مولانا محمد سرفرازمعاویہ
حافظ محمد سلیم شاہ رحمتہ اﷲ علیہ کا آبائی تعلق چیچہ وطنی کے نواحی گاؤں 110۔7آر سے تھا ۔ وہ سادات گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ کمسنی میں ہی یتیم ہو کر اپنے ماں باپ کی محبتوں سے محروم ہوگئے تھے۔ اور نوجوانی میں ہی ہم سب دوستوں کو اپنی صالح جوانی پر رشک کرتا چھوڑ کر رحمت الہی میں جا کر پناہ گزین ہو گئے۔ اﷲ تعالی ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔ مرحوم کی عمر تقریبا27 سال تھی ۔ راقم کا تعلق ان کے ساتھ تقریبا 5سال سے تھا۔ مجلس احرار اسلام کے شعبہ تبلیغ سے انسلاک کے بعد یوں تو میری تشکیل مختلف مقامات اور بلاد میں ہوتی رہی، لیکن نظم کے مطابق عام طور پر پڑاؤ کے لیے چیچہ وطنی میں ہی ٹھہرنا ہوتا تھا۔ تا آنکہ چیچہ وطنی ہی میں مستقل قیام اور دیگر علاقوں میں تبلیغی دوروں کی ترتیب طے ہو گئی۔ بھائی سلیم شاہ مرحوم نے ایسی کشادہ دلی اور خندہ پیشانی سے خیر مقدم کیا کہ ہمارے درمیان غیریت نہ رہی۔ اجنبی شہر میں بھائیوں جیسے دوست کا مل جانامیرے لیے بہت خوش نصیبی کی بات تھی۔ ہرمشکل وقت اور پیچیدہ صورت حال میں ہمیشہ بھائیوں اور مخلص دوستوں کی طرح میرا ساتھ دیا۔ مرحوم بہت خوب سیرت پاکیزہ انسان تھے، ان کے اخلاق حسنہ اور تقوی و پرہیز گاری ان کی نوجوانی اور ہمہ وقت کی خوش مزاجی کے پیچھے چھپی ہوئی تھی۔ 2017میں راقم نے پہلا مصلی جامع مسجد چیچہ وطنی میں تہجد کے نوافل میں سنایا جس میں میرے سامع بھائی حافظ سیدمحمد سلیم شاہ مرحوم تھے۔
انہوں نے تقریبا 8سال کی عمر میں دارالعلوم ختم نبوت جامع مسجد سے اپنی دینی تعلیم کا آغاز کیا۔ استاذ القراء قاری محمد قاسم کے پاس قرآن کریم حفظ کیا۔ گردان مکمل کرنے کے بعد 2010ء میں از خود مجاہد ختم نبوت جناب عبداللطیف خالد چیمہ مد ظلہ سے گزارش کی کہ میں دارالعلوم ختم نبوت میں رہ کر ادارہ اور جماعت کی خدمت کرنا چاہتاہوں۔ تب جناب چیمہ صاحب نے انہیں مقامی دفتر کی ذمہ داری سونپی اور ساتھ ہی اپنا معاون مقرر کر لیا۔ وہ بچپن ہی سے مجلس احراراسلام کے ساتھ وابستہ تھے۔ کچھ عرصہ بعد انہیں مجلس احراراسلام پاکستان کی سوشل میڈیا ٹیم کا کو آرڈینیٹر مقررکیا گیا۔وہ بڑی محنت اور جدوجہد کے ساتھ سوشل میڈیا ٹیم کے انچارج بھائی محمد قاسم چیمہ کے نظم میں اس کام کو آخری دم تک بخوبی سرانجام دیتے رہے۔
وہ حاجی عبداللطیف خالد چیمہ کے دست و بازو اور سفر و حضر کے ساتھی تھے۔ انتہائی خوش اخلاق اور ملنسار اور حق گو تھے۔ فضول گوئی کبھی ان کی زبان پر نہیں سنی گئی۔ وہ ہر وقت لکھنے پڑھنے اور سیکھنے سکھانے میں مصروف رہتے تھے۔ جماعت کے کام کو اپنا کام سمجھتے ہوئے ان کا قلم ہمیشہ اسلام اور عقائد حقہ کے دفاع و اشاعت کے لیے حرکت میں رہتا تھا۔ ہم نے انہیں ہمیشہ دیوانہ وار تحفظ ختم نبوت کا کام کرتے دیکھا ، وہ انتہائی محنتی جفا کش، بے خوف اور بہادر دوست تھے ۔ مشکل حالات میں بھی وہ جماعت اور ادارے کے ساتھ کھڑے رہے کبھی ڈگمگائے نہیں۔ سوشل میڈیا پر انہیں ہمیشہ عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور ناموس صحابہ ؓ واہلبیت کیلئے متحرک دیکھا۔ وہ تہجد کے پابند ، پاک نظر پاک عمل مسلمان تھے۔قرآن مجید کی تلاوت کثرت سے کرتے تھے۔ جمعتہ المبارک کے دن سورۃ الکہف التزام کے ساتھ پڑھنے کا معمول تھا، بلکہ ہم دوستوں کو بھی ترغیب دیا کرتے تھے۔ اذکارِ مسنونہ و اوراد سے ہمیشہ ان کی زبان تر رہتی تھی۔ بزرگوں کی مجلس میں بیٹھنا اور ان سے استفادہ کرنا بہت پسند کرتے تھے۔
جمعرات 8جولائی 2021 رات تقریبا 9بج کر 30منٹ پر برادرم محمد قاسم چیمہ کا فون آیا، انہوں نے سلام کیا اور فورا کہا خبر مل گئی ہے؟ میں نے کہا نہیں، خیریت ہے؟ کیا ہوا ہے؟ کہنے لگے سلیم شاہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ یہ خبر میرے اوپر بجلی بن کر گری ۔اناﷲ وانا الیہ راجعون پڑھا۔ اور زبان سے بے ساختہ یہ جملے نکلے کہ سلیم شاہ یار تو بے وفا نکلا! یہ بھی کوئی جانے کی عمر تھی؟ ابھی تو ہنسنے کھیلنے کی دن تھے، ابھی تو بہت سے معرکے باقی تھے جنھیں ہم نے ایک ساتھ مل کر سر کرنا تھا۔ ابھی حافظ! عمر ہی کیا تھی۔ تم نے تو کہا تھا کہ عید کے بعد میری شادی ہے تم ابھی سے تیاری شروع کردو۔
آئے عشاق گئے وعدہ فردا لے کر
اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر
فدائے ختم نبوت حافظ محمد سلیم شاہ رحمتہ اﷲ علیہ کی نا گہانی موت پر اندرون و بیرون ملک سے اکابر وعلماء کرام اور دوست احباب کا وسیع حلقہ احباب مرحوم کے پسماندگان اور جماعت کی مرکزی قیادت سے لے کر ہم خستگان غم و الم کارکنان تک سے تعزیت کررہا ہے اور ہر وقت مستعد رہنے والے میرے ہنس مکھ مرحوم بھائی کے لیے مغفرت و بلندیٔ درجات کی دعائیں کی جارہی ہیں ۔
اﷲ تعالی ان کی اس مختصر سی زندگی کی حسنات کو قبول فرما کر توشۂ آخرت بنائے اور اپنے رحم و کرم اور فضلِ بے پناہ سے ہمارے عزیز بھائی کی غلطیوں سے درگزر فرمائے اور ہمیں ان کے ساتھ حوضِ کوثر پر اکٹھے سیرابی نصیب فرما کر لواء الحمد کے سائے میں محشور فرمائے۔ آمین