مولانا کریم اﷲ
چناب نگر (سابق ربوہ) میں قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری کی زیر صدارت ۱۲؍ ربیع الاول ۱۴۳۷ھ، ۲۴؍ دسمبر ۲۰۱۵ء، جمعرات کو مرکز میں حسبِ دستورِ سابق ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوئی اور بعد نماز ظہر دعوتی جلوس نکالا گیا، دور دراز سے قافلے اور کارکن ۱۱؍ربیع الاوّل کو ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے جبکہ انتظامی کمیٹیوں کے ارکان نے اپنی اپنی ڈیوٹیاں سنبھال رکھی تھیں، چناب نگر میں اڈے پر موجود استقبالیہ کیمپ پہنچنے والے قافلوں اور کارکنوں کی رہنمائی کر رہا تھا، سخت سردی کے باوجود مسلسل رات بھر قافلے اور کارکن آتے رہے۔ صبح نماز فجر کے بعد پہلی نشست میں مجلس احرار اسلام کے مرکزی ناظم تبلیغ حضرت مولانا محمد مغیرہ نے درس قرآن پاک سے آغاز فرمایا اور قرآن وحدیث اور اجماعِ امت کی روشنی میں عقیدۂ ختم نبوت پر سیر حاصل گفتگو کی۔ دوسری نشست پونے نو بجے تقریب پرچم کشائی کی منعقد ہوئی جس میں پاکستانی پرچم اور جماعت کا سرخ ہلالی پرچم لہرایا گیا، اس تقریب سے پروفیسر خالد شبیر احمد، عبداللطیف خالد چیمہ اور سید محمدکفیل بخاری نے خطاب کیا۔ آخر میں قائد احرار کا بیان ہوا انھوں نے جماعت کی تاریخ کے حوالے سے کلیدی گفتگو کی اور فرمایا کہ اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے اﷲ کے عطا کردہ نظام میں کسی قسم کی پیوند کاری سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے، تحفظ ختم نبوت کا پلیٹ فارم تمام مکاتب فکر کے لیے مضبوط ترین قدر مشترک ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کو ہر حال میں شکست سے دوچار کرنے کے لیے قومی سطح پر اتحاد ویگانگت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے اور قادیانیوں کے بارے میں نرم گوشۂ پاکستان کے لیے زہر قاتل ہے، انھوں نے مزید کہا کہ مقتدر قوتیں اور سیاستدان اپنی صفوں سے قادیانیوں اور وطن دشمن عناصر کو نکال باہر کریں اور ملکی دفاع کو یقینی بنائیں۔ تیسری نشست شروع ہوئی تو تلاوتِ قرآن پاک کے بعد حافظ محمد احسن دانش نے پیارے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں ہدیہ نعت پیش کیا، احرار کے مرکزی ناظم اعلیٰ عبد اللطیف خالد چیمہ نے قیام مرکز ۲۷؍ فروری ۱۹۷۶ء سے آج تک کے حالات اور نشیب وفراز کا خلاصہ بیان کیا اور کہا کہ جماعت کا یہ طرۂ امتیاز ہے کہ تمام مکاتب فکر کو ہمیشہ تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم پہ یکجا کیا۔ انھوں نے ممتاز اہل حدیث رہنما مولانا سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری کو دعوت دی۔ سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری نے اتنہائی خوبصورت آواز میں خطبہ پڑھا اور کہا کہ امت کے اکابر نے ہمیں فتنوں سے بچانے کے لیے بڑی محنت کی ہے، انھوں نے کہا کہ اسلام ایک دن غالب آکر رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ فکری انتشار کے اس دور میں ہمیں قرآن وسنت پر عمل کرنا ہوگا اور خلفائے راشدین کے طریقے کو اپنانا ہوگا انھوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا وطن ہے اور اس کو مضبوط کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام کے پہلے جنرل سیکرٹری اہل حدیث رہنما مولانا محمد داؤد غزنوی تھے انھوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کی منزل ایک ہے او رسب کا ماخذ قرآن وسنت ہے۔ مولانا مجاہد الحسینی نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت ورسالت اور مسیح موعود کا دعوی امت میں انتشار پیدا کرنے کے لیے کیا تھا قادیانی انگریز کے خود کاشتہ پودے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیدعطاء اﷲ شاہ بخاری کی رفاقت اور صحبت نے ہمیں دین اور تحفظ ختم نبوت کا فہم دیا، اکابر احرار کی لازوال قربانیوں اور شہدائے ختم نبوت کے خون کے صدقے پاکستان قادیانی ریاست بننے سے بچ گیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پیغمبر انسانیت ہیں انھوں نے کہا کہ اکیسویں صدی اسلام کے غلبے کی صدی ہے پاکستان اسلامی ملک ہے لبرل نہیں بننے دیں گے انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان سے اسلامی دفعات کوئی ختم نہیں کرسکتا۔ انھوں نے کہا کہ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری اور ان کی جماعت مجلس احرار اسلام کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جامعہ اسلامیہ امدادیہ کے نائب صدر شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد زاہد نے کہا کہ ہم خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت میں سے ہیں، حضرت محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے طفیل ہمیں غلامی کی سعادت حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ عظیم قافلہ جس نے ناموسِ رسالت کا تحفظ کیا، سید عطاء اﷲ شاہ بخاری اس کے سپہ سالار تھے، اس قافلے میں کارکن کی حیثیت سے نام لکھوانے کے لیے ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں حاضری ہوتی ہے، قادیان سے چناب نگر تک اس قافلے کی قربانیوں نے اس مسئلہ کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ مولانا ضیاء الدین آزاد نے کہا کہ جب تک ہماری جان میں جان ہے ہم نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے منصب نبوت کے تحفظ کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ قاری شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ قادیانیوں کے خلاف آئین سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔ مولانا عبد القادر رائے پوری نے کہا کہ قادیانیوں سے ہمارا کوئی ذاتی اختلاف نہیں انھوں نے کہا کہ ردِ قادیانیت کے محاذ پر اس مرکز کا کام بہت بڑا جہاد ہے۔ چودھری محمد فیصل گجر (ختم نبوت یوتھ فورس) نے کہا کہ حضرت امیر شریعت نے برصغیر میں ختم نبوت کے مشن کی بنیاد رکھی، قادیانیت کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔ مولانا حماد الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ فکری انتشار پیدا کرنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے۔ قاری عبید الرحمن زاہد نے کہا کہ دنیا میں فساد کے بجائے امن چاہتے ہیں، لیکن امن کا دوسرا نام اسلام ہے۔ پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ یہ ملک کلمۂ اسلام کے نفاذ کے نام پر حاصل کیا تھا، ۶۸ سال سے اب تک حکمرانوں نے قیام ملک کے اصل مقصد اور بانیٔ پاکستان کے وژن سے انحراف بلکہ عذاری کی ہے، انھوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے ایٹمی اثاثوں پر امریکا اور یہودیوں کی نظر ہے اور قادیانیوں کے ذریعے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر بعد نماز ظہر ہزاروں فرزندانِ اسلام، مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشانِ احرار نے فقید المثال دعوتی جلوس نکالا، جلوس قائدینِ احرار اور تحریکِ ختم نبوت کے رہنماؤں کی قیادت میں جامع مسجد احرار سے روانہ ہوا تو منظر دیدنی تھا۔ سرخ ہلالی پرچموں اور مختلف بڑے بڑے دعوتی بینرز تھامے عاشقانِ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کلمہ طیبہ اور درودِ پاک پڑھتے ہوئے جب آگے بڑھے تو روح پرور منظر نے عجب سماں پیدا کر رکھا تھا اور منظم جلوس کے شرکاء یہ نعرے لگا رہے تھے، نعرہ تکبیر اﷲ اکبر، محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہمارے بڑی شان والے، فرما گئے یہ ہادی، لانبی بعدی، تاج وتخت ختم نبوت، زندہ باد، پاکستان پائندہ باد، جب تک سورج چاند رہے گا، بخاری تیرا نام رہے گا۔ شرکاء نعرے لگاتے ہوئے اپنے طویل مقررہ راستوں سے اقصٰی چوک پہنچے جہاں جلوس نے پڑاؤ کیا۔ مولانا تنویر الحسن نے خطاب کیا اور قادیانیوں کو دعوت اسلام دی گئی۔ یہاں سے جلوس نہایت پر امن طو رپر قادیانی مرکز ’’ایوان محمود‘‘ پہنچا تو بہت بڑے جلسۂ عام کی شکل اختیار کر گیا، ایوان محمود کے سامنے قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا مفتی محمد حسن، عبد اللطیف خالد چیمہ، سید محمد کفیل بخاری اور مولانا محمد مغیرہ نے خطاب کرتے ہوئے قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ دہرایا۔ سب سے پہلے سید کفیل بخاری نے خطاب کیا کہا کہ اسلام دائمی دین ہے، اسلام کا مقصد اسلام کی حکومت کے سوا کچھ نہیں۔ ۱۹۷۶ء سے ہم یہاں عقیدۂ ختم نبوت کی حقانیت بیان کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ ربوہ میں آئے ہیں تو مرزا مسرور سمیت تمام قادیانیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ عالی جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے دامن میں آجائیں، دنیا وآخرت سنور جائے گی۔ ان کے بعد جناب عبد اللطیف خالد چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۲۷؍ فروری ۱۹۷۶ء کو ہم نے یہاں ڈیرہ لگایا تھا، انھوں نے کہا کہ ہمیں قادیانیوں سے نفرت نہیں بلکہ ان کے اندر جو کفر اور دھوکا چھپا ہوا ہے اس سے نفرت ہے۔ انھوں نے کہا کہ قادیانی ڈاکٹر عبد السلام نے ۱۹۸۴ء میں ہمارے ایٹمی راز امریکا کو فروخت کیے تھے، اب بھی ہمارے ایٹمی اثاثے عالمِ کفر کو کھٹک رہے ہیں۔ مولانا محمد مغیرہ نے کہا کہ ہم قادیانیوں کو اپنا بچھڑا ہوا ساتھی سمجھتے ہیں اور ختم نبوت کا پیغام قادیانیوں کو ہمیشہ پہنچاتے رہیں گے۔ مولانا مفتی محمد حسن نے کہا عالی جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب ہے، انھوں نے قادیانیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ ذلت وگمراہی سے نکل کر اﷲ کی اطاعت میں آجاؤ۔ ایوانِ محمود کے سامنے اختتامی بیان میں قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے کہا کہ ہم عالی جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی فرمانبرداری میں زندگی بسر کرنے کی دعوت لے کر ربوہ میں آئے ہیں، ہمارا مشن کفر وارتداد کو بے نقاب کرنا ہے، قادیانی اپنی معینہ اسلامی وآئینی حیثیت کو تسلیم کرلیں تو ہماری محاذ آرائی ختم ہوجائے گی، انھوں نے کہا کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اور چالیس سال تک حکومت کریں گے اور شادی کریں گے، آقا صلی اﷲ علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر حاضر ہوں گے او رسلام کریں گے آقا صلی اﷲ علیہ وسلم جواب دیں گے جو لوگ بھی سنیں گے، سید عطاء المہیمن بخاری نے کہا کہ اسلام اور پاکستان کا دوست ہمارا دوست ہے او راسلام اور پاکستان کا دشمن ہمارا دشمن ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبد اللطیف خالد چیمہ اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عمر فاروق احرار نے ملکی سلامتی کے دفاع، اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد، پاک فوج کی حمایت، کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کی برطرفی، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی وفحاشی کے خلاف قرار دادیں پاس کیں۔