نام: مرزا قادیانی کی اولین تکفیر اور تاریخی حقائق مؤلف: حافظ عبیداﷲ قیمت:160روپے
ملنے کا پتہ: مکتبہ قاسمیہ اردو بازار لاہور (042-372325356) (مبصر: مفتی نجم الحق)
عالمی مجلس ختم نبوت نے 2005ء میں فتاویٰ ختم نبوت 3جلدوں میں شائع کیا ہے اس میں قادیانیت کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے فتاویٰ جات کو جمع کیا۔ مولانا محمد حُسین بٹالوی مرحوم نے بھی 1891ء میں اسی سلسلے میں ایک فتویٰ بعنوان ’’فتوائے علماء پنجاب وہندوستان بحق مرزا غلام احمد ساکن قادیان‘‘ شائع کیا ۔اس فتویٰ کو دار الدعوۃ السلفیہ لاہور نے دوبارہ 1986ء میں شائع کیا تو فتاویٰ ختم نبوت کے مرتبین نے اسی ادارہ کے شائع شدہ فتویٰ کو نقل کر دیا اور کسی کا دھیان اس طرف نہ گیا کہ مولانا محمد حسین بٹالوی مرحوم کے اصل فتویٰ کا کچھ حصہ اس طبع میں نہیں نیز دوسری غلطی یہ تھی کہ مولانا مرحوم نے مذکورہ فتویٰ کو جو نام دیا تھا اس کو بدل کر یوں لکھا گیا ’’پاک وہند کے علما اسلام کا اولین متفقہ فتویٰ‘‘ ۔
بعد میں مولانا بٹالوی مرحوم کے مجلے اشاعۃ السنہ کی پرانی فائل سامنے آنے پر جب اصل حقیقت کا انکشاف ہوا کہ مولانا محمد حُسین بٹالوی مرحوم کے فتویٰ کے شائع ہونے سے پہلے علماء لدھایانہ کا اشتہار شائع ہوا تھا جس کا ذکر خود مولانا بٹالوی مرحوم نے بھی اپنے فتویٰ میں کیا تو عالمی ختم نبوت کے ار باب حل وعقد نے محاسبہ قادیانیت جلد 9میں تاریخی ریکارڈ کی اصلاح کردی لیکن ایک مکتب فکر اب بھی اس کوشش میں مصروف ہے کہ سب سے پہلا فتویٰ شائع کرنے کا کریڈٹ انہیں جاتا ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے تاریخی واقعات کی ترتیب کو درست کرنے کی دعوت دی ہے اور مولانا بٹالوی مرحوم کی تحریرات کو دلیل بنا کر یہ ثابت کیا ہے کہ مرزا کی اولین تکفیر کرنے والے علماء لدھیانہ ہیں اور اس کے خلاف سب سے پہلے فتویٰ اشتہار کی شکل میں شائع کرنے کا اعزار بھی علماء لدھیانہ کو حاصل ہے۔
مصنف نے اپنی کتاب میں دوباتوں کا جائزہ لیا ہے : اولاً؛ مرزا قادیانی کے بارے میں اولین فتوئے تکفیر کس نے دیا؟ ۔ اور ثانیاً: مولانا بٹالوی مرحوم کے شائع شدہ فتویٰ کی نئی اشاعت میں واقعی ایک سے زائد صفحہ حذف کیا گیا ہے یا نہیں؟ اور مولانا بٹالوی مرحوم نے جس نام سے اپنا فتویٰ شائع کیا تھا وہ نام بدلا گیا یا نہیں؟
مصنف فرماتے ہیں کہ ’’ہمارا مقصد کسی فرد یا مسلمانوں کے کسی مسلک یا مکتب فکر کو نیچا دکھانا یا اسکی توہین وتنقیص ہرگز نہیں، بلکہ مقصد صرف اور صرف تاریخی حقائق و واقعات کے اصل ترتیب کو درست کرنا ہے…… جن حضرات نے چاہے ان کا تعلق مسلمانوں کے کسی بھی مسلک یا مکتب فکر سے ہو، کسی بھی قسم یاکسی بھی طریقے سے فتنۂ قادیانیت کو للکارا یا اس کا مقابلہ کیا وہ سب لوگ قابل قدر ہیں،ان میں سے کوئی کسی سے پیچھے نہیں۔ جزا ھم اﷲ احسن الجزاء عن جمیع المسلمین‘‘۔
نام: شانِ صحابہ (ارشاداتِ قرآن عزیز کی روشنی میں) مؤلف: حضرت مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی قدس سرہ
