گستاخانہ مواد :جھوٹی شکایات کرنیوالوں کیخلاف بھی کارروائی : ہائیکورت
اسلام آباد (آن لائن، آئی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے جھوٹی شکایت درج کرانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے ۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے کیس کے تحریری حکم میں کہا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گستاخانہ مواد پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں اور اس حوالے سے جو درخواستیں شہریوں کی جانب سے ایف آئی اے کے پاس درج کرائی گئی ہیں۔ ان کو جلد نمٹایا جائے ۔عدالتی حکم میں کہا گیا اس معاملے کی ڈی جی ایف آئی اے خود نگرانی کریں۔ من گھڑت اور جھوٹی شکایا ت درج کرانے والوں کیخلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور عدالتی کٹہرے میں لایا جائے ۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو کہا گیا اس حوالے سے مکمل رپورٹ تیار کرکے عدالت کے سامنے پیش کریں۔
(روزنامہ’’نوائے وقت‘‘لاہور۔12؍اگست 2018ء)
گستاخانہ خاکوں کے خلاف ہالینڈکا سفیر طلب ‘شدید احتجاج :وفاقی کابینہ
اسلام آباد (اے پی پی+ آن لائن) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پیر کو وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بارے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر سراپا احتجاج ہے ، وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی کہ ہالینڈ کے سفیر کو طلب کر کے اس معاملے پر شدید احتجاج کریں، عالم اسلام کے جذبات اس معاملے پر مجروح ہوئے ہیں، وزیراعظم نے اس معاملے پر او آئی سی کو متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے ، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے قانون کی بھی خلاف ورزی ہے ، یورپ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کی سزائیں بھی ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان نے ہالینڈ کے ناظم امور کو دفترخارجہ طلب کرکے اسلام کو بدنام کرنے اور متنازعہ گستاخاجہ خاکوں کے مقابلے کرانے پر شدید احتجاج کیا گیا ہے ۔ گزشتہ روز گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد کے معاملے پر پاکستان نے ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔ ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ اسلامی شعائر کی تضحیک پر پاکستان نے ہالینڈ کی حکومت سے اظہار تشویش کیا اور وزارت خارجہ نے ہالینڈ کے ناظم الامور کو وفاقی کابینہ کے احتجاج اور فیصلے سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کی ہدایت کی روشنی میں وزارت خارجہ نے ہالینڈ میں تعینات پاکستانی سفیر کو حکومت اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سفرا کے ساتھ معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی ہے ۔ وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ نومنتخب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو اس حوالے سے خط بھی لکھا، جبکہ معاملہ اقوام متحدہ سربراہ اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں بھی زیر بحث لایا جائے گا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ہالینڈ کی جانب سے متنازعہ خاکوں کے مقابلوں کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قراردے دیا۔ ان کا کہناتھا کہ ہالینڈ کے پارلیمنٹرین کی جانب سے متنازعہ خاکوں کی نمائش کرانا یورپین کنوینشن کے آرٹیکل 10کی خلا ف وزری ہے ۔ ہالینڈ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک کو آزادی رائے کے اس قانون کے تحت مذمت کرنا چاہئے ۔
(روزنامہ’’نوائے وقت‘‘،21؍اگست2018ء)
سانحۂ فیصل آباد کی تحقیقات کیلئے قادیانی نواز پولیس افسر تعینات
