عبد اللطیف خالد چیمہ
رمضان المبارک 1439 ھ کا رحمت ومغفرت کے عشرے مکمل کر کے ہم آخری عشرے (نجات) میں داخل ہوچکے ہیں ،اس مبارک مہینے میں دینی مدارس اور دینی جماعتوں کے ساتھ عوام الناس بڑھ چڑھ کر تعاون کرتے ہیں ،تاکہ خیر کے کام جاری وساری رہیں ،اور اہل خیر نیکیوں کی بہاریں سیمٹتے رہیں۔ مجلس احرار اسلام29 ؍دسمبر 1929ء کو قائم ہوئی اور حضرت امیر شریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے 1934ء میں شعبۂ تبلیغ ’’تحفظ ختم نبوت‘‘ قادیان میں قائم کیا، دفاتراحرار و ختم نبوت کے ذریعے فتنۂ ارتداد مرزائیہ کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ 1953 ء میں منصب رسالت(ﷺ) وختم نبوت کے تحفظ کے لیے حضرت امیر شریعت رحمۃ اﷲ علیہ نے احرار کی میز بانی میں کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کی تشکیل کی، اسلام اور پاکستان کے خلاف مرزائیوں کے خطرناک وار کو تحریک مقدس تحفظ ختم نبوت کے ذریعے ناکام کیا، حکمرانوں کی طرف سے جبرواستبداد کی انتہاء ہوگئی اور احرار کو خلاف قانون قرار دے دیا گیا ۔
1958ء میں پابندی ختم ہونے پر حضرت امیر شریعت رحمۃ اﷲ علیہ نے سرخ قمیض پہن کر ملتان میں احرار کی بحالی کا اعلان کیا اور پر چم لہرایا، 1960 ء میں حضرت سید ابو ذربخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے شعبۂ تعلیم کا آغاز کیا، 1976 ء میں چناب نگر (ربوہ) میں مسلمانوں کے باضابطہ پہلے اسلامی مرکز مسجد احرار ومدرسہ ختم نبوت کا سنگ بنیاد رکھا گیا، 1979 ء میں حضرت سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے جماعت کے مرکز ملتان میں ’’ مدرسہ معمورہ‘‘ کی تشکیل نو کی اور ملک بھر میں مدارس ومراکز احرار وختم نبوت کا ایک مہم کے طور پر آغاز کیا ۔
الحمد ﷲ آج مختلف شہروں قائد احرار حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم العالیہ کی سرپرستی میں 30 سے زائد دینی مدارس ومراکز اور دفاتر سرگرم عمل ہیں اور نظریاتی وفکری اور تحریکی کام کا دائرہ روز بروز وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ مستقبل میں ہمہ پہلو کام کو منظم کرنے خصوصاً دینی مدارس ،تحفظ ختم نبوت اور نشرواشاعت جیسے اہم شعبوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے رمضان المبارک میں صدقات وزکوٰۃاور فطرانہ وعطیات کے ذریعے ہمارے ساتھ بھر پور تعاون فرمائیے اور اﷲ سے اجر پائیے، جماعت کے مرکزی رہنماؤں، مبلغین ختم نبوت اور علاقائی جماعت کے کارکنوں نے ’’پیغام ختم نبوت ‘‘ کے نام سے مہم شروع کر رکھی ہے، جس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں، علاقائی جماعتوں کے کارکنوں کو مزید ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ رمضان المبارک کی پرنور اور بابرکت ساعتوں میں اس مقدس فریضے کی انجام دہی کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں وقف کردیں، احرار اور ختم نبوت کا پیغام ممکن حد تک ہر جگہ پہنچانے کا اہتمام کریں، چیچہ وطنی اور اس کے مضافات، ساہیوال ،اوکاڑہ ،کمالیہ ،ٹوبہ ٹیک سنگھ ،بورے والا،میاں چنوں اور دیگر مقامات پر مرکزی مبلغ ختم نبوت مولانا محمد سرفراز معاویہ، عبدالمنان معاویہ ودیگر ساتھیوں نے حضرت قاری محمد قاسم اور حافظ حکیم محمد قاسم کی معیت میں ’’پیغام ختم نبوت ‘‘ کے سلسلہ میں چیچہ وطنی کو مرکز بنا کر مذکورہ علاقوں میں دن رات محنت کی ہے، جس کے بہت زیادہ مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ رمضان المبارک کا آخری ہفتہ مولانا محمد سرفراز معاویہ، ڈاکٹر محمد آصف اور قاری محمد قاسم بلوچ کی نگرانی میں لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور قصور، قاری محمد ضیاء اﷲ ضلع گجرات، مولانا محمد مغیرہ چناب نگر اور چنیوٹ جبکہ مولانا تنویر الحسن تلہ گنگ اور چکوال، جناب عبد اﷲ علوی چکڑالہ، میانوالی،مولانا سید عطاء المنان بخاری اور مولانا محمد اکمل ملتان کی مساجد میں ’’پیغام ختم نبوت ‘‘کے سلسلے کو آگے بڑھائیں گے ،اسی طرح باقی علاقوں میں بھی کام جاری ہے ،ہم ساتھیوں سے امید کرتے ہیں کہ وہ اس جانب مرکزی ہدایات کے مطابق خصوصی توجہ مرکوز فرمائیں گے، تاکہ آئندہ برس یہ کام اور زیادہ منظم کیا جاسکے ۔ان شاء اﷲ تعالیٰ !
