حضرت مولانا منظور احمد نعمانی (ظاہر پیر)
مُرشد و مشفق ہمارا دلِستاں جاتا رہا اہل دل ہیں غم زدہ روحِ رواں جاتا رہا
تھا خلَف سید عطاء اﷲ کا وہ باکمال سب عطاؤں کی طرف سُوئے جِناں جاتا رہا
زندگی بہتر گُزاری سایۂ حرمین میں دیوانۂ و مستِ خدا وہ کامراں جاتا رہا
شیر کا بیٹا رہا شیرِ خدا میدان میں قالع و قمّاعِ قصرِ قادیاں جاتا رہا
جس نے باطل کو لگائی ضرب ہر میدان میں دینِ قیّم کا حقیقی پاسباں جاتا رہا
جاہ وزر کی قید میں ہرگز نہ آئے عمر بھر جاں نثاروں کا امیرِ کارواں جاتا رہا
کردیا بے سایہ اس کی موت نے احرار کو خوش قدم خوش خوؤ منظورِ جہاں جاتا رہا