عبد اللطیف خالد چیمہ
ہاں قدم بڑھائے جا
احرار نے قادیان (انڈیا) کی طرح ربوہ (حالیہ چناب نگر) میں 1975 میں پہلے پہل محض اﷲ تعالی کے فضل وکرم سے مسجد ومرکز کے لیے جگہ حاصل کی اور کئی ماہ کی سوچ بچار اور منصوبہ بندی کے بعد 27 فروری 1976 کو ربوہ ڈگری کالج کے قریب قائد احرار جانشین امیر شریعت سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے احرار کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاحی بیان کے دوران ہی گرفتار ہوگئے۔ پیپلز پارٹی فسطائیت کے نتیجے میں چاروں اطراف سے ناکہ بندی، گرفتاریاں، سب کچھ جاری ہونے کے باوجود ایک بڑی تعداد مسجد کی مجوزہ جگہ پر سنگ بنیاد کی تقریب میں شریک ہوئی۔ بطل حریت حضرت مولانا غلام غوث ہزاوری رحمۃ اﷲ علیہ کی تقریر کے دوران فاتح ربوہ قائد احرا رحضرت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ بھیس بدل کر پہنچنے میں بمشکل کامیاب ہوئے، جنہیں تقریر کے دوران گرفتار کرنے کے لیے پولیس افسر آگے بڑھے تو شاہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے گرم ہاشمی خون سے کہا ’’میں تقریر بھی کروں گا ، خطبہ بھی دوں گا، نماز جمعہ بھی پڑھاؤں گا پھر گرفتاری دوں گا‘‘۔ راقم الحروف اس کا عینی گواہ ہے کہ پھر ایسا ہی ہوا اور قادیان میں حضرت امیر شریعت رحمہ اﷲ، زعماء امت و احرار کی یاد تازہ ہوگئی۔
27 فروری 1976 سے اب تک اس مرکز احرار و ختم نبوت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اکابر کی روایات کے مطابق دعوت وتبلیغ اور تحریکی کام کو جاری رکھا ہوا ہے۔ امسال 12-11 ربیع الاول 1443 مطابق 19-18 اکتوبر 2021ء پیر، منگل کوچوالیسویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس پورے عزم و استقلال کے ساتھ منعقد ہوئی۔ قائد احرار حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کے انتقال پر ملال کے بعد چناب نگر میں یہ پہلی کانفرنس تھی تو وہ یاد بھی بہت آئے۔ راقم پر تو افسردگی چھائی رہی۔ لیکن بیرونی مہمانوں اور مندوبین کے علاوہ شرکاء کی کثرت نے حوصلہ بندھا دیا۔ جس کے لیے بلا استثناء ہم سب کے شکر گزار بھی ہیں اور دعا گو بھی۔
کانفرنس کی کل سات نشستیں ہوئیں اور جلوس دعوت اسلام کو شامل کیا جائے تو آٹھ پروگرام پہلے سے کہیں بہتر تھے اور شرکاء کی تعداد نے ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ یہ سب کچھ خاتم النبیین جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے منصب رسالت و ختم نبوت کے تحفظ کی پر امن جدوجہد کی برکت ہے، جس نے عیوب پر بھی پردہ ڈالا ہوا ہے۔ اس کے تسلسل کو قائم و دائم رکھنا ہم سب کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اﷲ تعالی اس ذمہ داری کو بطریق احسن نبھانے کی توفیق سے نوازیں اور ناظم اجتماع مولانا محمد اکمل اور ان کی پوری ٹیم کو اجر عظیم عطاء فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین
اگلا مہینہ دسمبر ہے اور دسمبر 1929 کی مناسبت سے ’’یوم تاسیس احرار‘‘ کو حسب روایت اور شاندار طریقے سے منانے اور پرچم کشائی کی تقریبات کا اہتمام ابھی سے شروع کردینا چاہیے۔ ان شاء اﷲ تعالیٰ دسمبر کے شمارے میں اس حوالے سے مزید تفصلات شامل ہوں گی۔ اﷲ تعالی آپ اور ہم سب کے حامی و ناصر ہوں اور دنیا و آخرت اچھی ہوجائے۔ آمین یارب العالمین
دو شرکاء ختم نبوت کانفرنس کی شہادت:
ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کے لیے چیچہ وطنی والے قافلے میں ہڑپہ ضلع ساہیوال (چک نمبر 187 ۔ 9ایل)سے تعلق رکھنے والے حافظ عمر فاروق ولد نذیر حسین سکھیرا اور حافظ محمد اویس ولد محمد الطاف (چک کرتارپور ہٹیاں اڈا نور پور ضلع پاک پتن) بھی شامل تھے۔ جو مدرسہ عربیہ رحیمیہ سے اگلے روز 13 ربیع الاول 20 اکتوبر بدھ کو موٹر سائیکل پر اپنے گھروں کو جاتے ہوئے اوکانوالہ روڈ پر ایک ایکسیڈنٹ میں شہید ہوگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون ۔ ساتھ دوسرے دو بچوں میں سے علی فراز (ضلع پاک پتن) کو چوٹیں آئیں جو آہستہ آہستہ روبصحت ہو رہا ہے۔ جبکہ محمد عدنان (ضلع پاک پتن) کو معمولی خراشیں آئیں اﷲ پاک انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھیں اور شہید ہونے والے حافظ عمر فاروق اور حافظ محمد اویس کے درجات بلند فرمائیں اور مرحومین کا شمار شہیدان ختم نبوت میں ہوجائے۔ آمین
ادارہ پسماندگان کے غم میں برابرکا شریک ہے اور اس عظیم سانحے پر اظہار تعزیت کرتا ہے۔