تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی رپورٹ؟

عمرفاروق

امریکی وزارتِ خارجہ نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے جہاں مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی تشویش پائی جاتی ہے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی 2020ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حکومت نے منظم انداز میں توہینِ مذہب اورقادیانی مخالف قوانین پر عمل درآمد کیا اور مذہبی اقلیتوں کو غیر ریاستی عناصر سے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ٹارگٹڈ کلنگ، توہینِ مذہب، مذہب کی جبری تبدیلی، نفرت پر مبنی بیانات، اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ جس میں قادیانیوں، اہل تشیع، ہندوں، عیسائیوں اور سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔ مریکی وزیرِ خارجہ اینتھونی بلنکن نے پاکستان، روس، سعودی عرب، چین، برما، ایریٹریا، شمالی کوریا، تاجکستان، اور ترکمانستان کو مذہبی آزادی کے حوالے سے منظم، متواتر اور سنگین خلاف ورزیوں کے مبینہ الزامات کے پیشِ نظر سی پی سی یعنی ایسے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن کے بارے میں مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی خدشات پائے جاتے ہیں۔جبکہ الجیریا، کوموروس، کیوبا، اور نکوراگوا کو سپیشل واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی کمیشن نے انڈیا کا نام اس فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی لیکن اس کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے انڈیا کا نام فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔ یہ ہماری خارجہ پالیسی کی بہت بڑی نا کامی ہے کہ مذہبی آزادی پرقدغن لگانے اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پرظلم کے پہاڑ توڑنے والا بھارت اس فہرست میں شامل نہیں ہوسکا۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے امریکہ اورمغربی طاقتوں کوخوش کرنے کے لیے جواقدامات کیے ہیں یاکررہی ہے ان کے باوجود امریکہ کایہ اقدام ثابت کرتاہے کہ بین الاقوامی طاقتیں اس حوالے سے ڈومور کا مطالبہ کررہی ہیں اور مذہبی آزادی کے نام خوفناک عزائم رکھتی ہیں۔ موجودہ حکومت نے اقلیتوں کو مذہبی آزادی دینے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی۔ ریاست مدینہ بنانے کے دعویدار وزیراعظم نے شایدہی کسی مسجد کا افتتاح کیا ہو مگر انہوں نے سب سے پہلے سکھوں کے مقدس مقام کرتا رپور راہداری کھولی اور ہنگامی بنیادوں پراس راہداری پرکام کیاگیا مگرامریکہ ظالم کوہماری یہ خدمت نظرنہیں آئی۔
یہ پی ٹی آئی کی ہی حکومت تھی کہ جس نے توہین رسالت کی ملزمہ آسیہ مسیح کورہاکرکے بیرون ملک بھیجنے کا کریڈٹ حاصل کیا۔ اس فیصلے کے لیے خلاف احتجاج کرنے والوں کوگرفتارکرکے مقدمات بنائے،موجودہ حکومت کے دورمیں ہی بین الاقوامی طاقتوں کوراضی کرنے کے لیے توہین رسالت کے سب سے زیادہ ملزمان رہاہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی حکومت یہ کریڈٹ لیتی ہے کہ ان کے دورمیں اقلیتوں پرتوہین رسالت کاکوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔اگرملک میں ایساکوئی مقدمہ درج ہوابھی توراتوں رات اس مقدمے کوفارغ کردیاگیا اورمقدمے کی پیروی کرنے والوں کوہراساں کیاگیا۔
گزشتہ سال ہی اس امریکی کمیشن نے پی ٹی آئی حکومت کوشاباش دیتے ہوئے کہاتھا کہ پاکستانی حکومت نے جواقدامات اٹھائے ہیں خاص طور پر سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی، وجیہہ الحسن کیس، سیالکوٹ میں شوالہ تیجا سنگھ مندر کو ہندوں اور کرتارپور راہداری کو سکھ برادری کے لیے کھولنے اور سپریم کورٹ کی حمایت یافتہ قومی کمیشن برائے اقلیت کے قیام کوسراہاتھا۔ امریکی رپورٹ سے ایک چیزواضح ہوگئی کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بین الاقوامی اداروں کومذہبی آزادی کے حوالے سے جویقین دہانیاں کروائی تھیں کماحقہ انہیں پورانہیں کیاگیاجس کی وجہ سے ریاست پاکستان کو نشانہ بنایاگیاہے رپورٹ میں کہاگیاہے کہ حکومتِ پاکستان نے 2014 کے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے تحت قومی کمیشن برائے مذہبی اقلیتیں بنایا تاہم اس میں کسی قادیانی کو شامل نہیں کیا گیا۔قارئین کویادہوگاکہ حکومت نے قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانی ممبرکوشامل کرنے کی کوشش کی تھی مگراس پرملک میں ہنگامہ کھڑاہوگیاجس کی وجہ سے حکومت کواپنافیصلہ واپس لیناپڑا۔