فیصل آباد (خبرنگارخصوصی)فیصل آباد میں فائرنگ کرکے 13مسلمانوں کو زخمی کرنے کے واقعہ میں ملوث قادیانی دندناتے پھر رہے ہیں، جبکہ اس سانحہ کی تحقیقات کیلئے قادیانی نواز پولیس افسرتعینات کردیاگیا ہے ۔اے آئی جی ابوبکر خدابخش کے دورے کے بعد پولیس اور ضلعی انتظامیہ کھلم کھلا قادیانی دہشت گردوں کی حمایت کر رہی ہے ، جس کے باعث علاقے میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے جو مزید کسی حادثے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے ۔ دوسری جانب فیصل آباد کے سول اسپتال میں زیر علاج مسلمان زخمیوں کو پولیس نے حراست میں لے کر ملاقات پر پابندی لگادی ہے اور مسلمانوں کی گرفتاری کیلئے مزید چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آبادکے علاقے گھسیٹ پورہ واقعہ کی حساسیت کے باوجود انتظامیہ اور پولیس درج شدہ مقدمہ میں نامزد افراد کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، جبکہ فائرنگ کر کے 13مسلمانوں کو زخمی کرنے والے قادیانی تاحال مفرور ہیں۔ دوسری جانب اس سانحہ کی تحقیقات قادیانی نواز پولیس افسر اے آئی جی ابوبکر خدابخش کے سپر د کردی گئی ہیں ۔یاد رہے ابوبکر خدابخش کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خود قادیانی ہے ۔ قصور واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کیے جانے پر معصوم زینب کے والد نے ابو بکر خدابخش کو قادیانی قرار دے کر تحقیقاتی کمیٹی کو ہی نامنظور کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قادیانی نواز افسر کی جانب سے علاقے کے دورے سے مسلمانوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے جب کہ مقامی پولیس کا مسلمانوں سے رویہ تبدیل ہو گیا ہے ۔ مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی رہنماؤں کو علاقے میں جانے پر مقدمات درج کرنے اور گرفتار کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔یاد رہے وقوعہ کے فوری بعد پولیس نے اپنی مدعیت میں مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کر دیا، تاہم مسلمانوں کی جانب سے جوابی مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا ۔ دوسری جانب فیصل آباد کے سول اسپتال میں زیر علاج مسلمان زخمیوں کو پولیس حراست میں رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ میڈیا نمائندوں کو بھی زخمیوں تک رسائی نہیں دی جا رہی۔دریں اثنا فیصل آباد پولیس کے اعلیٰ حکام نے قادیانیوں کی فائرنگ میں زخمی ہونے والے مسلمانوں کی اندراج مقدمہ کی درخواستیں نظر انداز کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کر کے گھر بھیج دیا۔ تحریک لبیک فیصل آباد کے صدر میاں اکمل نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ انہوں نے اعلیٰ پولیس افسران کو اندراج مقدمہ کی درخواستیں دی ہیں، تاہم ان پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ میاں اکمل نے بتایا کہ انہوں نے آر پی او فیصل آباد غلام محمود ڈوگر، سی پی او اشفاق احمد خان اور ایس پی انویسٹی گیشن سید ندیم عباس سے الگ الگ ملاقاتیں کر کے انہیں مسلمانوں کے زخمی ہونے کی ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی، لیکن انہیں طفل تسلیوں پر ہی ٹرخا دیا گیا اور کسی بھی اعلیٰ افسر نے عملی اقدامات نہیں اٹھائے ۔ مذکورہ درخواست، جس کے ہمراہ زخمی مسلمانوں کی میڈیکو لیگل رپورٹس بھی لف تھیں، میں کہا گیا ہے کہ جس گاؤں میں یہ واقعہ پیش آیا، وہاں قادیانیوں کی اکثریت ہے ۔ درخواست کے مطابق 23 اگست شام 4 بجے قادیانیوں نے مقامی شہری محمد مدثر کے گھر پر حملہ کیا، جس کی بروقت پولیس کو اطلاع دی گئی اور پولیس کی ٹیم نے دورہ کر کے موقع ملاحظہ بھی کیا ۔ اسی روز مغرب کے وقت جب مسلمان مسجد کی جانب جا رہے تھے کہ راستے میں قادیانیوں کی عباد گاہ کی چھت پر جمع بڑی تعداد میں قادیانیوں نے ان پر پتھر برسانے شروع کر دیے اور ساتھ ہی قادیانیوں کے قریبی گھروں سے مسلمانوں پر فائرنگ شروع کر دی گئی۔ پتھر اور گولیاں لگنے سے ایک درجن سے زائدمسلمان زخمی ہوئے ہیں۔ درخواست میں حملہ آوروں کی تعداد تقریباً 86 بتائی گئی ہے جن میں 66 نامزد، جبکہ 15 سے 20 افراد نامعلوم افراد شامل ہیں۔ درخواست کے مطابق مسلح قادیانیوں نے مقامی مسلمان ناصر ولد باغ علی کو اغوا کرکے اپنی عبادت گاہ میں لے گئے اور اسے کلہاڑیوں اور ڈنڈوں کے وار سے زخمی کیا اور اسے سر میں گولی بھی ماری گئی، تاہم خوش قسمتی سے گولی اس کی آنکھ کو چھوتے ہوئے گزر گئی۔ درخواست کے مطابق مسلح قادیانی پولیس کی موجودگی میں مسلمانوں پر فائرنگ کرتے رہے اور پولیس نے ہی فائرنگ رکوائی ہے ۔
(روزنامہ’’امت‘‘،راولپنڈی۔26؍اگست 2018)