فیاض عادل فاروقیؔ
گھر میرا ہے لندن میں، رہتا ہوں مدینے میں
رکھتا ہوں سدا الفت آقاؐ کی مَیں سینے میں
یوں دُور مدینے سے جینا بھی ہے کیا جینا
اب جی ہی نہیں لگتا یوں دور سے جینے میں
ہاں دُور تو ہوں لیکن، دل دُور نہیں انؐ سے
نگری ہے محمدا کی، دل میرا یہ سینے میں
اس ایک حقیقت کے دو رُخ بھی حقیقت ہیں
دل میں بھی مدینہ ہے، دل بھی ہے مدینے میں
اس عشق کی دنیا کے اوقات نرالے ہیں
یا دِن کٹے ہفتے میں، یا سال مہینے میں
محبوبؐ کی یادیں ہیں، یادوں سے بھرا دل ہے
کیا مسکنِ الفت ہے، یہ دل جو ہے سینے میں
جس شان سے آپؐ آئے وہ شان ابھی تک ہے
وہ شان مدینے کی اب تک ہے مدینے میں
ہے عطر کوئی ایسا، نہ ہی مشک، نہ عنبر ہے
جنت کی ہی خوشبو ہے آقاؐ کے پسینے میں
ثانی ہی نہ تھا جس کا، ہو گا، نہ کہیں پر ہے
Iآپؐ ایسا نگینہ ہیں مولا کے خزینے میں
Yاب پیرویِٔ سنت ہی نوح ؑ کی کشتی ہے
aطوفاں میں گھرے لوگو! آ جاؤ سفینے میں
aاصحابِؓ پیمبرؐ سب ساتھی ہیں ہمیشہ کے
Qصدیقؓ، عُمَر،ؓ عثماںؓ ہیں ساتھ مدینے میں
_آلام میں صابر ہے، انعام پہ شاکر ہے
Iعُشّاق کا دل عادلؔ رہتا ہے قرینے میں