سیدمحمد کفیل بخاری
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ:عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دباؤڈالے ،دنیا اپنے وعدے پورے کرے ،یہ تنازعہ طے کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں ،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے شواہد دیں گے۔اقوام متحدہ وادی کو غیر فوجی علاقہ قرار دے ،قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیر یوں کی شہادت ،پیلٹ گن سے زخمی کرنے اور مظالم کی تحقیقات کے لیے کمیشن بھیجا جائے ۔بڑی طاقتوں کی محاذ آرائی سے دنیا کو خطرات کا سامنا ہے بھارت کے ساتھ امن اور کشمیر سمیت ہر مسئلے کے لیے غیرمشروط مذکرات کے لیے تیار ہیں ۔پاکستان ذمہ دار ایٹمی ملک اور نیو کلیئر گروپ کی رکنیت کا حق دار ہے، پڑوس میں ہتھیاروں کے ذخائر نظر اندازنہیں کر سکتے ‘‘۔
نواز شریف کا خطاب قومی امنگوں کا ترجمان،مظلوم کشمیریوں کی آواز اور جذبات کا غماز ہے ۔عین اسی روزامریکی ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے دہشت گردی کے چیئر مین ’’ٹیڈپو‘‘اور کانگریس کے رکن ’’ڈیناروہرا پیچر‘‘نے بھارت کو خوش کرنے کے لیے ’’پاکستان سٹیٹ سپانسر آف ٹیررازم ایکٹ ‘‘کے عنوان سے ایک بل کانگریس میں پیش کیا جس میں پاکستان کو دہشت گردوں کا مد د گار قرار دینے اور ایٹمی پروگرام بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔
تاریخی حقائق اور شواہد کی رو سے یہ بات طے شدہ ہے کہ امریکہ کسی کا دوست نہیں ،ایک مسلمان کی حیثیت سے قرآن کے اس فرمان پر ہمارا پختہ ایمان ہے کہ :
’’اے ایمان والو !یہود و نصاریٰ تمھارے دوست نہیں یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ‘‘۔
نائن الیون کے بعد ہمارے حکمرنوں نے جس طرح امریکہ کا ساتھ دیا اور حکم برداری کی، اس کانتیجہ آج ہمارے سامنے ہے کہ سب کچھ ماننے کے باوجود ’’ڈومور ‘‘ کا سلسلہ جاری ہے ۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں جدوجہد آزادی نے زور پکڑا ہے تو بھارتی مظالم میں بھی شدت آگئی۔ بھارتی حکمران کشمیر ی حریت پسندوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں ،سوال یہ ہے کہ بھارت بھگت سنگھ کو آزادی کا ہیرو قرار دیتا ہے تووانی شہید اور حریت پسند دہشت گرد کیوں ․․؟
18 ستمبر 2016 ء کو مقبوضہ کشمیر میں اڑی فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملے کے نیتجے میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے ،مودی سرکار نے حسب سابق اس حملے کا الزام پاکستان کے سرتھوپ دیا، ثبوت مانگے تو آئیں بائیں شائیں کرنے لگے ۔ادھر کشمیر اور بعض دیگر علاقوں میں وسیع پیمانے پر فوج بھیج کر یونہی توپوں ،ٹینکوں کے رخ پاکستان کی طرف کردیے،مودی سرکار نے گیڈر بھبکیاں دے کر جنگی ماحول پیدا کرنے ،پاکستان کو ڈرانے دھمکانے اور خوف وہراس پھیلانے کی بزدلانہ حرکتیں شروع کردیں۔
اﷲ کا شکر ہے کہ پاکستان کا دفاع سنجیدہ سپاہیوں کے ہاتھ میں ہے ،ہمارے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے دودن کی فوجی نقل وحمل ،پاکستانی ائیر فورس کے شاہینوں کی موٹر وے پر اڑانوں اور اﷲ اکبر کے لافانی نعروں کی گونج سے بھارتی نیتاؤں کے غباروں سے ہوا نکال دی ہے ،انہوں نے پوری جرأت وبہادری سے للکارتے ہوئے کہا:
’’وطن کے چپے چپے کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے ہماری بہادرا فواج ان شاء اﷲ کسی بھی خطرے کا منہ توڑ جواب دیں گی ،ملکی سلامتی کے لیے آخری حد سے بھی آگے جائیں گے ،دشمن کی ہرچال کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں سرحدیں محفوظ ہیں ،قوم اطمینان رکھے ‘‘۔
مودی کا یہ کہنا کہ :’’پاکستان کو تنہا کردیں گے‘‘ یہ خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا ،اصل میں پاک چین راہداری منصوبہ، امریکہ اور اس کے حاشیہ بردار ملکو ں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ امریکہ ،بھارت اور افغانستان کی تگڑم سی پیک کو ناکام بناناچاہتی ہے ۔
امریکہ ،بھارت دفاعی معاہدہ خطے میں نئی جنگ اور گریٹ گیم کا حصہ ہے جس میں افغانستان کا کردار بیگانی شادی میں ’’عبداﷲ ‘‘دیوانہ سے زیادہ کچھ نہیں ،چاہ بہاربندرگاہ کا منصوبہ بھی سی پیک کو ناکام بنانے کی سازش ہے ۔
امریکہ نے بھارت کو اپنا سب سے اہم فوجی پارٹنر قرار دیا ہے ،2007 ء سے اب تک بھارت امریکہ سے 14 ارب ڈالر کے فوجی معاہدے کرچکا ہے ۔اس گریٹ گیم کے مقابلے میں پاکستان کے دفاعی اداروں کی کامیاب دفاعی پالیسیوں نے ’’بین الاقوامی گیمرز‘‘ کی نیندیں حرام کردی ہیں دہشت گردی کا خاتمہ ،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ اور اب پاک روس مشترکہ فوجی مشقیں دنیا کو مضبوط ومستحکم پاکستان کا پیغام ہیں ،پوری پاکستانی قوم وطن کے دفاع وسلامتی کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے ،قوم اپنی بہادر افواج اور ریاست کے شانہ بشانہ ہے ۔
ہمیں اعتماد ہے کہ ملک کی جغرافیائی سرحدیں محفوظ ہیں،پاکستان قائم رہے گا اور دشمن اس کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتے ،لیکن حکمرانوں سے یہ کہنا ہے کہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کا بھی تحفظ کریں جس بنیاد پر پاکستان بنااس کا تحفظ سب سے اہم ہے ۔بنیاد جتنی مضبوط ہوگی تو عمارت اس سے زیادہ مضبوط اور پائیدار ہوگی ،دین اسلام ہی پاکستان کی بنیاد، پہچان اور شناخت ہے ۔
بانی پاکستان جناب محمدعلی جناح نے اپنی بیسیوں تقریروں میں قیام پاکستان کے اس مقصد کو واضح کیا کہ ’’نفاذ اسلام ‘‘ ریاست کا مقصد ہے۔ حکمران اس مقصد کو یاد رکھیں اور اپنے عہداقتدار میں اس مقصد کو پورا کردیں یہ آئین پاکستان کاتقاضا بھی ہے اور قوم کا متفقہ مطالبہ بھی ۔