مولانا تنویر الحسن
سفر کراچی کی تقریب یہ ہوئی کہ مجلس احرار اسلام سندھ کے امیر جناب مفتی عطاء الرحمن قریشی نے کراچی کے مجلس احرار اسلام کا صوبائی دفتر مسجد الفلاح، گلشن عمر میں قائم کیا۔ (اﷲ کریم اس مرکز کو شاد و آباد رکھے۔ آمین) مفتی صاحب نے مرکز کے افتتاح کے لیے نائب امیر مجلس احرار اسلام نواسۂ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری،مرکزی ناظم اعلیٰ مجاہد ختمِ نبوت حاجی عبداللطیف خالد چیمہ،مرکزی ناظم تبلیغ و دعوت و ارشاد ڈاکٹر محمد آصف اور خادمِ مجاہدینِ ختم نبوّت (راقم الحروف) کو مدعو کیا۔
محترم ناظم اعلی صاحب جناب عبد اللطیف خالد چیمہ ۷؍ دسمبر کو کراچی پہنچے جب کہ بھائی محمد آصف کے ہمراہ راقم ۸؍ دسمبر کو ملتان سے کراچی آمد ہوئی۔ مسجد الفلاح میں نمازِ جمعہ سے قبل ناظم اعلی صاحب نے مجلس احرار اسلام کے اغراض و مقاصد اور عقیدۂ ختمِ نبوّت کا تحفظ ضروری کیوں؟ کے عنوان پہ تفصیلی خطاب کیا۔ خطبہ جمعہ راقم نے دیا اور نماز بھی پڑھائی۔ مغرب کے بعد مفتی عطاء الرحمن صاحب نے ختمِ نبوّت کورس کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ بعد ازاں راقم تنویر الحسن نے عقیدۂ ختم نبوت، اہمیت و فضیلت کے عنوان پہ گفتگو کی۔ نشست کی آخری گفتگو ڈاکٹر محمد آصف نے کی جس کا عنوان دعوت دین کی ضرورت و اہمیت تھا۔ بھائی محمد آصف کی دعا سے نشست اختتام پذیر ہوئی۔ ۹؍ دسمبر بعد نماز فجر راقم تنویر الحسن نے درس ختمِ نبوت دیا۔ دن ۹ بجے ڈاکٹر محمد آصف نے ’’میرا قبولِ اسلام‘‘ کے عنوان پہ گفتگو کی۔ دن ۱۰ بجے کراچی سے جناب جمال احمد تشریف لے آئے، ان کے ہمراہ چیمہ صاحب، ڈاکٹر آصف اور راقم حب ضلع لسبیلہ بلوچستان گئے۔ جہاں تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کی تقویت اور پھیلاؤ کے حوالے سے مشاورت جاری رہی۔ اسی دوران مدرسہ احیاء العلوم مظفر گڑھ کے مہتمم مولانا محمد عاصم قریشی، شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن جامی، مولانا پیر سید عبدالمعبود آزاد بھی مرکز احرار تشریف لے آئے۔ مغرب کے بعد مولانا عبدالمعبود آزاد نے مجلس ذکر کروائی اور اصلاحی بیان فرمایا۔ جب کہ عقیدۂ ختمِ نبوّت پہ قادیانی اعتراضات کے جوابات کے حوالے سے راقم نے گفتگو کی۔ بعد ازاں مولانا محمد عاصم عمر اور شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن جامی نے بیان کیا۔ بعد نماز عشاء لاہور سے ۲۳ افراد پہ مشتمل قافلہ قاری محمد قاسم بلوچ جنرل سیکرٹری مجلس احرار لاہور، مولانا عبداﷲ مدنی، مفتی عبدالرحمن مدرسین جامعہ فتحیہ کی قیادت میں پہنچا۔ جب کہ اسی دوران جے یو آئی کے زیر اہتمام ایوانِ اقبال میں منعقدہ قومی سیرت مصطفی کانفرنس سے خطاب کے بعد سید محمد کفیل بخاری لاہور سے کراچی تشریف لے آئے۔
۱۰؍ دسمبر فجر کے بعد راقم نے فہمِ ختمِ نبوّت کورس کی آخری نشست میں گفتگو کی۔ دن ۹ بجے دفتر کے افتتاح کی تقریب ہوئی۔ قاری محمد قاسم نے تلاوت کی، راقم نے’’ تاریخِ احرار اور تابناک ماضی ‘‘ تعارفی گفتگو کی۔ جب کہ محترم ناظم اعلی صاحب جناب عبد اللطیف خالد چیمہ نے احرار، کام اور طریقہ کار کے حوالے سے گفتگو کی، جب کہ آخری گفتگو نواسۂ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری نے کی۔ کراچی کے جید علماء کی موجودگی میں مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر دامت برکاتہم اور حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ کی توجہات اور دعاؤں کا ساتھ رہا۔ شاہ جی نے دفتر احرار کراچی سندھ کا دروازہ کھول کر افتتاح کیا۔ فضاء تکبیر کے نعروں سے گونج اٹھی۔
