشمیری قوم اور بالخصوص ملت اسلامیہ کے لیے باعث اعزاز اور فخر کی بات ہے ، راجہ فاروق حیدکی ریاست کے لیے بالخصوص ان کی والدہ محترمہ سعیدہ خانم کی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔تحریک تحفظ ختم نبوت گزشتہ 8 سال سے یہ مطالبہ کرتی آرہی ہے کہ حکومت آزاد کشمیر قرار داد ختم نبوت کے مسودے کو سرکاری طور پر شائع کرے اور اسے قانون کا حصہ بنا کر ریاست میں قادیانیوں کی کفریہ سرگرمیوں کی روک تھام کرے۔ http://www.jaagkashmir.com
متحدہ سُنّی محاذکی تشکیل نو‘دائرہ کاربڑھانے کا فیصلہ
(لاہور،07؍اگست)متحدہ سنی محاذ پاکستان نے اپنادائرہ کار وسیع کرکے تمام مکاتب فکر کے رہنماؤں پر مشتمل ’’رابطہ کمیٹی ‘‘کے قیام اور دستور پاکستان کی بالادستی اور عمل داری کو اپنا بنیادی مقصد قراردیا ہے جس کے لئے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی غرض سے عید الاضحی کے بعدتمام مکاتب فکر کے دینی رہنماؤں کا مشترکہ کنونشن بلانے کا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ گزشتہ روز جامع مسجد خضریٰ سمن آباد لاہور میں متحدہ سنی محاذے کنوینر مولانا عبدالرؤف فاروقی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ،جس میں مولانا زاہد الراشدی، مولانا عبدالمالک خان ،حافظ عاکف سعید،قاری محمد زوار بہادر، مولانا عبدالرؤف ملک،پیر محمد محفوظ مشہدی،پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی، عبداللطیف خالدچیمہ،سردار محمد خان لغاری،مولانا محمد اشرف طاہر ،مولانا عزیزالرحمن ثانی،مولاناقاری جمیل الرحمن اختر،مولانامخدوم منظور احمداوردیگر حضرات نے شرکت کی ،اجلاس میں ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دستور کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان کے نظریاتی تشخص کو کمزور کرنے کے لئے سیکولر حلقوں کی سازشیں انتہاکو پہنچ گئی ہیں ،جن کا مقابلہ کرنا دینی حلقوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس مقصد کے لئے چار عشرے قبل قائم ہونے والے متحدہ سنی محاذپاکستان کو متحرک کرنے اور اسے اہلسنت کے تمام مکاتب فکر پر مشتمل ازسرنوتشکیل کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے لئے مولانا عبدالرؤف فاروقی کومستقل رابطہ سیکرٹری منتخب کیا گیا جبکہ مولانا زاہد الراشدی، عبد اللطیف خالد چیمہ، مولانا محمد اشرف طاہر ،مولاناعبدالمالک خان،حافظ عاکف سعید، پیر محمد محفوظ مشہدی،قاری محمد زوار بہادر،سردار محمدخان لغاری،پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی، قاری عبدالمتین اصغر،حافظ عبدالوہاب روپڑی پر مشتمل گیارہ رکنی رابطہ کمیٹی کا اعلان بھی کیا گیا ،اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ او آئی سی اور دیگر عالمی مسلم حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر حج بیت اﷲ سے قبل سربراہی اجلاس طلب کیا جائے اور ایران اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشمکش کو کنٹرول کرنے کے لئے سنجیدہ لائحہ عمل طے کیا جائے کیونکہ یہ سعودی عرب اور ایران کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پوری ملت اسلامیہ پر اثرانداز ہورہی ہے ،اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں فرقہ واریت پر کنٹرول کے حوالے سے اس وقت جو اقدامات کئے جارہے ہیں، ان پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ دینی کارکنوں کو خوفزدہ اور ہراساں رکھنے کی حالیہ پالیسی ملک کی نظریاتی اساس اور دینی مقاصد کے منافی ہے۔ جس کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے دینی قیادتوں کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے۔ اجلا س میں کہا گیا ہے کہ سائبر کرائمز قانون کے بارے میں دینی حلقوں کی طرف سے جن خدشات کااظہار کیا جارہا ہے، انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا بالخصوص مذہب کی توہین ،مذہبی شعائر کی بے حرمتی اور مذہبی شخصیات کی گستاخی کے حوالے سے ملک میں موجود قوانین کو بھی اس نئے قانون کے دائرے میں لانا ضروری ہے اور اس بات کی ضمانت دی جائے کہ اسے دینی کارکنوں کو ہراساں کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جائیگا، کیونکہ نیشنل ایکشن پلان سے پیدا شدہ صورت حال کے پیش نظر ،یہ بات اور زیادہ ضروری ہوگئی ہے ،اجلاس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قادیانیت