منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی قسط: ۸
مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ
معیار نمبر۲۴: انبیاء اپنے دعویٰ کی بنیاد کسی پہلے نبی کی وفات پر نہیں رکھتا:
جب سے یہ کائنات بنی ہے اور انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا سلسلہ شروع ہوا ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی سچے نبی نے اپنے صداقت کی بنیاد پہلے نبی کی وفات پر رکھی ہو اور کہا ہو کہ چوں کہ فلاں نبی فوت ہوچکے ہیں اس لیے میں نبی ہوں۔معلوم ہو ا کہ ایسا دعویٰ کرنا میعارِ نبوت بن ہی نہیں سکتا۔ مرزا غلام احمد کی عجیب منطق ہے کہ پہلے اس نے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی وفات کا دعویٰ کیا اور ساتھ ہی یہ کہا کہ چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں اس لیے میں نبی ہوں۔ مزید تجزیہ سے پہلے مرزا قادیانی کی چند عبارتیں ملاحظہ فرمائیں۔
۱۔ اس (اﷲ تعالیٰ) نے مجھے بھیجا ہے اور میرے پر اپنے خاص الہام سے ظاہر کیا کہ مسیح ابن مریم فوت ہوچکا ہے چنانچہ اس کا الہام یہ ہے کہ مسیح ابن مریم فوت ہو چکا ہے اور اس کے رنگ میں ہو کر وعدہ کے موافق تو آیا ہے۔
(ضرورۃ الامام روحانی خزائن جلد21 ص 495)
۲۔ایسا ہی وفات حیات کے جھگڑے میں بھی حَکَم ہوں۔(تحفہ الندوہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص97)
۳۔ اگر قرآن سے ابن مریم کی وفات ثابت نہیں تو میں جھوٹا ہوں۔(تحفہ الندویہ مندرجہ روحانی خزائن جلد19ص97)
۴۔ خدانے مجھ پر مسیح ابن مریم کی وفات ثابت کی ہے۔(مجموعہ اشتہارات جلد اول ص190طبع جدید)
۵۔میرے دعویٰ کی شرطِ صحت وفاتِ مسیح ابن مریم ہے۔(مجموعہ اشتہارات جلد اول ص216طبع جدید)
۶۔ وفاتِ مسیح کا عقیدہ آج تک مخفی رہا۔(ملفوظات جلد چہارم ص631طبع جدید)
۷۔ صرف مابہ النزاع حیات مسیح ہے اور مسیح موعود کا دعویٰ اس مسئلہ کی در حقیقت ایک فرع ہے۔
(روحانی خزائن جلد5 ص339)
تجزیہ:
مرزا قادیانی نے ابتداء میں دعوائے مسیحیت کی آڑ میں دعوائے نبوت کیا اور لکھا کہ مسیح موعود نبی ہوگا اس لیے میں نبی ہوں۔گزشہ سطور سے معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی کے نزدیک اس کا دعوٰی مسیحیت، وفات مسیح ؑ کے دعوٰی پر مبنی ہے اور مرزا قادیانی کے دونوں دعوے باطل ہیں اور بناء الفاسد علی الفاسد کا مصداق ہیں۔
مرزا قادیانی کے دعوائے وفات مسیح کے ابطال کے لیے اس کیے اپنی ہی درج ذیل تحریریں ملاحظہ فرمائیں۔
۱۔ میرے نزدیک ممکن ہے کہ آئندہ زمانوں میں میرے جیسے اور دس ہزار بھی مثیل مسیح آجائیں۔
(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد3ص197)
۲۔ ہائے افسوس کیا لوگ نہیں جانتے کہ مسیح آسمان سے تمام علوم کے ساتھ اترے گا اور وہ زمیں سے کچھ نہ لے گا انہیں کیا ہوا کہ وہ نہیں سمجھتے۔(آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد5ص409)
۳۔ صحیح مسلم کی حدیث میں یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت مسیح جب آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زرد رنگ کا ہوگا۔ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3ص142)
۴۔ جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے اس کا انہی حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا ہے کہ وہ نبی بھی ہوگا اور امتی بھی۔(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22ص31)
۵۔ بائبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیا گیا ہے وہ دو نبی ہیں ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے دوسرے مسیح ابن مریم جس کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔ (توضیح مرام روحانی خزائن جلد 23ص542)
