احسان دانش ؔ
افضل ہے مرسلوں میں رسالت حضورؐ کی
اکمل ہے انبیاء میں نبوت حضورؐ کی
ہے ذرہ ذرہ ان کی تجلی کا اِک سراغ
آتی ہے پھول پھول سے نکہت حضورؐ کی
پہچان لیں گے آپ وہ ، اپنوں کو حشر میں
غافل نہیں ہے چشم عنایت حضورؐ کی
آتے رہے تھے راہنمائی کو انبیاء
جاری رہے گی رُشد و ہدایت حضورؐ کی
آنکھیں نہ ہوں تو خاک نظر آئے آفتاب
صدیقؓ جانتے ہیں صداقت حضورؐ کی
کھولے ہیں مشکلاتِ جہاں نے کئی محاذ
کام آئی ہر قدم پہ حمایت حضورؐ کی
میری نظر میں مرشد کامل ہے وہ بشر
تفویض کر سکے جو محبت حضورؐ کی
جو ہوگئے ہوں آپؐ کے ، آپؐ ان کے ہوگئے
عادت نہیں ہے ترکِ مروت حضورؐ کی
انجم مثالِ نقشِ قدم جا بجا ملے
لے کر کہاں چلی ہے محبت حضورؐ کی
میں ہوں زبانِ ماہ و ثریا سے آشنا
ہے کائنات دہر حکایت حضورؐ کی
آہستہ سانس لے کہ خلاف ادب نہ ہو
ہے آئینہ کی طرح طبیعت حضورؐ کی
آنکھوں کو اپنی چومتا رکھ رکھ کے آئینہ
ہوتی اگر نصیب زیارت حضورؐ کی
چشم طلب میں کس کا اُجالا؟ حضورؐ کا
دنیائے دل میں کس کی حکومت؟ حضورؐ کی
انسانیت کو ماننے والوں کے واسطے
آئین دے گئی ہے فراست حضورؐ کی
گزری ہے مفلسی میں بڑی آبرو کے ساتھ
اﷲ کا کرم ہے عنایت حضورؐ کی
منزل کی جستجو ہے تو ان کی طرف چلو
جن کو ہوئی نصیب اطاعت حضورؐ کی
دانشؔ! میں خوفِ مرگ سے مطلق ہوں بے نیاز
میں جانتا ہوں موت ہے سنت حضورؐ کی