حکیم محمد قاسم /مولانا کریم اﷲ
قادیان کی طرح ربوہ میں بھی حضرت امیر شریعت سید عطا اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کی جماعت کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس نے اﷲ کی توفیق سے ستائیس فروری 1976 ء کو پیپلز پارٹی کے فسطائی دور کے باوجود ربوہ میں فاتحانہ داخل ہوکر اُس سرزمین پر پہلی نماز ِ جمعۃ المبارک ادا کی۔ اور چھ ضلعوں کی پولیس کے ناکوں کے باوجود قائد احرار جانشین امیر شریعت سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے پہلے اسلامی مرکز ’’جامع مسجد احرار ربوہ ‘‘کا سنگ بنیاد رکھا اور دورانِ تقریر گرفتار ہوئے ۔پھر بطل حریت حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی رحمۃ اﷲ علیہ وہاں پہنچے اور تقریر فرمائی ،اسی دوران فاتح ربوہ قائد احرار سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ تمام رکاوٹوں کے باوجود مسجد کی جگہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ،تقریر کی پولیس نے گرفتار کرنا چاہا فرمایا میں خطبہ جمعہ دوں گا نماز پڑھاؤں گا اور پھر گرفتاری دوں گا ،چنانچہ خطبہ دیا ،نماز پڑھائی اور گرفتار ہوگئے۔ اُس دن سرکاری و مرزائی گماشتوں نے جامع مسجد احرا ر کے سنگ بنیاد میں شرکت کی سعادت حاصل کرنے کے خواہش مند ہزاروں مسلمانوں کو ربوہ کے ارد گرد، دریا کے پار چنیوٹ کی طرف ، فیصل آباد اور سرگردھا کی طرف راستے بند کرکے شرکت سے روکے رکھا۔ یہ وہ سماں تھا دیکھنے والے بتاتے ہیں کہ اس منظر نے حضرت امیر شریعت سید عطا اﷲ شاہ بخاری ؒ کے دور میں سنہ 1934 ء میں قادیان میں احرار کے داخلہ کی یادیں تازیں کردی تھیں ۔
یہی جامع مسجد احرار اور مرکز احرار وختم نبوت اپنی موجودہ وسیع شکل میں وہ مقام ہے جہاں ہر سال 11/12 ربیع الاوّ ل کو ختم نبوت کانفرنس ہوتی ہے اور 12 ربیع الاو ل کو ’’دعوتی جلوس‘‘ نکالا جاتا ہے ۔ اس مرتبہ بھی ہم 10 ربیع الاول کا دن گزار کر رات کو چناب نگر مرکز احرار میں میں پہنچے، تو ملک بھر سے کارکنوں کی آمد کا منظر دیدنی تھا ،قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری اپنی شدید علالت کے باوجو د ملتان سے چناب نگر پہنچ چکے تھے ،جب کہ مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ کی قیادت میں قافلہ چیچہ وطنی سے جب وہاں پہنچا تو رانا قمر الاسلام اورراقم کی معیت میں پہنچے والے کارکنوں نے اپنی اپنی مصروفیات میں شریک ہونا شروع کردیا۔ جب کہ وہاں پہلے سے موجود میاں محمد اویس ،مولانا تنویر الحسن، ڈاکٹر آصف،مولانا محمد مغیر ہ ، مولانا محمود الحسن اور کئی دیگر حضرات کانفرنس کی تیاریوں کے آخری مراحل میں تھے،رات دیر تک سب ذمہ داران مصروف ِ کار رہے۔11 ربیع الاؤل 30 نومبر جمعرات کو قافلوں کی آمد جاری تھی کہ یاد گار ِ اسلاف ،رفیق امیر شریعت حضرت مولانا مجاہد الحسینی ،ڈاکٹر عمران فاروق اور مولانا محمد راشد الوری کے ہمراہ تشریف لائے۔بعد نمازِ ظہر پہلی نشست کا آغازہوا۔ حضرت پیر جی نے دُعافرمائی اور نبیرۂ امیر شریعت سید عطاالمنان بخاری کی تلاوتِ قرآن پاک سے کاروائی کا آغاز ہوا ۔ مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے افتتاحی خطاب میں کانفرنس کی تاریخ وغرض وغایت بیان کی ،اور کہاکہ سیاسی انتہا پسندی نے ملک کی معیشت اور امن کو ڈبو کر رکھ دیا ہے ، انہوں نے کہا کہ عقیدہ ٔ ختم نبوت کا حلف نامہ ختم کرنا ایک خطرناک سازش تھی جس میں حکمران اور سیاست دان بڑے پیمانے پر شامل ہیں۔ اس کے بعدانہوں نے حضرت مولانا مجاہد الحسینی صاحب دامت برکاتہم کو خطاب کی دعوت دی ۔