سیالکوٹ میں قادیانی عبادت گاہ پر حملہ !
قادیانی جماعت نے اپنی سرپرست قوتوں کے ایماء وہدایات پر طے کیا ہوا ہے کہ پاکستان کے آئین اور تحفظ ناموس رسالت وتحفظ ختم نبوت جیسے قوانین اور لوئر عدالتوں سے لے کر اَپر عدالتوں تک کے فیصلے کسی صورت تسلیم نہیں کرنے ،اسی صورتحال کا شاخسانہ گزشتہ دنوں سیالکوٹ میں پیش آیا ،جہاں محلہ کشمیریاں ،علامہ محمد اقبال مرحوم کی رہائش گاہ کے قریب مرزا غلام قادیانی کے زمانے کی ایک پرانی قادیانی عبادت گاہ ہے ،اور اس کے ساتھ تنگ گلی چھوڑ کر حکیم حسام الدین کا ذاتی گھر جس کو قادیانی جماعت نے خرید ا،اور اس پر خلاف ضابطۂ تعمیرات کیں ،جس کو مبینہ طور پر مرزا غلام قادیانی کی یاد گارمیوزیم کے طورپر بنانے سنوارنے کا کام شروع ہوا، تو متعلقہ ٹی ایم اے نے نوٹس بھی دیا اور ضابطے کی کارروائی کی، اسی دوران مشتعل ہجوم نے قادیانی معبد کی وہ شکل وہیئت ختم کردی ،جس سے اس معبد کی مسجد سے مشابہت ہوتی تھی۔ اس پر واویلا کیا گیا اور انٹر نیشنل پریس نے بھی یک طرفہ خبریں نشر کیں، حتیٰ کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس پر جانب دارانہ تنقید کی ،بلکہ فوادچودھری نے نیو ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے اسے قادیانیوں پر ظلم سے تعبیر کیا، راقم الحروف نے مجلس احرار اسلام پاکستان کی جانب سے تحریک انصاف کی ٹویٹ اور فواد چودھری کے بیان کا جو جواب پریس کو ارسال کیا وہ یہاں نقل کیا جارہا ہے:
لاہور (نیوز رپورٹر) مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے تحریک انصاف کی جانب سے سیالکوٹ میں قادیانی عبادت گاہ کو ایک ہجوم کی طرف سے نقصان پہنچائے جانے پر مذمت اور تمام مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس وقوعہ کی ذمہ داری ان عناصر پر ہے ،جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی عبادت گاہ کو مسلمانوں کی مسجد کی طرز پر تعمیر کررکھا تھا ،جبکہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ، انہوں نے کہا کہ جہاں تک مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تعلق ہے تو قادیانیوں نے انفرادی وجماعتی سطح پر آج تک اپنے آپ کو اقلیتی دائرے میں نہ تو محدود کیا ہے، نہ تسلیم کیا ہے اور یہ طرز عمل آئین وقانون سے بغاوت پر مبنی ہے ،اس لحاظ سے قادیانی ریاست کے باغی ہیں ،انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کے حقوق کی بات کرنے والے پہلے ان سے اقلیتی دائرے میں رہنے کے لئے ان کو پابند تو کریں ،اس کے بعد یہ بات کی جائے تو زیادہ مناسب ہوگی‘‘۔
(روزنامہ اسلام ،لاہور ،28 ؍مئی 2018 ء)
اندریں حالات ہم حکومت وقانون نافذ کرنے والے اداروں سے یہ سوال کرنا چاہیں گے کہ قادیانیوں کو کس قانون کے تحت ریاست کی رٹ سے استثنیٰ حاصل ہے ، ملک میں جہاں کہیں ریاستی رٹ نظر نہیں آتی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور اعلیٰ عدلیہ اس کا نوٹس لیتی ہے ،نقیب ختم نبوت کے صفحات کا ریکارڈ موجود ہے کہ ہم نے ہمیشہ یہ بات کہی کہ قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے ،جب تک قانون کی عملداری سے چناب نگر (ربوہ) برانڈ ارتداد ی گروہ کو اسلام، وطن اور ملکی سلامتی کے خلاف اقدامات کے لئے سہولت موجود رہے گی ،تب تک قادیانی مسلم کشیدگی میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوسکتی ،سو ہم یہ مطالبہ دہرانے میں حق بجانب ہیں کہ مسلم سوسائٹی میں قادیانی ارتدادی تبلیغی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور سادہ لوح مسلمانوں کو نوکری ،رشتہ ،کاروبار اور بیرون ملک اسائلم (سیاسی پناہ) جیسی کشش کے ذریعہ مرتد بنانے پر پابندی عائد کی جائے ،اور ربوہ میں ریاستی رٹ نظر بھی آنی چاہیے ۔اس سب کچھ کے لیے سول وفوج میں ا علیٰ عہدوں پر فائز قادیانیوں سے چھٹکارا حاصل کیے بغیر عملی طور پر کچھ نہیں ہوسکتا ،اﷲ تعالیٰ اسلام اور وطن کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو ناکامی ونامرادی سے ہمکنا ر کردیں ،اور امت مسلمہ کو پستی سے نکال کر عروج ثریا عطا فرماویں ۔آمین یا رب العالمین!