اسی طرح حکومت نے ایک قادیانی عاطف میاں کواقتصادی کونسل میں شامل کیاتھا اورعوامی احتجاج کے بعد حکومت کواس فیصلے سے بھی پیچھے ہٹناپڑاتھا موجودہ حکومت کے دورمیں ہی عبدالشکورجیسے قادیانی رہاہوکرامریکہ ودیگرممالک میں پناہ گزیں ہوئے۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے تقریبا 40 ارکان پر مشتمل آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ فاردی احمدیہ نے 20جولائی 2020 کو پاکستان کے خلاف سنگین الزامات پر مبنی انتہائی خطرناک رپورٹ جاری کی اوراس میں الزام عائدکیاکہ پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف ظلم و جبر اوربین الاقوامی انتہاپسندی میں اضافہ ریاست کی سرپرستی میں ہورہا ہے۔ ہم نے بین الاقوامی سطح پراس رپورٹ کوسطحی اور رسمی طور پر بھی مسترد نہیں کیا۔ امسال جون میں برطانوی وزیر مملکت برائے خارجہ و ترقیاتی امور لارڈ طارق احمدجوکہ قادیانی ہیں پاکستانی دورے پرآئے اوران سے اہم وزاراء،مشیروں اوراعلی حکام نے ملاقاتوں کااہتمام کیا یہی نہیں بلکہ ایک قادیانی بزنس مین کوملک کے چاروں صوبوں میں ایوارڈشوکرنے کی اجازت دی اورہمارے چندوزاراء نے برطانیہ میں بھی اسی قادیانی کے ایوارڈشومیں شرکت کرکے تحفے وصول کیے۔
پی ٹی آئی حکومت نے ایک طرف مدارس کے بعد مساجدکوکنٹرول کرنے کے لیے وقف املاک جیسے غیرشرعی قوانین بنائے گئے جنھیں تمام مسالک کے علماء کرام کے مستردکرنے کے باوجود واپس نہیں لیاگیا۔مگردوسری طرف اسلام آبادمیں ہندووں کے لیے مندرکی تعمیرکے لیے جگہ مختص کی گئی،ننکانہ میں باباگرونانک یونیورسٹی قائم کی گئی۔ درجنوں مندر اور گردوارے جوغیرآبادتھے انہیں آبادکیا۔ بعض مندر جو پاکستان بننے سے قبل کے تھے اوراب اس جگہ ہندو آبادی بھی موجود نہیں ان کوبھی سرکاری خرچ پربحال کیاگیا۔
موجودہ دورحکومت میں قادیانیوں کوکھلی چھوٹ دی گئی۔ قادیانیوں کے خلاف قائم مقدمات کوخراب کیا گیا اور ان مقدمات کی پیروی کرنے والوں کونشانہ بنایاگیا۔حکومت نے ٹائیگرفورس بنائی توقادیانی حلقوں نے دعوی کیاکہ ان کے ہزاروں کارکن ٹائیگرفورس میں رجسٹرڈہوئے ہیں مگر حکومت نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ اس کے باوجود امریکہ راضی نہیں ہوا۔ گزشتہ سال امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے قومی شناختی کارڈکے فارم سے مذہب کے خانے کے خاتمے اورقادیانیوں کی کتب ویگرموادکی اشاعت سے پابندی ہٹانے سمیت توہین رسالت سے متعلق قوانین ختم کرنے کامطالبہ کیاتھا۔ کمیشن نے کہاتھا کہ عدلیہ کوچاہیے کہ پاکستان میں توہین رسالت کے مقدمات کا تیزی سے فیصلہ کرے۔ مزید کہا تھا کہ جن افراد پر توہین رسالت کے مقدمات ہیں انہیں یہ حق دیا جائے کہ ان کی ضمانت ہوسکے۔ اس رپورٹ کے بعدہمیں دیکھناہوگاکہ کس تیزی سے توہین رسالت کے ملزمان عدالتوں سے رہاہوئے؟
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی 2002 کے بعد سے ہر سال یہ تجویز پیش کرتارہاہے کہ پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا جائے۔امریکی وزارتِ خارجہ نے بالآخر 2018 میں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا تھا اور 2019 میں اسے برقرار رکھا۔ کمیشن کے جون 2020ء اپنے ہی ایک پالیسی پیپر کے مطابق امریکہ نے اس کے بعد خطے میں اپنے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان کو سنہ 2020ء میں استثنا دے دیا تھا۔
اس رپورٹ سے ثابت یہ ہوا کہ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ کسی ناکسی طرح قانون توہین رسالت ختم کیا جائے قادیانیوں کے حوالے سے فیصلہ بدلاجائے، مدارس کو بند کیا جائے، میڈیا کو کنٹرول کیاجائے، عالمی طاقتیں اقوام متحدہ کے ذریعے توہین رسالت کا قانون ختم کرنے کی کوششیں کررہی ہیں۔ اقوام متحدہ بھی پاکستان سے ICERDاور ICPRC کنونشنز کی آڑ میں آئین پاکستان کے تحت بنائے گئے توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے اور توہین رسالت کے مرتکب ملزمان کی رہائی کے لیے کوشاں ہیں۔اگرچہ حکومت نے بہت کوشش کی کہ کمیشن کی ہدایات کے مطابق ٹارگٹ حاصل کیاجائے مگرقرآنی اصول بہت واضح ہے کہ تم سے یہودونصاری اس وقت تک راضی نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم ان کے طورطریقوں اورشریعت کی پیروی نہ کرو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.