مولانا مجاہد الحسینی کی تقریر کیا تھی بس یادوں کے دریچوں کو کھول کھول کر سامعین کو مسحور کیے جارہے تھے انہوں نے فرمایا کہ : جناب نبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کا تقاضا ہے کہ ہم تحفظ ناموس رسالت اورتحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کو ہر سطح پر منظم کرنے والے بن جائیں، کیونکہ چودہ صدیوں سے امت عقیدہ ٔختم نبوت کا دفاع کررہی ہے ،اور رہتی دنیا تک یہ دفاع جاری رہے گا ،انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیر قانون نے کہا کہ قادیانی بھی نماز پڑھتے ہیں،ان میں اور مسلمانوں میں زیادہ فرق نہیں۔مولانا مجاہد الحسینی نے مزید کہا کہ منافقین کی طرف سے مدینہ منورہ میں مسجد ضرار جناب نبی کریم ﷺ نے برداشت نہیں فرمائی تو گرادی گئی ،تو جھوٹے نبی کو کیسے برداشت کیا جاسکتا ہے ۔مجلس احرار نے ختم نبوت کی شمع کو روشن رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دینی مکاتب فکر کے علاوہ سیاسی جماعتوں کو بھی عقیدہ ٔ ختم نبوت کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کہ یہ مسئلہ ایمان کا مسئلہ ہے اور ملک کی سلامتی بھی اسی سے وابستہ ہے۔دوسری نشست کا آغاز عشاء کی نماز کے بعد مجلس احرار اسلام کے سنیئر نائب امیر جناب پروفیسر خالد شبیر احمد کی زیر ِصدارت ہوا، جس میں مولانا تنویر الحسن نے نقابت کے فرائض سرانجام دئیے ،جس میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر پیر طریقت حضرت حافظ ناصر الدین خاکوانی مدظلہ ،مولانا محمد صابر سرہندی ، مجلس احرار اسلام کے رہنما سید عطاء اﷲ شاہ ثالث اور انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے امیر مولانا محمد الیاس چنیوٹی (ایم پی اے) کے بیانات ہوئے ۔مجلس احراراسلام کے مرکزی رہنما جناب سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ثالث نے کہا کہ مجلس احراراسلام برصغیر میں تحریک ختم نبوت کی بانی جماعت ہے اور اسکی قیادت نے اپنے مشن کے تواترکو جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احرارحق وصداقت کا قافلہ ہے یہ ہمیشہ جاری رہے گا احرار کی بنیاد ختم نبوت کے مشن کے تحفظ کے لیے رکھی گئی ہمارے قدم تو کمزور ہوسکتے ہیں ہماراعزم کبھی کمزور نہیں ہوا ۔مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوں اور ان کی حمایت کرنے والوں سے ہماری جنگ ہے انہوں نے کہا کہ اگرن لیگ دین اسلام کیخلاف کوئی قدم اٹھائے تو ہم ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت والے حلف نامے میں تبدیلی اور 7بی اور 7سی کا نکالا جانا اس میں سو فیصدقادیانیوں کا خفیہ ہاتھ ہے انہوں نے کہا کہ میں نے پنجاب اسمبلی میں آن دی ریکارڈ یہ بات کہی اور اب بھی کہتا ہوں کہ میاں نواز شریف اپنے اردگرد غور سے دیکھیں کہ قادیانیوں اور دین دشمن عناصر نے ان کا گھیراؤ کررکھا ہے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف صورت حال کا ادراک کریں کہ ان کے حقیقی دوست اور دشمن کون ہیں۔حضرت پیرحافظ ناصرالدین خان خاکوانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عقیدۂ ختم نبوت کی جدوجہد دین اسلام کی حفاظت کا ذریعہ اور مسلمانوں کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالی نے بنی نوع انسان کو جو ایجنڈا دے کر دنیا میں بھیجا اس کے مطابق ہم اﷲ کے احکامات کی بجاآوری کی خاطر اندھی عقل کی بجائے وحی الہی پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حز ب اﷲ اورحزب الشیطان دنیا میں دوہی گروہ ہیں ہم مسلمان حزب اﷲ ہیں اور حزب الشیطان کی اپوزیشن ہیں اورانسانوں کو توحید وختم نبوت کے عقیدے کی بنیاد پر اﷲ سے جوڑنے کی ذمہ داری لیے ہوئے ہیں ۔