کے بارے میں دستوری و قانونی فیصلوں کے خلاف سیکولر حلقوں کی یلغار اور میڈیا کی مہم عالمی سازش ہے جو مذہب کو سوسائٹی سے لاتعلق کرنے کی عالمی سیکولر مہم کا حصہ ہے ،اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ ہماری اعلیٰ سطحی دینی قیادتوں کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہئے اور ملک بھر کے دینی حلقوں کو اس پر مشترکہ آواز بلند کرنی چاہئے اور تحریک ختم نبوت طرز کی جدوجہد وقت کا اہم ترین تقاضا ہے ،اجلا س کے تمام شرکانے متفقہ طور پر قراردیا کہ توہین رسالت،قادیانیت اور نفاذ اسلام کے بارے میں دستوری وآئینی فیصلوں کوکمزور کرنے کی کوئی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کو دینی حلقوں اور عوام کی شدید مزاحمت کا سامناکرنا ہوگا ،تمام شرکاء نے اس امر پر شدیدتشویش کا اظہار کیا کہ سائبر کرائمز کے نام سے نئے قانون میں حضرات انبیاء ؑ،صحابہ کرامؓ،امہات المومنینؓ، اور اہلبیت کی حرمت کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا اور یہ عمل1973ء کے آئین کے صریحاً متصادم ہے ،اجلا س میں طے پایا کہ متحدہ سنی محاذ کی رابطہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس جمعیت علماء پاکستان کے رہنما مولاناقاری محمدزوار بہادر کے دفتر(لاہور) میں ہوگا۔
قادیانیت سے متعلق ترمیم منسوخی کی کوششیں آئین سے غداری ہے
(پشاور،بیورورپورٹ)پشاور میں ختم نبوت کانفرنس کے شرکاء نے قادیانیت سے متعلق آئینی ترمیم منسوخ کرنے کی کوشش کو اسلام سے غداری قرار دیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ ختم نبوت کے شیدائی زندہ ہیں۔ حکمران عوامی جذبات کا ا حترام کرتے ہوئے آئینی فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کریں۔ ان خیالات کا اظہار اتوار کے روز انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے پی کے کے زیر اہتمام نشتر ہال پشاور میں منعقدہ ختم نبوت کا نفرنس سے موومنٹ کے مرکزی امیر مولانا عبدالحفیظ مکی، سیدمحمدکفیل بخاری، مولانا الیاس چنیوٹی امیر مولانا محمداحمد لدھیانوی ، ڈاکٹر احمد علی سراج ، مولانا حامد الحق حقانی کے علاوہ دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ (روزنامہ’’امت‘‘،کراچی۔08؍اگست2016)
دینی کارکنوں کو ہراساں کرنے کی پالیسی غیرآئینی ہے:سُنی محاذ
(لاہور،08؍اگست)متحدہ سنی محاذ پاکستان کے رابطہ سیکرٹری مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں فرقہ واریت پر کنٹرول کے حوالے سے اس وقت جو اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے کیونکہ دینی کارکنوں کو خوفزدہ اور ہراساں رکھنے کی حالیہ پالیسی ملک کی نظریاتی اساس اور دستور میں دیئے گئے حقوق کے منافی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ حکمران اپنی موجودہ پالیسیوں کا ازسر نوجائزہ لیں،ایک پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ متحدہ سنی محاذ کی رابطہ کمیٹی میں دیوبندی، بریلوی،اہلحدیث کی مؤثر نمائندگی موجود ہے اور یہ فورم فرقہ واریت کے خاتمے اور بیرونی مداخلت کوختم کرنے کے لئے آئینی جدوجہد پر یقین رکھتا ہے ،انہوں نے کہا کہ سائبر کرائمز قانون کے بارے میں دینی حلقوں کی طرف سے جن خدشات کااظہار کیا جارہا ہے۔ انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بالخصوص مذہب کی توہین ،توہین رسالت ،مذہبی شعائر کی بے حرمتی اورمذہبی شخصیات کی گستاخی کے حوالے سے ملک میں موجود قوانین کو بھی اس نئے قانون کے دائرے میں لانا ضروری ہے ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک ختم نبوت طرزکی جدوجہد وقت کا اہم ترین تقاضاہے۔
اب کسی نئی نبوت کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے:ڈاکٹرعبدالرزاق سکندر
شیفیلڈ (پ ر،09؍اگست) عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ دین کی اساس ہے ۔ قرآنِ کریم واحادیث مبارکہ میں جس کثرت اور تواتر وقطعیت کے ساتھ عقیدۂ ختم نبوت بیان کیا گیا ہے ، اس کی نظیر نہیں ملتی۔ دینِ اسلام قیامت تک باقی رہے گا، اب اس میں کسی تبدیلی، کسی اضافے ، کسی ترمیم کی گنجائش نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے مکی مسجد شیفیلڈ (برطانیہ) میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دین مکمل ہوچکا ہے تواَنبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا مقصد بھی مکمل ہوچکا ہے،لہٰذا آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد اَب نہ کسی نئے نبی کی ضرورت ہے اور نہ کسی نبی کی گنجائش ہے۔
