ملعون گیرٹ ولڈرز کی ’’حفاظتی حراست‘‘ کے 10سال مکمل
صفی علی اعظمی
اسلام دشمن ڈچ سیاست دان اور رکن پارلیمنٹ ملعون گیرٹ ولڈرز کی ’’حفاظتی حراست‘‘ کو دس سال مکمل ہو گئے۔ جبکہ ہالینڈ کی حکومت نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے اعلان پر اس کی سیکورٹی مزید بڑھا دی ہے، جہاں ملعون کی بیوی اس ہفتے میں صرف ایک بار مل سکتی ہے، جبکہ ملعون موت کے خوف میں مبتلا ہو گیا ہے۔ ہالینڈ حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ فریڈم پارٹی کے اسلام مخالف رہنما گیرٹ ولڈرز کی حفاظتی تنہائی کو ختم کرنے کا کوئی اراد نہیں ہے اور متنازع رکن پارلیمنٹ بدستور حکومتی سیف ہاؤس میں قید رہے گا۔ البتہ اس کو پارلیمنٹ یا کسی تقریب میں آنے جانے کے لیے حفاظتی کلیرئنس دی جا سکتی ہے۔ ادھر برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ ڈچ ملعون گیرٹ ولڈرز کو 12جولائی کو انگلش ڈیفنس لیگ کے ایک شدت پسند نسل پرست اور مسلم دشمن رہنما ٹومی رابنسن کی رہائی کے لیے منعقد مظاہرے میں شرکت کی غرض سے لندن پہنچنا تھا، لیکن برطانوی انٹیلی جنس ایم آئی سکس نے گیرٹ ولڈرز کو سیکورٹی رسک قرار دے کر اس کی حفاظت کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا تھا۔ ملعون کے قتل ہو جانے کی پیش نظر دی ہیگ میں برطانوی سفیر نے گیرٹ ولڈرز کو ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد گیرٹ ولڈرز کی ہالینڈ میں بھی حفاظتی حراست کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ڈچ میڈیا نے اپنی رپورٹس میں انکشاف کیا ہے کہ ہالینڈ حکومت نے انٹیلی جنس سفارشات پر گستاخ رکن پارلیمنٹ کی حفاظت مزید سخت کر دی ہے اور سے دی ہیگ کے ایک سرکاری سیف ہاؤس میں ہی رکھنے کا حکم دیا ہے۔
جرمن جریدے دارا سپی جیل نے بتایا ہے کہ ڈچ حکومت نے دس سالہ حفاظتی حراست اور پولیس پروٹیکشن پر کروڑوں یوروز خرچ کیے ہیں۔ امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ گستاخ گیرٹ ولڈرز کو اس کی بیوی کے ساتھ بھی ملاقات کرنے سے روک دیا گیا ہے اور اس کی بیوی کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ سیکورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام کے ساتھ تعاون کریں۔ ایمرجنسی ہو تو ہفتے میں محض ایک مرتبہ اپنے شوہرگیرٹ ولڈرز کے ساتھ ایک گھنٹے کی ملاقات کر سکتی ہے، لیکن اس کے لیے ایک دن پہلے درخواست دینا ہو گی اور ملاقات کے لیے سرکاری سیف ہاؤس سے متصل اسکریننگ روم میں اکیلے آنا ہو گا۔ اس ضمن میں ڈچ جریدے ’’ڈچ نیوز نیدر لینڈ‘‘ نے بتایا ہے کہ ہالینڈ کی حکومت نے ملعون گیرٹ ولڈرز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلہ پر نظرِثانی کرے، جبکہ ڈچ حکومت نے گستاخ کا یہ مطالبہ رد کر دیا ہے کہ توہین آمیز خاکوں کو پارلیمنٹ پر آویزاں کیا جائے۔ مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ ڈچ حکومت نے گزشتہ تین ماہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلہ کے اعلان کے بعد گیرٹ ولڈرز کی جان کو خطرات کا اعتراف کیا ہے اور اس کی حفاظت کے لیے مزید سیکورٹی اہلکار تعینات کر دیے ہیں، جو ۴۲گھنٹے اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔ جبکہ ملعون گیرٹ ولڈرز کو پولیس حکام کی جانب سے ایک بیگ دیا گیا ہے جس میں سرخ اور بھورے رنگ سمیت کئی اقسام کے نقلی بالوں کی وگ موجود ہیں۔ کئی اقسام کی ٹوپیاں (ہیٹ)، چشمے اور نقلی داڑھی اور مونچھیں بھی فراہم کی گئی ہیں تاکہ وہ کسی بھی سفر میں بھیس بدل سکے۔ جبکہ ہالینڈ میں گیرٹ ولڈرز کے لیے کم از کم دو سیف ہاؤسز موجود ہیں، جن میں ایک ایک کمرہ بم پروف ہے جس کو پینک روم کا نام دیا گیا ہے، اس میں ایک بٹن بھی ہے جسے دبا کر فوری پولیس طلب کی جا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں ڈچ میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ 2008ء میں حفاظتی ضمانت میں رکھے گئے ملعون گیرٹ ولڈرز کو اس وقت بھی چوبیس گھنٹوں کی بنیاد پر چار کمانڈوز دیے گئے۔ حالیہ ایام میں گیرٹ ولڈرز کی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر حفاظت مزید سخت کر دی ہے۔ اس کی بیوی کو بھی دو مسلح اہلکاروں کی سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ اس پر عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں جانے کی پابندی لگائی گئی ہے، جبکہ اس کے فلیٹ میں ایک ’’پینک روم‘‘ بنا کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اس کی بیوی کے بارے میں یہ بات بھی مشہور ہے کہ وہ پولیس اور سیکورٹی حکام کے انتباہ کے بعد دو سے زیادہ راتیں ایک مقام پر نہیں گزارتی۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق گیرٹ ولڈرز کی بیوی قتل ہو جانے کے خوف سے کئی راتیں اپنی مرضی سے جیلوں میں بھی گزار چکی ہے۔
ڈچ میڈیا نے بتایا ہے کہ اگرچہ خاکوں کے مقابلوں کے اعلان کے بعد گیرٹ ولڈرز کی نقل و حرکت بند ہے لیکن اس سے قبل وہ جس تقریب میں جانے کا ارادہ کرتا تھا اس مقام کو انٹیلی جنس اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے پہلے کلئیر کیا جاتا تھا۔ اس کے بعد گیرٹ ولڈرز کو آنے کی اجازت دی جاتی تھی۔ واضح رہے کہ گستاخ رکن پارلیمنٹ کو توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کے بعد قتل کا مزید خوف پیدا ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے اس نے ہالینڈ کی حکومت کی مشاورت سے خاکوں کے مقابلے کو آن لائن کر دیا ہے اور ٹوئٹر پیغام میں دنیا بھر سے گستاخوں کو دعوت دی ہے کہ وہ توہین آمیز خاکے بنا کر ای میل کریں۔ ادھر ’’اُمّت‘‘ کی جانب سے گیرٹ ولڈرز کو ارسال کی جانی والے اس ای میل کا اس کی پارٹی کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے کہ ڈچ پارلیمنٹ میں توہین آمیز خاکوں کا مجوزہ پروگرام منسوخ کر دیا گیا ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ سماجی رابطوں کی سائیٹس پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں نے گیرٹ ولڈرز کے اعلان کردہ مقابلہ کی شدید مذمت کی ہے اور اس مقابلہ کو فی الفور منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ الیکشن کے تناظر میں بھی پاکستانی حکومت نے او آئی سی سمیت ہالینڈ حکومت کو پیغامات بھیجے ہیں کہ توہین آمیز خاکوں کے دل آزا ر مقابلے کو منسوخ کیا جائے۔
(مطبوعہ: روزنامہ امت کراچی، ۲۲؍ جولائی ۲۰۱۸ء)