دیگر مقررین نے اپنے بیانات میں کہا کہ :’’ عقیدہ تحفظ ختم نبوت کا تحفظ صرف ایمان کی اساس ہی نہیں بلکہ امت مسلمہ کی حیات وموت کا مسئلہ بھی ہے ۔مقررین نے انتباہ کیا کہ حکومت آئین کی اسلامی دفعات کو ہر کچھ عرصے کے بعد چھیڑنے کا عمل بد مستقل بنیادوں پر ترک کردے اور ربوہ برانڈ ارتدادکے نمائندوں کو اپنی پناہ گاہوں اوراقتدار کی بالکونیوں سے نکال باہر کرے ۔تمام مقررین نے انتخابی حلف نامے سے عقیدہ ختم نبوت والی عبارت کو حلف نامے سے اقرار نامے میں بدلنے کے عمل کو غلطی کی بجائے واردات قراردیا اورکہا کہ حلف نامے کی پرانی عبارت اور اس کی ذیلی شقیں 7بی اور سی بحال کرنے کا ہم خیر مقدم بھی کرتے ہیں اوریہ انتباہ بھی کرتے ہیں کہ قوم ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت کے سلسلہ میں اپنا مال ،جان اور عزت وآبرو قربان کردے گی لیکن ان مسائل پر کبھی کمپرومائز نہیں کرے گی‘‘۔12 ربیع الاول کو نمازِ فجر کے بعد مناظر اسلام حضرت مولانا محمد مغیرہ نے درس قرآن مجید دیا جس میں آپ نے ’’حیاتِ مسیح علیہ السلام ‘‘ کا مسئلہ نہایت سہل وعوامی انداز میں سمجھایا اور قادیانی شبہات کے تانے بانے تارِ عنکبوت کے طرح بکھیر کررکھ دیے ۔ صبح 9 بجے پرچم کشائی کی پرشکوہ تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں پروفیسر خالد شبیر احمد ،سید محمدکفیل بخاری،عبداللطیف خالد چیمہ،سید عطاء اﷲ شاہ ثالث اور ظہیر احمد کاشمیری نے خطاب کیا۔کانفرنس کے آخری اجلاس کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر مولانا خواجہ عزیز احمد نے کی جبکہ مہمانان خصوصی سنیٹر حافظ حمد اﷲ اور مولانا عبدالرؤف فاروقی تھے ۔سنیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ خوف اور لالچ کے ذریعے مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کو چھیننے کی کوشش ہورہی ہے اسلام انسانی غلامی کو توڑنے کا دوسرا نام ہے، خوفزدہ ہوکر ڈر جانا ابلیسی سیاست کا کھیل ہے ہمیں ایمان کے ذریعے خوف کو ختم کرنا ہوگا او رختم نبوت پر کوئی کمزوری نہیں دکھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قادیانی صرف غیر مسلم ہی نہیں بلکہ آئین اورریاست کے باغی بھی ہیں قادیانیوں کیخلاف رد الفساد آپریشن کیوں نہیں ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ میں پوچھتاہوں کہ حلف نامے کو تبدیل کرنے میں حکومت وریاست کا کتنا نقصان ہوا اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی دباؤ کی وجہ سے ہماراعقیدہ بھی غیر محفوظ بنا دیا گیا ہے۔جبکہ جمعیت علماء اسلام(س) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ مجلس احراراسلام عقیدۂ ختم نبوت کے محاذ پر 1929ء سے ڈٹی ہوئی ہے جس پر پوری قوم کو ناز ہے انہوں نے کہا کہ مغربی جمہوریت نے ملک میں امن کو ختم کردیا جمہوریت میں صرف جھوٹ کی سیاست چلتی ہے تمام مسائل کا حل صرف اسلام کے نفاذ میں ہی مضمر ہے ۔ابن ابوذرسید محمد معاویہ بخاری نے کہا کہ مجلس احرارکی سابقہ اور موجودہ قیادت نے عقیدے ،نظریے اور جماعت سے کبھی بے وفائی نہیں کی انہوں نے کہا کہ دین عزیمت کا نام ہے اﷲ اوررسول ﷺسے محبت کرنے میں مشکلات کی وادیاں تو عبور کرنی ہوں گی ناموس ختم نبوت پر بارہ سو صحابہ کرامؓ شہید ہوئے انہوں نے کہا کہ نبی مکرم ﷺ کے امتی بزدل نہیں ہوسکتے ۔ نواسہ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری ـ(نائب امیر مجلس احرار اسلام) نے جلوس کی روانگی سے پہلے ہدایات دیتے ہوئے کارکنان احرار کہا کہ مجلس احراراسلام حکومت الہیہ کی داعی ہے، ہمیں اپنے قول و عمل سے دعوتِ دین کا کام ہمیشہ کرتے رہنا ہے ۔ کانفرنس کے اختتام پر ہزاروں فرزندان اسلام، مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشان احرارنے دعوتی جلوس نکالا یہ فقید المثال جلوس اور اس کے شرکاء مسجد احرارچناب نگر سے جب روانہ ہوئے تو تاحد نظر انسانوں کاٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر تھا جلوس کے شرکا نہایت پرامن تھے جلوس جب اقصیٰ چوک پہنچا تو سید عطاء المنان بخاری نے شرکائے جلوس سے خطاب کیا۔ وہاں سے جلوس قادیانی مرکز ایوان محمود پہنچا تو بہت بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کرگیا۔ اس موقع پر قائد احرارسید عطاء المہیمن بخاری ،مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ،سید محمد کفیل بخاری،ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری،مولانامحمد مغیرہ اور مولانا تنویر الحسن نے خطاب کیا اور قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ دہرایا۔ سید عطاء المہیمن بخاری نے قادیانیوں کو مخاطب کے کہاکہ ہم تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ جھوٹے مدعی نبوت کے پیروکار رہنے کی بجائے آسمانی فیصلے ،کہ حضور نبی کریم ﷺ آخری نبی ہیں، کو تسلیم کرتے ہوئے دامانِ مصطفی میں آکران کی اطاعت گزاری قبول کر لو۔ جناب عبد اللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ1978ء میں بھی آئین سے یہی حلف نامہ نکالا گیا تھا جو مولانا مفتی محمود مرحوم کی تحریک سے صدرمحمد ضیاء الحق موحوم کو واپس لینا پڑا، اب پھر بیرونی ایجنڈے کے بل پر یہ ڈاکہ ڈالا گیا جو قوم کے پریشر پر واپس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے محاذ کی تمام جماعتیں ہمارا ہی کام کررہی ہیں۔سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ مرزا قادیانی نے اپنے مخالفین کے خلاف جو گندی زبان استعمال کی ہم قادیانیوں کیخلاف وہ زبان استعمال نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ قادیانی ہماری لٹی ہوئی متاع گراں ہیں ہم چاہتے ہیں کہ نبی رحمت ﷺ کے دامن پناہ میں آجائیں تاکہ جہنم کا ایندھن نہ بنیں ۔ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری نے اپنے خطاب میں قادیانیوں سے کہا کہ وہ23جلدوں پر مبنی ’’روحانی خزائن‘‘ قادیانی جماعت کی چھپی ہوئی کتاب ہی پڑھ لیں تو ان کو حقیقت سمجھ آسکتی ہے ۔مولانا محمد مغیرہ نے کہا کہ ہم ہر سال یہاں مرزائیوں کو دعوت اسلام دینے کیلئے آتے ہیں تاکہ قادیانی کلمہ اسلام پڑھ کر اپنی اصل پر واپس آجائیں۔ مولانا تنویر الحسن احرار نے کہا کہ قافلۂ سخت جاں احرارشہداء ختم نبوت کے مشن کی تکمیل کیلئے قدم بہ قدم آگے بڑھ رہا ہے ہم اسلام اورپاکستان کے غداروں کا سیاسی اوردینی سطح پر تعاقب ہر حال میں جاری رکھیں گے اس موقع پر جلوس میں حضرت پیر طریقت سید جاوید حسین شاہ ،حافظ عمار یاسر قاری شبیر احمد عثمانی سمیت ملک بھر سے علماء کرام، مشائخ عظام، دانشوراورصحافی بھی موجود تھے جلوس کے موقع پولیس اور قانون نافذکرنے والوں کی بھاری نفری جلوس کے ہمراہ رہی جبکہ میاں محمد اویس، مولانا فیصل متین، سید عطاء المنان بخاری، محمد قاسم چیمہ، عبدالمنان معاویہ، مولانا محمد اکمل، محمد اشرف علی احرار، سید سلیم شاہ، علی اصغراور کئی دیگر رہنما جلوس کی اپنی سیکورٹی کی سخت نگرانی کررہے تھے۔ جلوس میں کوئی بد نظمی پیدا نہ ہوئی اورکوئی منفی نعرہ بھی نہ لگا جلوس کے شرکاء جوش و خروش کے ساتھ یہ نعرے لگا رہے تھے نعرہ تکبیر اﷲ اکبر،تاج وتحت ختم نبوت زندہ باد،فرما گئے یہ ہادی لانبی بعدی،اسلام زندہ باد ،پاکستان زندہ باد۔جلوس کا اختتام لاری اڈا سرگودھا روڈ چناب نگر پر ہوا جہاں مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اسلام کی سربلندی اور پاکستان کی سلامتی کے لئے دعا کرائی اور قافلے پر امن اور منظم طور پر واپس اپنے شہروں کی طرف روانہ ہوگئے قافلوں کی گاڑیوں پر مجلس احراراسلام کے پر چم اور بینرز آویزاں تھے۔بعدازاں مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر عمر فاروق احرار نے کانفرنس کی درج ذیل قراردادیں پریس کو جاری کیں ۔
٭ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کی قراردایں:
مجلس احراراسلام پاکستان کے زیراہتمام دورَوزہ 40ویں سالانہ آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں حسب ذیل قراردادیں بالاتفاق منظورکی گئیں:
٭مجلس احراراسلام پاکستان کا یہ اجتماع پاکستان کے اسلامی تشخص اور قومی خود مختاری کے خلاف بڑھتے ہوئے مسلسل عالمی دباؤ اور بین الاقوامی اداروں کی یلغار پر تشویش و اضطراب کا اظہار کرتاہے اورحکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ معذرت خواہانہ پالیسی اختیار کرنے کی بجائے ایک نظریاتی اور ایٹمی ملک کی حیثیت سے باوقار حکمت عملی اختیار کی جائے ،نیزدینی حلقوں کوتوجہ دلانا چاہتا ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور قومی خود مختاری کے معاملات کو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے بذات خود آگے بڑھیں۔ انھیں قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ لہٰذا تمام مکاتب فکرنفاذ اسلام کے یک نکاتی ایجنڈے پر متحدہوکرشریعت کی بالادستی کی جدوجہدتیزترکردیں۔
٭یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمدکرتے ہوئے پاکستان کو اِسلامی نظام کا گہوارہ بنایاجائے۔
٭یہ اجتماع دہشت گردی کی تازہ لہر کی مذمت کرتاہے اور کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔
٭یہ اجتماع پرنٹ والیکٹرانک میڈیاسے پانامہ انکشافات میں ملوث افراد کی انکوائری اور ٹرائل کے لیے قوم کو آگاہی فراہم کرنے کا اورعوامی ذہن سازی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتاہے۔ تاکہ آنے والے انتخابات میں دستور کی دفعہ 62اور 63کے معیار کے مطابق لوگ منتخب ہوسکیں۔
٭یہ اجتماع بیرونی دباؤ پر نصاب تعلیم سے اسلامی و اخلاقی مضامین کو نکالنے کی بھرپورمذمت کرتاہے اورایسا نصاب تعلیم رائج کرنے کامطالبہ کرتاہے کہ جس کے ذریعے اسلام اورنظریہ پاکستان سے آگاہی حاصل ہو۔
٭ ذرائع ابلاغ پراخلاق باختہ، حیا سوز اور پر تشدد مواد پیش کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ ایسے پروگرام نشر کیے جائیں کہ جن سے عوام کی اخلاقی و اسلامی تربیت ہو اور اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ ملے ۔
٭میڈیا پر تشہیر کے ذریعے عورت کی تذلیل بند کی جائے ۔خواتین اور بچیوں سے زیادتی کے مرتکبین کو عبرتناک سزائیں دی جائیں
٭ایک اور قرار داد میں کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا گیاہے کہ۱۷ فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا فوری خاتمہ کیا جائے ۔کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے غیر سودی آسان قرضے دیے جائیں ۔ تمام سرکاری مزارعین اور بے زمین کاشتکاروں کو مالکانہ حقوق دے کر انہیں معاشرے میں سراٹھاکرجینے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
