حکیم سید محمود احمد سرور سہارن پوری
سلام اس پر جو دربارِ رسالت میں غنی ٹھہرا خدا کی راہ میں ایثار جس کا گفتنی ٹھہرا
وہ عثمانِ غنی، حبِ نبی جس کا وظیفہ ہے رسول اﷲ ﷺ کا جو تیسرا سچا خلیفہ ہے
جو حسنِ صبح ہے، نور ِ شبینہ ہے، سلام اس پر جو طوفاں میں عزیمت کا سفینہ ہے، سلام اس پر
سلام اس پر کہ جس نے سبقتِ ایماں بھی پائی ہے سلام اس پر خلافت جس کے دروازے تک آئی ہے
خدا راضی ہوا جس کی سخاوت سے سلام اس پر محمد مصطفی ﷺ خوش جس کی عادت سے سلام اس پر
سلام اس پر حیا کا نام جس کے دم سے تابندہ ثبات و استقامت جس کے حسنِ کار سے زندہ
نبی پاک ﷺ خود جس کی حیا کا پاس کرتے ہیں فرشتے جس کی غیرت کا سدا احساس کرتے ہیں
شرف دو ہجرتوں کا جس کو بخشا ہے مشیت نے چنا ہے رشتہ داری کے لیے جس کو نبوت نے
سلام اس ذات پر جو صاحب ِ نورین کہلائے نبی ﷺ کی دخترانِ پاک کو جو عقد میں لائے
جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ہجرت کا شرف پائے سلام اس پر کہ جو پہلا مہاجر جوڑا کہلائے
جو اخلاقِ محمدﷺ کا پیامی ہے، سلام اس پر بہر صورت وفا کا نامِ نامی ہے،سلام اس پر
رہِ انفاق میں حد نظر تک سایہ اس کا ہے جہاد فی سبیل اﷲ میں سرمایہ اس کا ہے
جو عشق مصطفی ﷺ سے زندگی شاداب کرتا ہے مدینہ ’’ چاہ رومہ‘‘ لے کے جو سیراب کرتا ہے
وہ شبنم کی طرح برسا ہے ایماں کی زمینوں پر وہ بارش نور کی ہے، نور سے معمور سینوں پر
ہے اک ابر کرم ، دینِ شہ ابرار کے حق میں وہ ایک برق شرر افشاں، مگر کفار کے حق میں
محبت سے مزین جس کا سینہ ہے سلام اس پر کہ عفو درگزر جس کا قرینہ ہے سلام اس پر
جبین وقت پر عثمان ہی کا نام کندہ ہے جو پیکر ہے رضاکا، صبر کرنے والا بندہ ہے
وہ جس کی خامشی لطفِ تکلم سے عبارت ہے اسی کے نام تو مکے کا اعزاز سفارت ہے
بہ وقتِ بیعتِ رضواں جسے محبوب فرمایا نبی ﷺ نے اپنے دستِ پاک سے منسوب فرمایا
نبی ﷺ کی پیروی جس کا مقدر ہے ، سلام اس پر جو فیضانِ نبوت سے منور ہے ، سلام اس پر
سلام اس پر یہاں پروانۂ راحت ملا جس کو نبی ﷺ سے زندگی میں مژدۂ جنت ملا جس کو
مسلمانوں کا خوں بہنے نہ دے، سلطان ایسا ہے جو سب کے واسطے خود جان دے، ذیشان ایسا ہے
محافظ دین کا ہے، ناشر قرآن بھی وہ ہے وہ عثمان غنی ہے، جامع قرآن بھی وہ ہے
سلام اس کی شہادت پر کہ ہے پیشِ نظر قرآں سلام اس خون پر جس کا امیں ہے ، مصحفِ قرآں
شہادت کا وہی اﷲ سے انعام لیتا ہے جو اپنی زندگی دینِ خدا پر وار دیتا ہے
سلام اس پر گدائی جس کے در کی بادشاہی ہے اسی کے نام سے اے سروؔ یہ مدحت سرائی ہے
ء ء ء