مولانا ظفر علی خانؒ
بنائے اپنی حکمت سے زمیں و آسماں تو نے دکھائے اپنی قدرت کے ہمیں کیا کیا نشاں تو نے
تری صنعت کے سانچے میں ڈھلا ہے پیکرِ ہستی سمویا اپنے ہاتھوں سے مزاجِ جسم و جاں تو نے
نہیں موقوف خّلاقی تری اس ایک دنیا پر کیے ہیں ایسے ایسے سینکڑوں پیدا جہاں تو نے
دلوں کو معرفت کے نور سے تو نے کیا روشن دکھایا بے نشاں ہو کر ہمیں اپنا نشاں تو نے
نمک پروردہ تیری شرم کی ہیں لغزشیں میری گنہ بخشے ہیں میرے ہو کے اکثر مہرباں تو نے
ہم اب سمجھے کہ شاہنشاہِ ملکِ لا مکاں ہے تو بنایا اک بشرؐ کو سرورِ کون و مکاں تو نے
محمد مصطفیؐ کی رحمۃ للعالمینی سے بڑھائی یارب اپنے لطف اور احساں کی شاں توے