عبداللطیف خالد چیمہ
قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی نمائندگی نہ ہونے پر سب متفق ہوئے تو شہداء فاؤنڈیشن اسلام آباد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی کہ ’’ اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو نمائندگی کیوں نہیں دی گئی ‘‘۔اس صورتحال پر تمام حلقے ششدر رہ گئے کہ یہ کیا ہوا ،پریشانی بڑھی تو جماعتی ماحول میں فکر مندی پیدا ہوئی ،اس پر مجلس احراراسلام پاکستان کے قانونی مشیر جناب شیر افضل خان ایڈووکیٹ نے ہائی کورٹ میں راقم الحروف کی جانب سے پارٹی بننے کے لیے ضابطے کے مطابق درخواست (نمبری 1301/2020 )جمع کروائی چنانچہ جماعت کی طرف سے مجلس احرار اسلام پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا تنویرالحسن احرار کو میرے ساتھ معاون کے طور پر مقرر کیا گیا ،میں نے راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ اور ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ سے بھی مشاورت کی چنانچہ 4 جون جمعرات کو ہم احباب کے ہمراہ عدالت عالیہ پہنچے، گیٹ پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل قاری عبدالوحید قاسمی اور علماء اسلام آباد و راولپنڈی نے ہمارا خیر مقدم کیا۔پونے دس بجے کے لگ بھگ آواز پڑی تو ضروری کارروائی کے بعد حافظ احتشام احمد نے شہداء فاؤنڈیشن کی رٹ پٹیشن میں مؤقف دیناشروع کیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عزت مآب جناب محسن رضا کیانی نے پٹیشنر سے کہاکہ شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے یہ رٹ میرٹ پر بنتی نہیں ،پٹیشنر نے اصرار کیا تو جج صاحب نے شہداء فاؤندیشن کے اغراض و مقاصد پر شق وار اُن کو جواب دیا ،جن کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ قادیانی آئین پاکستان کی رو سے غیر مسلم اقلیت ہیں لیکن وہ اپنی متعینہ آئینی و قانونی حیثیت کو ماننے سے انکاری ہیں ۔انہوں نے کہاکہ شہداء فاؤنڈیشن کو شہداء فاؤنڈیشن ہی رہنے دیں ،قادیانی فاؤنڈیشن نہ بنائیں اور شہداء فاؤنڈیشن تک محدود رہیں، شہداء فاؤنڈیشن کو قادیانی جماعت کی نمائندگی کا کوئی حق حاصل نہیں۔ قادیانی اپنی نمائندگی خود کریں ،شہداء فاؤنڈیشن اپنے میمورنڈم (دائرہ کار)اور اغراض و مقاصد کے اندر رہے اور قادیانی مسئلہ کو اپنا مسئلہ نہ بنائے۔قادیانیوں کو کوئی مسئلہ ہوگا تو وہ خود عدالت سے رجوع کریں گے ۔شہداء فاؤنڈیشن تو صرف شہداء کے لیے بنائی گئی تھی ،احمدیوں کی نمائندگی کیسے کر سکتی ہے ؟‘‘۔جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس کے بعد جب حافظ احتشام احمد مکمل طورپر لاجواب ہو گئے تو جج صاحب نے پٹیشن مسترد کرنے کا فیصلہ کیا تو ہمارے وکلاء اور ہم باہر نکلے تو سب نے اﷲ کا شکر ادا کیا اور ایک دوسرے کو مبارک باد یں دینے لگے
قاری عبدالوحید قاسمی کی دعوت پر ہم ہائی کورٹ کے کیفے ٹیریا میں چائے کے لیے گئے تو ساتھیوں کا جمع ہونا ایک تقریب کی شکل اختیار کر گیا ،مولانا تنویرالحسن احرار نے تلاوت قرآن کریم سے آغاز فرمایا اور راقم نے مختصر کلمات ادا کرتے ہوئے وکلاء سمیت سب حضرات کا شکر یہ ادا کیا ،شیر افضل خان بابرایڈووکیٹ ،فضل الرحمن خان نیازی ایڈووکیٹ ، راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل اور تحریک ختم نبوت آزاد کشمیر کے امیرقاری عبدالوحید قاسمی اور مولانا محمد طیب فاروقی نے مختصر مختصر خطاب کیا اور مجلس احرارا سلام کی مساعی جمیلہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا محمد طیب فاروقی نے کہاکہ ہم تو موروثی احرار ی ہیں ،قاری عبدالوحید قاسمی نے راقم کی دل کھول کر تحسین کی جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ اس موقع پر مولانا طارق معاویہ ،مولانا زاہد وسیم ،مولانا خلیق الرحمن چشتی ، مولانا محمد ابو بکر ،مولانا محمد سعید ،مولانا شیراز احمد فاروقی ،احمد عثمان طارق ،عامر ظفر ،حافظ محمد سلیم شاہ نے بھی شرکت کی ۔ تقریب کے دوران ہی ٹیلی فون پر مبارک بادوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ،مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر سید عطاء المہیمن بخاری ،نائب امیر سید محمد کفیل بخاری ، پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الرشدی ،جمعیت علماء اسلام (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی ، انٹرنیشل ختم نبوت موومنٹ کے صدر مولانا محمد الیاس چنیوٹی اور کئی دیگر رہنماؤں اور شخصیات نے اس عدالتی فیصلے کو امت مسلمہ کے ایمان و عقیدے کی ترجمانی اور آئین کی مکمل پاسداری کا مظہر قرار دیا ہے ۔ مسلم لیگ (ق) کے مرکزی صدر چوہدری شجاعت حسین ،سیکرٹری جنرل چوہدری طارق بشیر چیمہ ، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی،چوہدری راسخ الٰہی ،صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر اور دیگر رہنماؤں نے قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو نمائندگی نہ دینے کے خلاف شہداء فاؤنڈیشن اسلام آباد کی پٹیشن ہائیکورٹ سے مسترد ہونے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مجلس احرار اسلام پاکستان کو تحریک ختم نبوت کی اس کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔
مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ قادیانی اسلام اور وطن کے غدار ہیں اور پاکستان کے آئین میں درج اپنی حیثیت کو نہیں مانتے قادیانی ریاست کے باغی ہیں اور انکے ساتھ باغیوں جیسا سلوک ہی ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے اس کیس کی سماعت کے موقع پر قادیانیوں کے بارے میں جو تاریخی ریماکس دیئے ہیں وہ عالم اسلام کے ایمان و عقیدے کی تر جمانی کرتے ہیں ۔ انہوں نے شہداء فاؤنڈیشن کی رٹ پٹیشن مسترد کرکے جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کا جو حق ادا کیا ہے اس کو عشق رسالت کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
عدالت سے فارغ ہو کر روزنامہ ’’ اوصاف‘‘اسلام آباد کے دفتر میں چیف ایڈیٹر جناب مہتاب خان سے ملاقات ہوئی ،حسب سابق انہوں نے عزت افزائی فرمائی اور جسٹس محسن اختر کیانی کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئی اندرون خانہ قادیانی سرگرمیوں سے آگاہ کیا ،ہم اپنی قیام گاہ پہنچے تو مولانا تنویرالحسن احرار اور احرار کارکن بھائی محمد سعید طورا، قادیانی ترجمان سلیم الدین کے آئین کے خلاف بیان پر درج مقدمہ نمبر 4877/2 کی پیشی اور قادیانی نشریاتی اداروں کے خلاف پی ٹی اے میں اپنی پیشی اور بیان ریکارڈ کرانے کے بعد واپس پہنچ چکے تھے اور متعدد ساتھی ملاقات اور مبارک باد کے لیے آئے ہوئے تھے۔مولانا تنویر الحسن احرار ،حافظ محمد سلیم شاہ ڈاکٹر محمد یٰسین شاہ اور راقم الحروف عصر کے بعد اسلام آباد سے روانہ ہو کر بلکسر انٹر چینج پر نماز مغرب کے بعد ایک ہوٹل پر پہنچے جہاں لاہور کی طرف سے آنے والے جناب سید محمد کفیل بخاری اور ڈاکٹر محمد آصف جو تلہ گنگ جا رہے تھے کے ساتھ چائے پی اور مبارک باد کا تبادلہ کیا ،آدھی رات کے بعد ہم چیچہ وطنی پہنچے ۔5 جون کو ہر طرف سے مبارکبا دوں کا سلسلہ جاری رہا ،عصر کے بعد دفتر احرار جامع مسجد چیچہ وطنی میں احرار کارکنوں کی جانب سے عصرانے کا اہتمام کیا گیا جس میں اہلحدیث رہنما قاری محمد اکرم ربانی ،محمد صفدر چودھری اور بہت سے ساتھیوں نے خصوصی طور پر شرکت کی ،مجموعی طور پر جمعیت علماء اسلام کی جانب سے مبارکبادوں کا تناسب زیادہ رہا۔
7؍جون کو نبیرۂ امیر شریعت جناب سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ثالث (ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس احرار اسلام پاکستان)، حافظ محمد اسماعیل احرار (ٹوبہ ٹیک سنگھ)، حاجی عبدالکریم قمر (کمالیہ) حافظ اُسامہ عزیر ساہیوال اور دیگر ساتھی چیچہ وطنی تشریف لائے اور حوصلہ افزائی فرمائی، اسی روز بعد نماز عصر مدرسہ عزیز العلوم غفور ٹاؤن چیچہ وطنی میں جمعیت علماء اسلام کی جانب سے ایک بڑی تقریب عصرانہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت اور میزبانی حضرت پیر جی قاری عبدالجلیل رائے پوری نے کی اور ہمیشہ کی طرح شفقتوں سے نوازا،اس تقریب کے داعی برادر عزیز حافظ حبیب اﷲ چیمہ ، مولانا پیر جی عزیز الرحمن ،حافظ حفیظ اﷲ ، حافظ محمد معاویہ راشد ،ملک محمد اسد اور جمعیت کے دیگررہنما و کارکن تھے ۔جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے جس والہانہ اور پر تپاک طریقہ سے استقبال کیا اور تقریب منعقد کی وہ یاد رہے گا ۔ اس تقریب میں جمعیت علماء اسلام کے رہنما حافظ حبیب اﷲ (کسووال)،مجلس احرارا سلام پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید عطاء اﷲ بخاری ثالث ،مولانا پیر جی عزیز الرحمن ، شیخ عبدالغنی ،تحریک ختم نبوت اہلحدیث کے سربراہ مولانا محمد اکرم ربانی ،جمعیت علماء پاکستان کے رہنما مولانا غلام نبی معصومی،حکیم حافظ محمد قاسم ،حافظ محمد اسماعیل،عبدالکریم قمر،قاری محمد قاسم ،مولانا منظور احمد ، ماسٹر تنویر احمد ، حافظ ظہور احمد ،حافظ حبیب اﷲ گجر،مفتی طارق اسماعیل خانیوال،جمعیت علماء اسلام میاں چنوں کے امیر مولانا حبیب الرحمن، مرکزی انجمن تاجران کے سیکرٹری جنرل آصف سعید چودھری ،حافظ محمد آصف سلیم ، رانا عبداللطیف اور بہت سی دیگر شخصیات نے شرکت و خطاب کیا ،مختلف ذرائع سے مبارکباد دینے والی شخصیات ،رہنماؤں،کارکنوں اور ساتھیوں کا بے حد شکر گزار ہوں اور امام اہلسنت قائد احرار حضرت سید ابو معاویہ ابو ذر بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کے اس شعر پر اختتام کرتا ہوں ۔
اﷲ نے دین کو عزت دی ،ہم عاجزوں کی خود لاج رکھی
معلوم ہوا کہ اُمت پہ نبی کی، نظر عنایت آج بھی ہے
گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت جیسے مقدس موضوعات کے حوالے سے اچھی خبریں ملیں،جن کا ملک بھر سے پر جوش خیر مقدم بھی نظر آیا ،پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)کے صوبائی وزیر معدنیات جناب حافظ عمار یاسر کی قرار داد سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ختم نبوت ہمارے ایمان کا بنیادی حصہ ہے۔جناب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ہماری جان بھی قربان ہے ،جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم تسلیم نہیں کرتے ،تب تک ان کو اقلیتی حقوق حاصل نہیں ہو سکتے۔
5 جون کو پنجاب اسمبلی میں گستاخانہ مواد پر پابندی کی قرار داد بھی منظورکی گئی ،بعد ازاں 15 جون 2020ء ،کو سندھ کی صوبائی اسمبلی نے متفقہ قرار داد منظور کی جس کے مطابق جنا ب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ ’’خاتم النبیین‘‘لکھنا پڑھنا لازمی قرار دیا گیا۔اسی روز گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے ایک حکم نامہ جاری کیا ،جس کے مطابق یونیورسٹیوں میں قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار دی گئی اور پنجاب کی جامعات میں قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھے بغیر ڈگری نہ دینے کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔تاآنکہ 22 جون 2020 ء پیر کو قومی اسمبلی میں بھی ایک متفقہ قرار داد منظور کی گئی ،جس کے مطابق جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ’’ خاتم النبیین‘‘ لکھنا لازم ہو گا ،خبر ملاحظہ فرمائیں اور مسرور ہو جائیں۔
’’ اسلام آباد (مانیٹر نگ ڈیسک)قومی اسمبلی نے نصابی اور درسی کتب و دیگر دستاویزات میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے نام مبارک کے ساتھ خاتم النبیین لکھنے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔تمام جماعتوں نے قرار داد کی حمایت کی۔قومی اسمبلی میں بحث پر خطاب کے دوران مسلم لیگ ن کے رکن نورالحسن تنویر نے ایک قرار داد کا مسودہ وزیر مملکت علی محمد خان کے حوالے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جہاں جہاں نبی آخر الزماں کانام آتا ہے اس کے ساتھ’’ خاتم النبیین ‘‘کا لفظ لازمی لکھا جائے ۔