http://search.jang.com.pk/print/153991-todays-print
مدعیٔ نبوت اسدشاہ قادیانی کے قاتل غازی تنویراحمدکو عمرقیدکی سزا
(گلاسگو 10؍اگست،طاہر انعام شیخ) گلاسگو کے ایک پاکستانی دکاندار کو مذہبی بنیادوں پر قتل کرنے پر دوسرے پاکستانی کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے ۔ جس میں ان کو کم از کم25سال جیل میں گزارنا ہوں گے ۔ 32سالہ تنویر احمد نے 24مارچ کو گلاسگو کے اسد شاہ کو چاقو کے پے در پے وار کرکے ان کی دکان میں قتل کردیا تھا۔ اسد شاہ نے فیس بک اور یو ٹیوب پر اپنے مخصوص مذہبی عقائد کے متعلق ویڈیوز پوسٹ کر رکھی تھیں، جن کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس میں انہوں نے پیغمبری کے دعوے کیے تھے ۔ تنویر احمد کو ان کے ایک دوست نے ان ویڈیوز کے متعلق بتایا، جن کو دیکھ کر وہ شدید اشتعال میں آگئے اور بریڈ فورڈ سے آکر اسد شاہ کو قتل کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتول نے اسلام کی بے حرمتی کی ہے ۔24مارچ کو گرفتاری کے بعد تنویر احمد نے جیل سے اپنے وکیل کے ذریعے ایک خصوصی پیغام دیا تھاکہ اسد شاہ کو قتل کرنے کی وجہ ان کی طرف سے جھوٹے نبی ہونے کا دعویٰ کرنا تھا۔ اسد شاہ ربوہ پاکستان میں پیدا ہوئے تھے ۔ بعدازاں ان کا خاندان برطانیہ آگیا تھا۔ تنویر حسین کے وکیل جان ریفری نے عدالت کو بتایا کہ وہ قتل کے اس واقعہ سے پہلے قانون کا احترام کرنے والے شہری تھے اور معاشرے میں ان کی بڑی عزت تھی۔ وہ بریڈ فورڈ سے اسد شاہ کو قتل کرنے کے ارادے سے نہیں آئے تھے ، لیکن نبوت کے دعوے کے متعلق پوچھے جانے پر مقتول کے جواب سے وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے ۔ جج لیڈی رے نے کہا کہ یہ قتل احمدیہ کمیونٹی کے خلاف نہیں، لیکن اس کے محرکات مذہبی تھے ۔ جب تنویر احمد کو عدالت نے سزا سنائی تو انہوں نے اپنے ہاتھ بلند کرکے کہا کہ ‘‘پیغمبر ایک ہی ہیں اور وہ عظیم ہیں۔’’ اس پر عدالت میں آنے والے لوگوں نے بھی ان کے نعرے کا ساتھ دیا۔
http://search.jang.com.pk/print/154395-todays-print
برطانیہ میں یومِ ختم نبوت منایاگیا
لندن (پ ر ،13 اگست)جمعہ کو پورے برطانیہ میں یوم ختم نبوت پورے مذہبی جوش و خروش سے منایا گیا۔ اس موقع پر علمائے کرام اور مشائخ عظام نے برطانیہ بھر کی مساجد اور اسلامک سینٹرز میں نماز جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
http://search.jang.com.pk/print/156458-todays-print
14اگست نفاذِ اسلام کے وعدوں کی تکمیل کی یاددہانی کا دِن ہے
(لاہور،13؍اگست)مجلس فروغ نظریہ پاکستان کے اساسی رہنماؤں مولانا زاہدالراشدی،مولاناعبدالرؤف فاروقی،سید محمد کفیل بخاری اور عبداللطیف خالد چیمہ نے یوم آزادی کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کسی وقتی ہنگامے یا عارضی تحریک کا نتیجہ نہیں بلکہ سوسالہ فکر ،جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے بعدمعرض وجود میں آنے والا خطہ ہے۔ جس کا مقصد اسلام کے نفاذ کے علاوہ کچھ نہ تھا،انہوں نے کہا کہ ماؤں بہنوں نے عصمتیں لٹوائیں۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور خون کی ندیاں بہہ گئیں۔ تب جاکے یہ خطہ حاصل کیا گیا۔ان رہنماؤں میں کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی ،لسانی وعلاقائی عصبیت اور قتل وغارت گری وہی قوتیں کررہی ہیں جو اسلام اور وطن کی دشمن ہیں ،انہوں نے کہا کہ قیام ملک کے اصل مقصد سے روشناس کرانے کے لئے نظریہ پاکستان کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور ہم کسی طرح بھی نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان کو الگ الگ نہیں کرسکتے ،بلکہ یہ دونوں ایک ہی کام کے دونام ہیں ،ان رہنماؤں نے حکمرانوں ،سیاستدانوں اوررُولنگ کلاس سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ ملک کو سیکولرازم کی کھائی میں گرانے کی بجائے بانی پاکستان کے وژن کے مطابق اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے کوشاں ہوجائیں کہ یہی فلاح کا راستہ ہے اور قرآن وسنت کا نظام نافذ کرنے سے ہی ہم گھمبیر مسائل سے نکل کر کامیابی کی راہوں پر چل سکتے ہیں۔