محمد فیاض عادل فاروقی (لندن)
ذکرِ بخاریؒ پھر سے ہر اک انجمن میں ہے کیا گل تھا جس کی تازگی اب تک چمن میں ہے
مدنی کے سوز، امیر شریعتؒ کے ساز سے اسلاف کا ہے نام جو اہل وطن میں ہے
احرار سے ہی پوچھئے عیشِ دوامِ عشق کیا لطف، کیا ہے کیف جو دار و رسن میں ہے
آلِ مسیلمہ سے گہِ آلِ سبا سے جنگ احرار کے طفیل ہی کوہ و دمن میں ہے
قبروں کے بت کدوں کے مہنتو سے بھی جدال احرار کے گروہ کے ہر مرد و زن میں ہے
زورِ خطابت اور یہ جوشِ جنونِ شوق تحریک بالا کوٹ کے ہی بانکپن میں ہے
توحید و سنت اور شریعت سے جذب و عشق بستانِ دیو بند کے سرو و سمن میں ہے
حبِ صحابہؓ، حبِ ائمہ کا التزام مردانِ حُر کے قلب و زبان و دہن میں ہے
منعم کی، محسن اور مہیمن کی ہر عطاء اﷲ کی عطاء کے ہی اک پیرہن میں ہے
قولِ رسول و فعلِ صحابہ پہ اعتراض تجدیدیانِ دہر کے ہی مکر و فن میں ہے
عادلؔ زہے امیرِ شریعتؒ کی منقبت الماس کی یہ کلغی بھی تاجِ سخن میں ہے
ء ء ء