وزیر مملکت علی محمد خان نے ایوان میں بتایا کہ بیشتر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز موجود ہیں ،اس لیے وہ معزز رکن کے نکتہ کو قرار داد کی صورت میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔وزیر مملکت علی محمد خان نے متفقہ قرار داد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ تمام درسی کتابوں اور تعلیمی اداروں میں جہاں جہاں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا نام مبارک آتا ہے اس کے ساتھ لفظ’’ خاتم النبیین‘‘ لکھنا پڑھنا اور بولنا لازمی ہوگا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے امجد علی خان نے کہا کہ آخری خطبہ میں نبی پاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے واضح کر دیا تھا کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور وہ آخری نبی صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں۔ ایوان نے قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ۔اس موقع پر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بھٹو دور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ’’خاتم النبیین‘‘ کو نہ ماننے والے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا جاچکا ہے ۔قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا عظیم فیصلہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا ،ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کر اپنی موت پر دستخط کررہا ہوں۔ کرنل رفیع نے ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے لکھا ہے کہ قادیانی کہتے ہیں، میں جیل میں ہوں توان کی وجہ سے ہوں، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا میں گناہ گار آدمی ہوں مگر اُمید ہے قادیانیوں کو کافر قرار دینے کی وجہ سے بخشا جاؤں گا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ختم نبوت کو نہ ماننے والے قادیا نیوں کو غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔ (روزنامہ ’’اسلام‘‘ لاہور ، 23 ؍ جون 2020 ء ،منگل،صفحہ اوّل)
مزید برآں 23 جون 2020 ء ،پیرکو پاکستان کی قومی اسمبلی میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں رکن بنانے کے حامی پانچ وزراء کے نام ایوان میں بتائے جائیں ، یہ مطالبہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی علی گوہر خان نے بجٹ بحث میں حصہ لینے کے موقع پر کیا ،انہوں نے کہاکہ’’ ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دیں گے، سازش کرنے والے وزراء کے نام سامنے لائے جائیں ،قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں رکن بنانے کے حامی پانچ وزراء کے نام ایوان میں بتائے جائیں‘‘۔ (روزنامہ ’’اسلام‘‘ لاہور ،24 ؍ جون 2020 ء ،بدھ،صفحہ اوّل)
تا آنکہ 24 جون بدھ کو سینٹ میں بھی حضرت محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ تعلیمی نصاب اور سرکاری دستاویزات میں خاتم النبیین لکھنے کی قرار داد جو جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے پیش کی کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ مزید یہ کہ سیدہ حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اﷲ عنہا سمیت تمام صحابہ کرام و صحابیات کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف بھی قرارداد منظور ہوئی اور کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اُدھر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسم مبارک کے ساتھ خاتم النبیین لازمی لکھنے کے حوالے سے عمل درآمد کے لیے وفاق اور صوبوں کو خط لکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اندریں حالات ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کی مختلف جماعتوں میں صحیح الفکر افراد بھی موجود ہیں ،جو وقتاََ فوقتاََ اپنا دینی و قومی فریضہ ادا کرتے رہتے ہیں ،ہم ایسے حضرات کے لیے دعا گو ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ان سے اسلام اور وطن کی محبت میں ڈوبے ہوئے کام لے لیں اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں ،ہمارا یقین ہے کہ عالمی استعمار کے طرف سے قادیانیوں کو پروموٹ کرنے کا جو سلسلہ جاری ہے ،اس کو ان شاء اﷲ تعالیٰ بند لگے گا اور تحریک تحفظ ناموس رسالت اور تحریک تحفظ ختم نبوت آگے بڑھتی رہے گی۔ اﷲ آپ اور ہم سب کے حامی وناصر ہوں، آمین، یارب العالمین!