مفتی تنویر الحسن احرار (ناظم اعلی مجلس احرار اسلام، صوبہ پنجاب)
یوں تو بے شمار دلائل مرزا کے جھوٹا ہونے پر شاہد ہیں مگر صرف دس عقلی دلائل کذبِ مرزا پر پیش کیے جاتے ہیں:
(1) نبی کا دینی علوم میں کوئی بشر استاد نہیں ہوتا ہے جبکہ مرزا کے کئی استاد ہیں جن میں سے فضل الہی، فضل احمد اور گل علی شاہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں جن سے قرآن مجید و دیگر علوم پڑھے۔
(کتاب البریہ ص 161 قدیم حاشیہ، ص 177 جدید روحانی خزائن ص179 ج13)
(2) جس ملک اور شہر میں نبی ہوتا ہے اس میں عذاب الہی نہیں نازل ہوتا ’’وماکان اللّٰہ لیعذبھم وأنت فیھم‘‘ جبکہ مرزا کی زندگی میں قادیان میں سخت زلزلہ آیا اور طاعون جیسے موذی مرض نے قادیان والوں کو آپکڑا۔
(حقیقت الوحی ص244 ج22 روحانی خزائن ص 87)
(3) نبی کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا جبکہ مرزا نے وعدہ خلافی کی وہ مثالیں قائم کیں کہ ’’اذا وعد أخلف‘‘ کا عظیم مصداق ٹھہرا ہے مثلا براہینِ احمدیہ کی پچاس جلدوں کی قیمت وصول کر کے صرف پانچ جلدیں لکھیں اور یہ کہنے لگا کہ اول پچاس جلدیں لکھنے کا ارادہ تھا مگر اب صرف پانچ پر اکتفا کیا ہے کیونکہ پچاس اور پانچ میں صرف صفر کا فرق ہے۔
(4) نبی کسی پر لعنت نہیں کرتا۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’انی لم ابعث لعانا ولکن بعثت داعیا ورحمۃ۔ اللھم اھد قومی فإنھم لا یعلمون‘‘
جبکہ مرزا لعنتوں کی مشین گن تھا اور کئی شخصیات پر اس نے اپنی لعنتی مشین گن سے لعنتوں کی بوچھاڑ کی ہے مثلا اس نے اپنی کتاب نور الحق ص 158 روحانی خزائن 158 ج8 میں ایک ہزار مرتبہ گِن کر لعنت کا لفظ لکھا ہے۔ (ممکن ہے یہ مرزائیوں کا درود ہزاروی ہو)
(5) مرزا کہتا ہے کہ سیدنا عیسی علیہ السلام کی عمر 120 برس تھی اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی عمر آپ کی عمر کے تقریبا نصف یعنی 63 سال ہوئی۔ اب اس قانون کے تحت مرزا قادیانی کی عمر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے نصف یعنی 32.5 سال ہونی چاہیے مگر اسکی عمر 69 برس ہوئی۔
(6) ہجرت بھی انبیاء کرام کی سنت ہے۔ (سیرت المہدی ص 139 حصہ اول روایت 135)
مگر مرزا نے کبھی ہجرت نہیں کی بلکہ اپنے وقت کے کافر ظالم انگریز حکمران کے قصیدے لکھتا رہا ہے۔
(7) نبی اُمی ہوتا ہے، لکھنا پڑھنا نہیں جانتا۔ کتابیں تصنیف نہیں کرتا بلکہ اس پر خدا تعالی کی طرف سے کتابیں نازل ہوتی ہیں۔ مرزا قادیانی پڑھتا لکھتا رہا ہے اس کی چوراسی تصنیفات ہیں جن پر قادیانی اپنی جہالت سے فخر کرتے ہیں، الٹی مت ماری گئی۔
(8) نبی شاعر نہیں ہوتا۔ جبکہ مرزا نے سینکڑوں شعر لکھے اور کہے ہیں بطور نمونہ اس کا ایک شعر ملاحظہ ہو:
کرم خاکی ہوں مرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
(در ثمین ص94 براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن ص127 ج21)
(9) نبی اپنے ارادہ اور وعدہ میں کبھی ناکام نہیں ہوتا کیونکہ نصرت ایزدی اس کے ساتھ ہوتی ہے مگر مرزا اپنے سینکڑوں ارادوں اور وعدوں میں ناکام و نامراد ہوا۔ بطور مثال محمدی بیگم کے ساتھ نکاح کا ارادہ بزعم مرزا خدائی وعدہ آسمانوں پر نکاح یاد رکھنے کے قابل ہے۔
(10) نبی جس جگہ فوت ہوتا ہے اسے اسی مقام میں دفن کیا جاتا ہے۔
’’فاذا توفی اللّٰہ عز وجل نبیا الا دفن حیث یقبض روحہ‘‘
(کنز العمال ص119 ج6)
’’ما قبض اللّٰہ تعالی نبیا الا فی موضع الذی یجب ان یدفن فیہ‘‘ (ترمذی)
مگر مرزا کے ساتھ اسکے الٹ ہوا کہ لاہور میں 26 مئی 1908 بروز منگل بمرض ہیضہ فوت ہوا اور پھر مال گاڑی میں (جس میں گدھے، کتے اور خنزیر، پتھراور کوئلہ وغیرہ لاد کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہیں) لاد کر بالآخر قادیان میں دفن کیا گیا. بالآخر
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
وما علینا الا البلاغ