مولانا محمد الطاف معاویہ
سب سے بہادر اور سب سے مضبوط دل والے انسان ہمارے آقا حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بہت سے مشکل مقامات پر اس وقت ثابت قدمی کا مظاہرہ فرمایا جب بڑے بڑے بہادر میدان چھوڑ جاتے تھے مگر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ان خوفناک اور آشام مقامات پر ڈٹے رہے، آگے بڑھتے رہے اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے عزم اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی یلغار میں ذرہ برابر کمی نہ آئی۔ دنیا کا ہر بہادر کہیں نہ کہیں فرار یا کمزوری کا شکار ہوا مگر آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس کا تصور تک نہیں فرمایا۔ بے شک سچ فرمایا اﷲ تعالیٰ نے وَاِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ (القلم ۳)
حضرت انس رضی اﷲ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ حسین، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ شجاع تھے ایک رات اہل مدینہ نے کوئی خوفناک آواز سنی لوگ اس آواز کی طرف دوڑے تو انہوں نے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو وہاں سے واپس آئے ہوئے پایا۔ کیونکہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ان سے پہلے اس آواز کی طرف تشریف لے گئے تھے۔ (واپسی پر دیکھا گیا کہ) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر تشریف فرما ہیں اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے گلے میں تلوار لٹک رہی ہے اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم فرما رہے ہیں ڈرنے کی کوئی بات نہیں ڈرنے کی کوئی بات نہیں (بخاری ومسلم)
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے زیادہ شجاع زیادہ دلیر زیادہ سخی اور زیادہ راضی ہونے والا کسی کو نہیں دیکھا (نسائی) حضرت عمران بن حصین رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ جب بھی دشمنوں سے ٹکراؤ ہوتا تھا حضو راکرم صلی اﷲ علیہ وسلم (اپنے لشکر میں سے) سب سے پہلے جنگ شروع فرماتے تھے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے رکانہ پہلوان سے کشتی فرمائی اور اسے پچھاڑ دیا (ابودؤد) حافظ مزی کی روایت میں ہے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے رکانہ کو دو تین بار پچھا ڑا اور ایک روایت کے مطابق یہی واقعہ ان کے اسلام لانے کا سبب بنا (تہذیب الکمال للمزی)۔