سید محمد کفیل بخاری
موجودہ حکمرانوں کو برسراقتدار آئے تقریباً ساڑھے تین سال ہوچکے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے قوم کو جو سبز باغ دکھایا تھا وہ تلاش کے باوجود ابھی تک کہیں نہیں ملا اور جووعدے کیے تھے سب پامال کردیے ہیں۔ عوام سے کیا گیا کوئی عہد وفاہوانہ وعدے پورے ہوئے اور نہ آئین پر اٹھائے گئے حلف کی پاسداری ہوئی۔ عمران خان اور اُن کی پوری انصافی ٹیم نااہل ترین ثابت ہوئی۔ عوام کو کچھ دینے کی بجائے اُن کے منہ سے نوالہ بھی چھین لیا گیا ہے۔ منہ زور مہنگائی نے عوام کی کمرتوڑ کر رکھ دی ہے۔ روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔غریبوں کے چولہے ٹھنڈے اور بیروز گاری عام کردی ہے۔ بھوک وافلاس سے تنگ آکر لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔گزشتہ تین برسوں میں مجموعی طور پر قیمتوں میں 80فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین تو حکومت خود کرتی ہے۔ ان کو بھی عوام کی استطاعت سے باہر کردیا ہے۔ آئندہ دنوں میں مزید اضافے کی خبریں گشت کر رہی ہیں۔
اپوزیشن اتحاد ’’پی ڈی ایم‘‘ نے ملک بھر میں احتجاجی جلسوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کے پر اعتماد لب ولہجے سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکمرانوں کے دن پورے ہوچکے ہیں اور الٹی گنتی شروع ہونے والی ہے۔ مولانا کے بقول اگر یہی صورت حال رہی تو پھر عوام بغاوت کردیں گے۔
اس وقت ملکی معیشت اور ہوش ربا مہنگائی ملک کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ حکمرانوں نے اپنے باقی وعدوں کے ساتھ تو جوحشر کیا سو کیا۔ لیکن سودی قرضوں سے معیشت تباہ وبرباد اور مہنگائی کو عروج دے کر ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ وطن عزیز پاکستان کو آئی ایم ایف کا غلام بنا کر عالمی مالیاتی اداروں کے ہاں گروی رکھ دیاگیاہے۔ ان مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے مختلف مسائل کھڑے کیے جارہے ہیں۔ لیکن حکمرانوں کے تمام حربے نا کام ہوچکے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے نا اہل حکمران پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں آئے۔ وزیر اعظم اگر ساڑھے تین برسوں میں عوام کو کچھ نہیں دے سکے تو آئندہ ڈیڑھ برس میں کیا کار نامے سرا نجام دیں گئے؟ ملک کو ایسی اندھی غار میں لاکھڑا کیا ہے کہ ’’پائے رفتن نہ جائے ماندن‘‘ اور ’’کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی‘‘ والی کیفیت ہے۔ اﷲ تعالیٰ وطن عزیز پاکستان کے حال پر رحم فرمائے۔ نا اہل حکمرانوں سے نجات دے اور کوئی محب وطن صالح حکمران نصیب فرمائے ،آمین