۱۱ بجے سیرت خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کانفرنس شروع ہوئی۔ معزز مندوبین میں جے یو آئی (س) کے ذمہ دار مولانا حماد مدنی، بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد، مولانا عبدالمعبود آزاد، مولانا عبدالغفور مظفر گڑھی، مولانا محمد عاصم عمر قریشی، مولانا عبدالرحمن جامی، قاری علی شیر قادری، ڈاکٹر محمد آصف، مفتی عمر فاروق، مفتی عبدالقادر ڈیروی، مولانا عطاء الرحمن قریشی، عبداللطیف خالد چیمہ، سید محمد کفیل بخاری نے خطابات کیے۔ ماشاء اﷲ مفتی عطاء الرحمن قریشی، ان کے فرزندان:سعد، اسعد، حسن، حسان اوران کے خاندان کے دیگر افراد نے مہمانان، مندوبین اور کارکنانِ احرار کی بہت خدمت کی۔ کانفرنس کے اختتام پر نماز عشاء سے پہلے شہر میں ۲ تعارفی جماعتوں کی تشکیل ہوئی۔ سید محمد کفیل بخاری، مولانا محمد احمد حافظ کے ہمراہ جامعہ اسلامیہ کلفٹن پھر ناظم آباد تشریف لے گئے۔ جب کہ چیمہ صاحب کے ہمراہ ڈاکٹر محمد آصف، راقم، بھائی شفیع الرحمن ناظم آباد نمبر ۴، مدرسہ سیف الاسلام میں حاضر ہوئے اور طلباء سے نشست ہوئی۔
دن ۱۱ بجے راقم، حضرت شاہ جی سید محمد کفیل بخاری کے ہمراہ جامعہ اسلامیہ درویشیہ سندھی مسلم سوسائٹی پہنچے۔ جہاں مہتمم جامعہ پیر طریقت حضرت سید لیاقت حسین شاہ زید مجدہٗ، ناظم جامعہ حضرت مولانا سید منور حسین شاہ اور جامعہ کے اساتذہ نے پر خلوص والہانہ استقبال کیا۔ حضرت لیاقت حسین شاہ صاحب نے کفیل شاہ جی کو اعزازاً جبہ بھی اوڑھایا۔بعد میں سید محمد کفیل بخاری نے طلباء سے ختم نبوت کی جدو جہد اور کردارِ احرار کے وضوع پر گفتگو بھی کی۔ ظہر کی نماز ماڈل کالونی ملیر میں مسجد گلشن جامی میں ادا کی جہاں مولانا تنویر اقبال نے دعوتِ اسلام سیمینار کا انعقاد کر رکھا تھا۔ کراچی میں ماڈل کالونی کا علاقہ منی ربوہ کہلاتا ہے۔ مرزا طاہر اور مرزا مسرور پاکستان سے بھاگتے ہوئے ماڈل کالونی میں روپوش رہے۔
مہران ٹاؤن میں مجلس احرار اسلام کراچی کے رہنما مولانا عبدالغفور مظفر گڑھی کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ محمدیہ جامع مسجد محمدی میں سیرت خاتم الانبیاء کانفرنس کا انعقاد تھا۔مختلف علمائے کرام کے خطابات کے بعد حضرت ناظم اعلی جناب عبد اللطیف خالد چیمہ نے خطاب کیا اور آخر میں شاہ جی سید محمد کفیل بخاری نے بھی گفتگو کی۔ اس دوران فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے وطن عزیز کے معروف خطیب مولانا محمد رفیق جامی مدظلہٗ اپنے احباب کے ساتھ شاہ جی سے ملاقات کی غرض سے تشریف لائے۔
۱۲؍ دسمبر کراچی میں ہمارا آخری دن تھا۔ مختلف احباب سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ سید محمد کفیل بخاری اور عبداللطیف خالد چیمہ صاحبان نے ۳۰:۱ بجے کراچی سے واپسی کا سفر آغاز کیا۔ راقم اور ڈاکٹر محمد آصف نے ظہر کی نماز جامع مسجد جناح ہسپتال میں ادا کی۔ جہاں احباب سے ختمِ نبوّت کے کام کے حوالے سے میٹنگ ہوئی۔ پونے چھے بجے کراچی کو خیر آباد کہہ کر ملتان کے لیے روانہ ہوئے۔ اﷲ تعالی سے قبولیت کی استدعا ہے۔احباب دعا میں فراموش نہ فرمائیں۔