عبداللطیف خالد چیمہ
12؍ ربیع الاوّل 1438 ھ کو مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام چناب نگر (سابق ربوہ)میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس اِن شاء اﷲ تعالیٰ حسب سابق تزک و احتشام کے ساتھ قائد احرار حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخا ری کی زیر صدارت منعقد ہو گی اور اس کے مہمان خصوصی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیرحضرت مولانا خواجہ عزیز احمد (خانقاہ سراجیہ ،کندیاں )ہوں گے ،کانفرنس میں پہلے کی طرح مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماء بھی شرکت وخطاب کریں گے، اختتام ِ کانفرنس پر دعوتی جلوس نکالا جائے گا اور ’’ایوان محمود‘‘کے سامنے قادیانیوں کو زعماء احرار اور قائدین تحریک ختم نبوت دعوت اسلام کا فریضہ دہرائیں گے احرار، 27 ؍فروری 1976 ء کو ربوہ میں فاتحانہ داخل ہو ئے تب سے اب تک اکابر احرار و ختم نبوت کی پیروی میں عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے وہاں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔مقصد صرف حصول رضائے الٰہی اور شفاعت نبوی (صلی اﷲ علیہ وسلم)ہے اور پھر قادیانیوں کو کفر و گمراہی سے نکال کر راہ حق دکھانا مقصود ہے۔اِسی اعلیٰ مقصد کی عکاسی 12 ۔ربیع الاوّل کو ہو گی ،جملہ احرار شاخوں، وابستگان اور کارکنان تحریک ختم نبوت سے پرزور اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اجتماع چناب نگر کی تیاری شروع کردیں،اس سالانہ اجتماع کے انتظامات کے لیے مجلس منتظمہ کا ایک اہم مشاورتی اجلاس ۲۷؍اکتوبر کو چناب نگر میں منعقد ہو اجبکہ دوسرا اجلاس اِن شاء اﷲ تعالیٰ 10 ۔ نومبر 2016 ء جمعرات کو چنا ب نگر میں ہوگا، آئندہ شمارے میں تفصیلی ہدایات جاری کی جائیں گی اور سرکلر ڈاک سے بھیجا جائے گا ۔ اِن شاء اﷲ تعالیٰ
حوثی باغیوں کا مکہ مکرمہ پر میزائل حملہ:
۲۸؍ اکتوبر کو یمن کے حوثی باغیوں نے ’’الصعدہ‘‘ کے مقام سے مکہ مکرمہ کی سمت ایک بیلسٹک میزائل داغا جسے سعودی عرب کے میزائل شکن نظام نے مکہ مکرمہ سے ۶۵؍کلومیٹر دور فضا میں ہی تباہ کردیا۔ یمن کا سعودی عرب سے تنازعہ اپنی جگہ لیکن حرم کعبہ پر حملہ ایسی ذلیل حرکت او ر سنگین جرم ہے جسے کی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔
امام کعبہ شیخ عبدالرحمن سدیس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ:
’’مکہ مکرمہ پر مزائل حملہ دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ ہے۔ ایرانی حمایت یافتہ یمنی شیعہ حوثی باغیوں نے مسلمانوں کے مقدس مقام پر حملہ کر کے پوری امتِ مسلمہ کے دینی جذبات مجروح کیے ہیں ا ور اسے مشتعل کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے‘‘ (نوائے وقت ملتان، ۳۱؍اکتوبر ۲۰۱۶)
بیت اﷲ، امت مسلمہ کے ایمان کا مرکز ہے۔ خانہ کعبہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں کا کوئی دین، مذہب اور اصول نہیں۔ عقل و خرد سے مجروح ایسے دین بیزار اور سرکش باغیوں کو اس کی سزا ضرور ملنی چاہیے ۔نیز تمام مسلم ممالک کو حرمین کریمین کے تحفظ کے لیے کوئی مستقل لائحہ عمل اور نظام تشکیل دینا چاہیے نیز سعودی، یمن تنازعے کو حل کرنا چاہیے۔