٭بیروزگاری پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ایک قراردمیں کہاگیاہے کہ ترجیحی بنیادوں پر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو فوری طو ر پر بلاسود قرضے دیے جائیں۔
٭آج کا یہ اجتماع ہندوستان اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی کے مسلم کش متعصبانہ اقدامات اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں حکومت پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی ، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کی بے مثال لازوال جدوجہد آزادی میں تنہا چھوڑنے کی شدید مذمت اورکشمیریوں کے حق خوداِرادیت کی مکمل حمایت وتائیدکرتاہے۔
٭یہ اجتماع عرب ممالک میں روزاَفزوں اختلافات اور تیزی سے مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔عالم اسلام گزشتہ کئی عشروں سے بیرونی قوتوں کی جارحیت ومداخلت ، اندرونی انتشارواِختلافات ، سفاکانہ مظالم اور خوں ریزی کا شکار ہے ۔ مشرق وسطیٰ کے ناگفتہ بہ حالات اس امرکے متقاضی ہیں کہ عالم اسلام اپنے اختلافات ختم کرکے اپنی قوت کو مجتمع کرے اوربیرونی قوتوں کے عزائم کاراستہ روکے۔
٭یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ 295سی کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور قانون ناموس رسالت کے ہر حال میں تحفظ کا دوٹوک اعلان کرتے ہوئے غیرملکی طاقتوں کے مطالبات کو مستردکیاجائے،کیونکہ ان کے یہ مطالبات ہمارے ملکی اورمذہبی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔
٭عدالتی احکامات کے باوجودسو شل میڈیا پرتوہین رسالت پر مبنی موادموجودہے،جبکہ سیکڑوں قادیانی ویب سائٹس پاکستان کے آئین کا مذاق اڑاتے ہوئے بلاتعطل آزادی سے چل رہی ہیں۔یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ تمام قادیانی ویب سائٹس کو بندکیاجائے، سوشل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے ۔
٭قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے ۔
٭یہ اجتماع ارباب ِ اقتدار سے بھرپورمطالبہ کرتاہے کہ چناب نگر کے تعلیمی ادارے قادیانیوں کو واپس کر کے قومی خزانہ کو کروڑوں کا انجکشن، سیکڑوں اساتذہ کا مستقبل مخدوش اور ہزاروں طلبہ کو قادیانیوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے ۔
٭اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق ارتداد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ۔
٭شناختی کارڈ میں مذہب کے کالم کااضافہ کیاجائے ۔تاکہ قادیانیوں کی شناخت ہوسکے اوروہ مسلمانوں کے حقوق غصب نہ کرسکیں۔
٭ قادیانیوں نے چناب نگر میں اپنے سول کورٹ، سیشن کورٹ، ہائی کورٹ، سپریم کورٹ قائم کئے ہوئے ہیں،اُن کے یہ اقدامات سٹیٹ ان سائیڈ سٹیٹ کے مترادف ہیں ، لہٰذاچناب نگر میں سرکاری رٹ کو قائم کرتے ہوئے انہیں ملکی قانون کا پابند کیا جائے اورمتوازی عدالتیں ختم کرکے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔
٭چناب نگر کے باسیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں ،تاکہ چناب نگرکے رہائشی انجمن احمدیہ کے تسلط سے آزادہوکرزندگی گزارسکیں۔
٭ پورے ملک میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے، لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم ’’خدام الاحمدیہ‘‘کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے۔ دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح دہشت گرد تنظیم خدام الاحمدیہ پرپابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکارضبط کیے جائیں۔
٭ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے ۔
