حبیب الرحمن بٹالوی
(رسول اکرمؐ کی ہسٹری کو پڑھوتو اوّل تا بہ آخر وہ آپ ثابت کرے گی اپنا عظیم ہونا، عجیب ہونا)
یہ اُس کا ایک حصہ ہے جو حج کے دوران، آپ صلی اﷲ علیہ نے، اپنے اُونٹ پر بیٹھ کر عصر کی نماز سے لے کر غروب آفتاب تک دعا فرمائی۔ وقوف کی جگہ جہاں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے دیر تک دعا فرمائی آج بھی میدان عرفات میں معروف ومعین ہے۔ (کتاب ، نبی رحمت، مصنف: سید ابوالحسن علی ندویؒ )
اے اﷲ! تو سنتا ہے میری بات کو
تجھے علم ہے ظاہر باطن کا، جانتا ہے دن رات کو
دیکھتا ہے میری جگہ کو
مصیبت زدہ ہوں،محتاج ہوں
پناہ جو ہوں، پریشان ہوں، فریادی ہوں، ہراساں ہوں
اعتراف کرتا ہوں گناہوں کا
منگتا ہوں، ہاتھ خالی ہوں، میں تیرے آگے سوالی ہوں
جیسے سوال کرتا ہے لاچار
تیرے آگے گِڑ گِڑاتا ہوں جیسے گڑ گڑا تا ہے گنہگار
خوف زدہ ہوں، آفت رسیدہ ہوں
ہاتھ پھیلاتا ہوں، سر جھکاتا ہوں
اُس شخص کی طرح جس کی گردن جھکی ہوئی ہو
چشم ترسے آنسو رواں ہو، جھکا ہوا رواں رواں ہو
تیرے سامنے اپنی ناک رگڑرہاہو
اے رب ! تو اپنے سے دعا مانگنے سے ناکام نہ رکھ
اے سب مانگے جانے والوں سے بہتر اور سب دینے والوں سے برتر
تو رحیم سے، کریم ہے۔ ذیشان ہے، مہربان ہے
میرے لیے ہوجا، ہمیشہ کے لیے رحم کرنے والا