معیار نمبر۲۵:انبیاء کرام اخلاق میں کامل ہوتے ہیں:
حضرات انبیا ء کرام اخلاق میں کامل ہوتے ہیں۔ اخلاق کسی بھی شخصیت کے کردار کا آئینہ ہوتے ہیں۔
آنحضرت ﷺ کے اخلاق عالیہ کی خود اﷲ تعالیٰ جل شانہ نے گواہی دی ہے۔ وانک لعلیٰ خلق عظیم(القلم:4) ترجمہ: بے شک آپ ﷺ عظیم اخلاق کے مالک ہیں۔
اچھے اخلاق کی متعدد قسمیں ہیں مثلا صبر وتحمل،شریں زبانی،زہد،قناعت،شجاعت،سخاوت، ذوق عبادت، حسن معاشرت وغیرہ۔
اچھے اخلاق والا شخص کسی سے نازیبا گفتگونہیں کرتا، فحش الفاظ استعمال نہیں کرتا۔ غصہ میں آکر گالیاں نہیں دیتا، مخالفین کو برے القابات سے نہیں پکارتا اس لیے کہ یہ تمام امور اخلاق کے خلاف ہیں۔
مرزا قادیانی پر ہمارا لزام یہ ہے کہ:
۱۔ وہ نازیبا گفتگو کرتا تھا۔ ۲۔ فحش گوئی کا عادی تھا۔
۳۔ غصہ میں آکر مخالفین کو گالیاں دیتا تھا۔ ۴۔ مخالفین کو برے القابات سے نوازتا تھا۔
اگر یقین نہ آئے تو درج ذیل حوالہ جات کے مطالعہ کے بعد میعار نمبر 29کی بحث بھی بغور پڑھیں۔ واللّٰہ یقول الحق وھو یھدی السبیل۔
مرزا قادیانی کی غیر اخلاقی تحریروں کے چند نمونے:
۱۔ جس وقت یہ سب باتیں پوری ہو جائیں گی تو کیا اس دن یہ احمق مخالف جیتے ہی رہیں گے اور کیا اس دن یہ تمام لڑنے والے سچائی کی تلوار سے ٹکرے ٹکڑے نہیں ہوجائیں گے؟ ان بے وقوفوں کو کوئی بھاگنے کی جگہ باقی نہیں رہے گی اور نہایت صفائی سے ناک کٹ جائے گی اور ذلت کے سیاہ داغ ان کے منحوس چہروں کو بندروں اور سورؤں کی طرح کردیں گے۔(انجام آتھم روحانی خزائن جلد11ص337)
۲۔ دنیا میں سب جانداروں سے زیادہ پلید اور کراہت کے لائق خنزیر ہے مگر خنزیر سے زیادہ پلید وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسانی جوش کے لیے حق اور دیانت کی گواہی کو چھپاتے ہیں اے مردار خور مولویو اورگندی روحو!تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لیے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا۔ اے اندھیرے کے کیڑو!(انجام آتھم روحانی خزائن جلد11ص305)
۳۔ اس پیش گوئی کی تکذیب میں پادریوں نے جھوٹ کی نجاست کھائی۔ عبدالحق اور عبدالجبار غزنویاں وغیرہ مخالف مولویوں نے بھی نجاست کھائی۔(انجام آتھم روحانی خزائن جلد11ص329)
۴۔ خاص کر رئیس الدجالین عبدالحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ علیہم لعن اﷲ تعالی الف الف مرۃ (ان پر خدائی لعنت کے دس جوتے برسیں) اے پلید دجال! پیشگوئی تو پوری ہوگئی لیکن عجب کے غبار نے تجھ کو اندھا کر دیا۔
(انجام آتھم روحانی خزائن جلد11ص330)
۵۔ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر ہیں۔
(نجم الھدیٰ روحانی خزائن جلد14ص53)
۶۔ اب جو شخص۔۔۔۔۔زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولدالحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔(انوار اسلام روحانی خزائن جلد9ص31)
۷۔ آریوں کا پر میشر (خدا) ناف سے دس انگلی نیچے ہے۔(چشمہ معرفت روحانی خزائن جلد 23ص114)
معیار نمبر ۲۶: انبیاء کرام مسکرات سے دور رہنے کی تعلیم دیتے ہیں:
حضرت انبیاء کرام علیہم السلام کا نشہ آور چیزوں سے قریب ہونا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا نہ صرف وہ خود دور رہتے ہیں بلکہ اپنی امتوں کو بھی دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔ نشہ آور چیزوں سے ممانعت کے متعلق آنحضرت ﷺ کے فرمودات سے کتب حدیث بھری پڑی ہیں۔ نبی کا مقام تو بہت بلند ہے ایک عام درجہ کا مومن بھی نشہ آور اشیاء استعمال نہیں کرتا اور ان اشیاء کو استعمال کرنے والا نیک مومن نہیں ہوسکتا۔