٭ ملک میں ہونے والی قتل و غارت گری اور دہشت گردی میں قادیانی عنصرکے پس پردہ کردار کو فراموش نہ کیا جائے ، جہاں مذہبی دہشت گردی ہوتی ہے ، وہاں کی قادیانی قیادت کو شامل تفتیش کیا جائے تو بہت سارے اندھے کیسوں کا سراغ لگ سکتا ہے ۔
٭قائد اعظم یورنیورسٹی اسلام آباد کے نیشنل سنٹرفار فزکس کوڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔
٭دُوالمیال چکوال میں قادیانیوں کے مظالم کے شکارمسلمانوں سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ علاقہ کے مسلمانوں کے خلاف ناجائزمقدمات ختم کیے جائیں، مقبوضہ مسجدکو مسلمانوں کے حوالے کیاجائے،نعیم شفیق شہید قتل میں نامزدقادیانیوں کو گرفتارکیاجائے،ایک سال سے قیدبے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
٭وفاقی حکومت بیرون ملک سفارت خانوں ،قونصل خانوں اور دیگر عالمی اداروں میں ذمہ داران کی تعیناتی کرتے وقت ان کے قادیانیوں سے ہمدردانہ روابط کے حوالے سے چھان بین کے عمل کو شفاف بنائے۔
٭یہ اجتماع پنجاب اسمبلی میں ختم نبوت کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی قراردادکی بالاتفاق منظوری کا خیرمقدم کرتاہے اورحکام سے مطالبہ کرتاہے کہ سرکاری سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کی ترویج واشاعت کے لئے ہرسطح کے قومی تعلیمی نصاب میں عقیدۂ ختم نبوت پر مضامین اور تحاریک ختم نبوت کے تذکرے کو شامل کیاجائے ۔
٭حکومتی سطح پراسلامی نظریاتی کونسل کی طرزپر ’’تحفظ ختم نبوت کونسل‘‘کاقیام عمل میں لایاجائے جوعقیدۂ ختم نبوت کی تبلیغ واشاعت اورقادیانیوں کی سرگرمیوں کو مانیٹرکرے۔
٭یہ اجتماع سعودی عرب کی حکومت سے درخواست کرتاہے کہ وہ حج و عمرہ اور ورک ویزے کے درخواست فارم میں عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے کا اضافہ کرے۔تاکہ قادیانی حرمین شریفین میں داخل نہ ہوسکیں۔
٭آزادکشمیرمیں قادیانیوں کوغیرمسلم قراردیے جانے والی متفقہ قرارداداَبھی تک آئین کا حصہ نہیں بن سکی،اس لیے وہاں قادیانی اسلامی شعائر کی کھلم کھلاخلاف ورزی کررہے ہیں۔یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ قراردادِ اقلیت کو آئین کا حصہ بناکرقادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی جائے۔
٭قادیانیوں کی 48آف شور کمپنیوں کے بارے میں تفصیل سے قوم کو آگاہ کیا جائے اور ان کیخلاف عدالتی کاروائی کی جائے
٭حلف نامے کے حوالے سے حکومت اسلام آباد اور لاہور میں دھرنے کے قائدین سے ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں ہو نیوالے معاہدات پر پوری نیک نیتی کیساتھ علمدرآمد کرے۔
بعد ازاں کانفرنس سے اگلے روز 13 ربیع الاول 2 دسمبر بروز ہفتہ 10 بجے صبح کانفرنس کے حوالے سے کانفرنس اور جلوس میں رہ جانے والی کمزوریوں کے سلسلہ میں جائزہ اجلاس قائد احرار حضرت پیر جی سید عطاالمہیمن بخاری مدظلہ کی صدارت میں منعقد ہوا ،جس میں سید محمد کفیل بخاری ،عبداللطیف خالد چیمہ ،مولانا محمد مغیرہ ،میاں محمد اویس ،مولانا محمد فیصل متین ،مولانا محمد اکمل ،سید عطاالمنان بخاری ،مولانا محمود الحسن ،مولانا تنو یر الحسن ،ڈاکٹر محمد آصف ،رانا قمر الاسلام ،بھائی عبدالرحمن ، مولانا محمد طیب ،مولانا سرفراز معاویہ اور کئی دیگر حضرات شریک ہوئے اور اول تا آخر تمام امور کا تفصیلی وتنقیدی جائزہ لیا گیا ۔آئندہ سال کے لئے سفارشات مرتب کی گئیں جن کو مولانا تنویر الحسن نے قلم بند کیا وہ ان سفارشات کو صاف کرکے مرکزی قائدین کو ریکارڈ کے طور پر ارسال کریں گے ،تاکہ آئندہ برس کانفرنس کو بہتر بنانے کے لئے ابھی سے تیاریاں شروع کردی جائیں۔