سید محمد عبدالرب صوفی مرحوم
صحابہ ہیں رسولِ پاک کی صحبت کی تاثیریں
یُعَلِّمُہُمْ کی تشریحیں ، یُزَکِّیْہِمْ کی تفسیریں
کلام اﷲ کے مثل اعتبار ان کا مسلّم ہے
وہ عادل ہیں تو ناطق ہیں کلامِ حق کی تحریریں
کِرَام ان کو کہا اﷲ نے، بَرَرہکہا اُن کو
ملائک کو بھی ان ان القاب کی شامل ہیں تفسیریں
نبی کو بھا گئی خود اپنی جس کھیتی کی شادابی
اسی قرآن میں محفوظ ہیں سب اس کی تعبیریں
نبی نورِ خدا ہیں گو نہیں اس نور کا ٹکڑا
صحابہ ہیں نبی کے نور کی پُرنور تنویریں
جلال ان کا جمالِ پاک حق بن کر اٹھا
محمد کی غلامی سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
خود ان کی آنکھ ٹیڑھی ہے جسے ٹیڑھی نظر آئیں
رسولِ پاک کے دستِ مبارک کی یہ تعمیریں
صحابہ نے نبی پر اس طرح جانیں فدا کی ہیں
کہ مٹ سکتیں نہیں اب مَنْ قَضٰی نَحْبَہُ کی تحریریں
لیے پھرتے تھے یوں حق کے لیے جانیں ہتھیلی پر
کھنچی ہیں صفحۂ من ینتظر پر اب تصویریں
زمینِ قدس میں خونِ شہادت یوں سمویا ہے
صحابہ کا لہو ٹپکے اگر ذروں کا دل چیریں
وہی ہے دینِ حق ، ہم اور صحابہ جس پہ قائم ہیں
یہ ہوتی تھیں رسولِ پاک کی پُر کیف تقریریں
فلاحِ دوجہاں ہے پیرویٔ قومِ صحابہ کی
عبث ہے کیجیے اِس کے سوا گو لاکھ تدبیریں
صحابہ پر اگر شک ہے تو اپنے ہاتھ میں صوفیؔ
نمازیں ہیں ، دعائیں ہیں ، اذانیں ہیں ، نہ تکبیریں