مرزا قادیانی اگر نبی ہوتا تو ان نشہ آور اشیاء سے دور رہتا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ وہ مختلف امراض کے لیے دوائیں تیار کرتا تھا اور افیون ان دواؤں کا اہم جزو ہوتی تھی۔ یقین نہ آئے تو قادیانی تحریریں ملاحظہ فرمائیں۔
افیون اور بھنگ کا استعمال:
ڈاکٹر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعود نے سل و دق کے مریض کے لیے ایک گولی بنائی تھی اس میں کونین اور کافور کے علاوہ افیون، بھنگ اور دھتورہ وغیر ہ زہریلی ادویہ بھی داخل کی تھیں اور فرمایا کرتے تھے کہ دوا کے طور پر علاج کے لیے اور جان بچانے کے لیے ممنوع چیز بھی جائز ہوجاتی ہے۔
(سیرت المھدی، جلد سوم، ص:111 روایت نمبر 655طبع قدیم)
مرزا قادیانی کے زیر استعمال ادویات:
ڈاکٹر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ مفصلہ ذیل ادویات حضرت مسیح موعود ہمیشہ اپنے صندوق میں رکھتے تھے اور انہی کو زیادہ استعمال کرتے تھے انگریزی ادویہ میں کونین ایسٹین سیرپ،ارگٹ وائیم اپی کاک،کوکا اور کولا کے مرکبات، سپرٹ ایمونیا، بیدمشک، سٹرنس وائن آف لاڈلورآئل، کلوروڈین کاکل پن سلفیورک ایسڈ ایرو میٹک سکاٹس ایملشن رکھا کرتے تھے اور یونانی میں سے مشک، عنبر، کافور، ہینگ جدوار اور ایک مرکب کہ جو خود تیار کیا تھا یعنی تریاق الٰہی رکھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ ہینگ غرباء کی مشک ہے اور فرماتے تھے افیون میں عجیب و غریب فوائد ہیں اس لیے اسے حکما نے تریاق کا نام دیا ہے، ان میں سے بعض دوائیں اپنے لیے ہوتی تھیں اور بعض دوسرے لوگوں کے لیے۔ کیونکہ اور لوگ بھی حضور کے پاس دوا لینے آیا کرتے تھے۔(سیرت المھدی جلد سوم ص284روایت نمبر 929طبع قدیم)
مرزا محمود کا اعتراف:
حضرت مسیح موعود نے تریاق الٰہی دوا خداتعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جزو افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اول(حکیم نور الدین) کو حضور چھ ماہ سے زائد عرصہ تک دیتے رہے اور خود بھی وقتا فوقتا مختلف امرض کے دوران استعمال کرتے رہے۔(روزنامہ الفضل قادیان 19جولائی 1929ء)
ٹانک وائن کے لیے خط:
محبی اخویم حکیم محمد حسین سلمہ اﷲ تعالیٰ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ و برکاتہ۔
اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیاء خوردنی خود خرید دیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خرید دیں۔ مگر ٹانک وائن چاہیے اس کا لحاظ رہے۔ باقی خیریت ہے،والسلام مرزا غلام احمد(خطوط امام بنام غلام ص5 از حکیم محمد حسین قریشی)
نسخہ زدجام عشق:
مرزا قادیانی نے قوت باہ کے لیے ایک یونانی مرکب تیا ر کیا تھا جس کے درج ذیل اجزاء تھے زعفران، دار چینی، جائفل، افیون، مشک، عقر قرحا شنگرف، قرنفل یعنی لونگ۔(سیرت المھدی حصہ سوم ص50۔51روایت نمبر569طبع قدیم)
مسٹر جی ڈی کھوسلہ کا فیصلہ:
معلوم ہوتا ہے کہ مرزا ایک ٹانک استعمال کرتا تھا جس کا نام پلومر کی ٹانک وائن تھا اور ایک دفعہ پر اس نے اپنے ایک دوست کو لکھا کہ وہ لاہور سے اسے خرید کر بھیج دے دوسرے ایک یا دو خطوط میں یاقوتی کا ذکر ہے موجود مرزا (بشیر الدین محمود) نے خود اعتراض کیا ہے کہ اس کے باپ نے پلومر کی ٹانک وائن ایک دفعہ استعمال کی تھی اور وہ ایک ایسا انسان تھا جسے رنگین مزاج کہہ سکتے ہیں۔(روزنامہ الفضل قادیان مورخہ 15جون 1935ء)
بھنگ، افیون، شراب بہن بھائی ہیں:
بات یہ ہے کہ شراب اور اس کے بہن بھائی (بھنگ افیون) ایسی خراب شے ہیں کہ ان سے مٹی پلید ہوتی ہے مگر پھر وہ مذہب کیسے اچھا ہو سکتا ہے جس میں ایسی تعلیم ہو۔(ملفوظات جلد دوم ص423طبع جدید)
(جاری ہے )