سید محمد کفیل بخاری
موسم بہار کی آمد اور سیاسی موسم کی گرمی
حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتمادلانے کا عندیہ دیا ہے لیکن ابھی تک کوئی حتمی تاریخ متعین نہیں کی گئی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مارچ کا مہینہ ’’تبدیلیوں‘‘ کامہینہ ہے، کئی اہم فیصلے ہوں گے اور مستقبل کی حکومت کے حوالے سے منصوبہ بندی ہوگی۔ پی ڈی ایم کے سربراہ اور جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کی آپس میں ملاقاتیں اور پھرحکومتی اتحادی مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین، سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اور ایم کیو ایم کی قیادت سے اپوزیش لیڈرزکی ملاقاتیں مستقبل کے سیاسی منظر کا ہی پیش خیمہ ہیں ۔موسمِ بہار کی آمد پر سیاسی موسم کی گرمی اور تپش کا مطلب ہے کہ’’ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔‘‘ مولانا فضل الرحمن دانا سیاست دان ہیں اور مسلم لیگ وپیپلز پارٹی کی سیاسی کہہ مکرنیوں سے بخوبی واقف ہیں۔ اسی لیے پھونک پھونک کرقدم اٹھا رہے ہیں۔ اﷲ کرے وہ سیاسی جگلروں کی چکر بازیوں کاشکار ہونے سے محفوظ رہیں۔ ادھر حکمران جماعت پی ٹی آئی کے اندر بھی انتشار کی لہریں اٹھ رہی ہیں۔ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے اندر رہتے ہوئے حکومت سے مطمئن نہیں ۔ وہ اپنے دھڑے کے ارکان اسمبلی کے ساتھ’’سیاسی انتظار گاہ‘‘ میں بیٹھے کسی نئی ذمے داری کے تفویض ہونے کے منتظر ہیں۔ سیاسی شطرنج کاماہرین میں پخت ویز جاری ہے۔ دیکھیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے لیکن یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ: جی کا جانا ٹھرگیا ہے، صبح گیا یا شام گیا، قطع نظر اس کے تحریک عدم اعتماد کا میاب ہوتی ہے یا ناکام، پیش بھی ہوتی ہے یا نہیں، یہ بات حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت عوام سے کیے وعدے پورے نہیں کرسکی۔ روز افزوں مہنگائی نے غریب وامیر دونوں کی زندگی مشکل کردی ہے۔ معاشی طور پر ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستانی معیشت پر مکمل کنڑول کر لیا ہے۔ ملک پر عملاً حکومت عوام کی نہیں بلکہ آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، سٹیٹ بینک ہمارے کنٹرول میں نہیں رہا۔ موٹروے بھی آئی ایم ایف کے پاس گروی ہے۔ جس کے بدلے میں ایک ارب ڈالر قرض مِلا ہے۔ سعودی عرب سے 3ارب ڈالر قرض لیا ہے۔ اب حکومتی ماہرین معیشت نے عوام سے سونا بطور قرض لینے کا اعلان کیا ہے۔ یعنی غریب عوام کی جمع پونجی بھی اُن کی جیبوں سے نکال کر انہیں دربدر ہونے اور بھوکے مرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اﷲ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے، ہمارے گناہ معاف فرمائے اور پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ (آمین)