عبداللطیف خالد چیمہ
آج سے 44 سال قبل 1972ء میں پیپلز پارٹی کے دور ِ اقتدار میں جب پرائیویٹ تعلیمی ادارے قومیائے گئے تو اُس وقت کے ربوہ (حالیہ چنا ب نگر)کے پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی سرکاری تحویل میں لے لیے گئے ،گزشتہ چوالیس سالوں کے طویل عرصہ میں صوبائی حکومت کے اربوں روپے اِن تعلیمی اداروں کی تعمیر و ترقی پر خرچ ہوئے اور یہاں سے ریونیو بھی صوبائی حکومت کے خزانے میں ہی جاتاہے،سرکاری محکموں میں مسلط قادیانی اپنے سرپرستوں کے تعاون سے کوئی نہ کوئی اندرون خانہ سازش کرتے رہتے ہیں،قادیانیوں نے چناب نگر کے نیشنلائزڈ تعلیمی ادارے حاصل کرنے کی خفیہ کوششیں نومبر 2013 ء میں باقائدہ شروع کیں ،اُس وقت قادیانی جماعت کا ایک 20 رکنی وفد وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملا ،اس ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ کے ڈپٹی سیکرٹری نے محکمہ تعلیم کے دونوں سیکرٹریز کو ایک لیٹر نمبری 00/0967 DS (ASSEM (EMO/13/07-47/(B)لکھا، جس میں ارجنٹ ہدایت کی گئی کہ 5 روز کے اندر اندر 3 اضلاع میں 10 تعلیمی ادارے قادیانیوں کے حوالے کرئیے جائیں لیکن مجلس احرارا سلام اور دیگر جماعتوں اور طلباء تنظیموں کے احتجاج پر معاملہ دبادیا گیا ۔ ایسی دوسری کوشش فروری 2014 ء میں امریکی کانگریس میں ’’ مسلم احمدیہ کاکس‘‘ کے بعد کی گئی جِسے پنجاب حکومت نے پذیرائی نہ بخشی ،پھر تیسری کوشش اپریل 2014 ء میں ہوئی جب امریکی حکومت کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں مرزا مسرور احمد کے خصوصی نمائندے عطاء الحق عرف(اے حق)کو اس مشن پر پاکستان بھیجا گیا مگر وہ بھی اپنے مشن میں ناکام رھااور چوتھی بار اِس طرح ہونے جا رہاہے کہ قادیانی جماعت صوبائی محکمہ تعلیم اور حکومت پنجاب کی مکمل ملی بھگت بلکہ پُشت پناہی سے لاہور ہائی کورٹ پہنچنے میں کامیاب ہوئی، صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم نے خود موقع فراہم کیاکہ قادیانی اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے آگے بڑھنے میں کامیاب ہو سکیں، ہماری معلومات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے سیکرٹری ہائرایجو کیشن کو لکھاہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھ کر فیصلہ کریں ،جبکہ سیکرٹری ایجو کیشن نے ڈائریکٹر کا لجز فیصل آباد سے رپورٹ مانگ لی ہے، ہم عدالتوں پر مکمل اعتماد بھی کرتے ہیں اور آئینی و پرامن جدوجہد پرہی یقین رکھتے ہیں،لیکن عالمی دباؤ اور سرکاری مداخلت کے ساتھ ہونے والے ایسے فیصلے جو بادی النظر میں مسلمانوں کے ایمان و عقیدے پر وار کرنے کے لیے کئے جائیں اور وطن عزیز کے اسلامی تشخص کو کفرو ارتداد کی اجارہ داری کے ذریعے تباہ کیا جائے وہ کسی طور بھی مناسب حال نہیں اور قرین قیاس نہیں۔ ہم اِن سطور کے ذریعے مرکزی و صوبائی حکو متوں، خصوصاََ وزیر اعلیٰ پنجاب ،صوبائی وزیر تعلیم ، سیکرٹری تعلیم ،ڈائر یکٹر ایجو کیشن اور متعلقہ حکام سے درخواست کرنا چاہیں گے کہ وہ ٹھنڈے دل ودماغ کے ساتھ قادیانی عقائد پڑھیں، اسلام اور وطن عزیز کے خلاف قادیانی سازشوں کا ادراک کریں اور گورنمنٹ ٹی آئی کالج (بوائز)گورنمنٹ جامعہ نصرت گرلز کالج ،گورنمنٹ جامعہ نصرت ہائی سکول (بوائز)،گورنمنٹ گرلز ہائی سکول فضل عمر سمیت چناب نگر کے 6 تعلیمی اداروں کو دوبارہ قادیانی اِرتداد ی تبلیغ کے اڈے بننے سے بچالیں،یاد رہے کہ مذکورہ تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات اور سٹاف ملازمین کی غالب اکثریت مسلمان ہے ،جو غیر جانبداری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں،تمام مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماؤں نے متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے مشترکہ پلیٹ فارم سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ چناب نگر کے تعلیمی ادارے قادیانیوں کو دے کر کفر و ارتداد کی آماجگاہیں نہ بنائیں،اس سلسلہ میں ختم نبوت رابطہ کمیٹی کا ایک اجلاس 27 ۔ نومبر اتوار کو بعد نماز ظہر مرکزی دفتر احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں مولانا زاہدالراشدی کی صدارت میں منعقد ہوا اور اس میں مختلف دینی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی،اِس اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ قادیانیوں کو آئین کا پابند بنایا جائے اور ان کی حقیقی آبادی سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔
ختم نبوت کانفرنس چناب نگر 12-11 ربیع الاوّل 1438 ھ:
12-11 ربیع الاوّل 1438 ھ کو چناب نگر میں منعقد ہونے والی سالانہ ’’احرار ختم نبوت کانفرنس‘‘میں چند روز باقی ہیں،اِن سطور کے ذریعے قارئین ’’نقیب ختم نبوت‘‘وابستگان ِاحرار اور کاکنان تحریک ختم نبوت سے تاکیدی گزارش کا اعادہ کیا جاتاہے کہ وہ کانفرنس کی کامیابی کے لیے دعاؤں کا خصوصی اہتمام کریں اور دعوت کے حلقہ کو آگے بڑھائیں، سالانہ کانفرنس اِن شاء اﷲ تعالیٰ پورے جوش و خروش اور دنیا بھر میں عقیدۂ ختم نبوت کا پیغام عام کرنے کا موجب بنے گی،قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ حسبِ سابق دہرایا جائے گااور اپنے عزم بالجزم کا اِظہار کیا جائے گا، کانفرنس کے شرکاء کے لیے ’’ ہدایات‘‘ کے نام سے سرکلر میں دی گئیں گزارشات پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں (سرکلر شامل اشاعت ہے) وما علینا الا لبلاغ