نورِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی قندیل سے اقتباس
حضرت حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ یہ امت ہمیشہ اﷲ تعالیٰ کے دست حفاظت کے تحت رہے گی اور اس کی پناہ میں رہے گی جب تک اس امت کے عالم اور قاری حکمرانوں کی ہاں میں ہاں نہیں ملائیں گے اور امت کے صالح لوگ (ازراہ خوشامد) بدکاروں کی صفائی پیش نہیں کریں گے اور جب تک کہ امت کے اچھے لوگ (اپنے مفاد کی خاطر) برے لوگوں کو امیدیں نہیں دلائیں گے۔ لیکن جب وہ ایسا کرنے لگیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی حفاظت سے اپنا ہاتھ اٹھا لے گا، پھر ان میں جبار وقہار اور سرکش لوگوں کو ان پر مسلط کردے گا جو انھیں بد ترین عذاب کا مزا چکھائیں گے اور انھیں فقروفاقہ میں مبتلا کردے گا اور ان کے دلوں کو دشمنوں کے رعب سے بھر دے گا۔
(کتاب الرقاق لابن مبارک)
حضرت انس رضی اﷲ عنہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا کہ مومن مسلمانوں کی جماعت کے لیے دعا کرے گا مگر قبول نہیں کی جائے گی، اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے تو اپنی ذات کے لیے اور اپنی پیش آمدہ ضروریات کے لیے دعا کر میں قبول کرتا ہوں، لیکن عام لوگوں کے حق میں قبول نہیں کروں گا، اس لیے کہ انہوں نے مجھے ناراض کرلیا اور ایک روایت میں ہے کہ میں ان سے ناراض ہوں۔
(کتاب الرقاق، عبد اﷲ بن المبارک)
یہ وہی وقت ہوگا جب برائی عام ہوجائے گی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے بعد ایسا دور ہوگا جس میں علم اٹھا لیا جائے گا اور فتنہ وفساد عام ہوجائے گا صحابہ نے عرض کیا یارسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم) فتنہ وفساد سے کیا مراد ہے؟ فرمایا قتل۔ (ترمذی)
(تجلیات نبوت، مرتبہ:مولانا ڈاکٹر محمد حسین للٰہی رحمۃ اﷲ علیہ، ص: 202,201 )