ضخامت: 128 صفحات ملنے کا پتہ: دار الارشاد، خانقاہِ مدنی، مدینہ مسجد، اٹک (مبصر: صبیح ہمدانی)
حضرت مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی رحمہ اﷲ زمانہ قریب کے معروف صاحبِ علم و فضل بزرگ تھے۔ آپ کا شمار حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی نور اﷲ مرقدہ کے اعاظم خلفاء میں ہوتا ہے۔ وعظ و درس اور افادہ و ارشاد کے مختلف مشاغل کے ساتھ ساتھ حضرت کو تصنیف و تحریر سے بھی شغف تھا، اور اس سلسلے میں متعدد و بیش قیمت آثار آج بھی آپ کے فیوض کی اشاعت کا سبب ہیں۔
زیرِ نظر کتابچہ چھوٹی تقطیع کے ۱۲۸ صفحات پر مشتمل ایک نسبتاً مختصر تصنیف ہے۔ جس میں اﷲ تعالیٰ کے ہاں حضراتِ صحابہ کرام علیہم الرضوان کی مقدس جماعت کی قدر و منزلت کا ذکر کیا گیا ہے۔ حضرت مؤلف فرماتے ہیں: ’’اس رسالہ میں شانِ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو قرآن عزیز کے ارشادات کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔ تفسیری اور تشریحی طور پر حدیثِ سیدِ دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم سے بھی راہنمائی حاصل کی گئی ہے‘‘۔
کتاب کے ناشر حضرت مولانا قاضی ارشد الحسینی مد ظلہ نے عرض ناشر میں بجا طور پر قارئین کو اس زمانے میں حضرات صحابہ کرام کی بے ادبی و اہانت کے سنگین جرم کے پھیلنے پر متوجہ کیا ہے۔ روایتی و سوشل میڈیا پر، ٹی وی چینلوں پر اور مجالس و محافلِ سب وشتم وتبرا و عزا میں جس طرح ان دنوں حضرت رسولِ خدا صلی اﷲ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ جانشینوں کو نقد و تبرا و استہزاء وتوہین کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ واقعتا ہر لحاظ سے تشویشناک ہے۔ یہی وہ وقت ہے کہ جس کے بارے میں سید الصادقین صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ’’فلیظہر العالم علمہ‘‘ (ایسے میں عالم کو چاہیے کہ اپنے علم کو ظاہر کرے )یعنی فساد و بدعات کے ظہور زمانے میں جب حضرات اصحابِ رسول اﷲ پر زبان درازی کی جائے تو لوگوں کو اس بد عملی و بد فکری سے بچانے کے لیے قرآن و سنت کی صحیح تعلیمات کی اشاعت وقت کی ضرورت ہے۔
صاف کاغذ پر روشن طباعت کے ساتھ کتابچہ ظاہری خوبیوں سے بھی آراستہ ہے اور ہر لحاظ سے لائقِ استفادہ۔
نام: برکاتِ وضو مؤلف: حضرت مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی قدس سرہ ضخامت: 24 صفحات
ملنے کا پتہ: دار الارشاد، خانقاہِ مدنی، مدینہ مسجد، اٹک شہر
زیرِ نظر رسالہ حضرت مولانا قاضی زاہد الحسینی رحمہ اﷲ کی ایک بہت مختصر تالیف ہے۔ جس میں اسلام کے تصور طہارت اور وضو کی برکت و عظمت کو موضوع بنایا گیا ہے۔چنانچہ رسالے میں وضو و طہارت کی اہمیت و قدر و مقام کے حوالے سے قرآن مجید کی ایک آیت، اور بارہ احادیث نبویہ کو ترجمہ و تشریح کے ساتھ جمع کیا گیا ہے۔
امید ہے کہ اﷲ تعالی اس تالیف کے معظّم و مکرم مؤلف کے ساتھ ساتھ ہر قاری کو بھی توابین و مطہرین کی خوش قسمت جماعت میں شامل ہونے کی توفیق نصیب فرمائیں گے۔