نام: ضعیف احادیث کی شرعی حیثیت تالیف: مولانا محمد عبد الحمید تونسوی ضخامت: ۱۴۴صفحات
قیمت: درج نہیں ملنے کا پتہ : مرکز رحماء بینہم، جامع مسجد صدیقیہ تنظیم اہل سنت، ابدالی روڈ، نواں شہر، ملتان
حدیث نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم دین کا قوام ہے۔ اسلام کا جو تعارف اور حقیقت چودہ سو برس سے دنیا کے سامنے موجود ہے اس کا تصور ذخیرۂ احادیث شریفہ کے بغیر ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر معاصر دنیا میں انحراف و گمرہی کے مختلف اور متعدد طریقوں کا جائزہ لیا جائے تو حدیث نبوی کا انکار ہمیشہ ضلالت کی بنیادی وجوہات میں نظر آئے گا۔
احادیث شریفہ کے بارے میں منحرفانہ رویوں میں ایک جدید صورت احادیث کو ضعیف قرار دینے اور اس حقیقی و مزعومہ ضعف کی بنیاد پر انھیں رد کرنے کا عمل ہے۔ اس عمل کا منطقی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پورے ذخیرۂ احادیث سے بد اعتمادی کا دروازہ کھل جاتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ احادیث تو بڑی تعداد میں ضعیف ہیں لہذا ان سے استفادہ ممکن نہیں۔ زیرِ نظر کتاب کے فاضل مؤلف مولانا عبد الحمید تونسوی نے حدیث نبوی کے بارے میں اسی ماڈرن رویے کا جائزہ لیا ہے ۔
کتاب میں ضعیف بسند حسن باسناد احادیث کا تصور، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اﷲ کی مقبولِ عام کتاب ’’فضائل اعمال‘‘ میں ضعیف احادیث کی موجودگی کی وجہ، مطلقاً فضائل کے باب میں حدیث ضعیف کے قابل استدلال ہونے کی بحث سمیت متعدد اہم موضوعات سے بحث کی گئی ہے۔ اس موضوع پر حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے عربی فتوے کو بھی شاملِ کتاب کیا گیا ہے۔ اسی طرح مولانا یاسر عبداﷲ کا ترجمہ کردہ معروف محدث اور فاضل محقق علامہ شعیب الارناؤوط کا مقالہ جس میں انھوں نے مشہور محدث علامہ ناصر البانی کے مزاج اور طرزِ عمل کا تنقیدی جائزہ لیا ہے بھی موجود ہے۔ کتاب میں جدید و قدیم مصادر سے بھرپور استفادہ کیا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں موضوع سے متعلق اہم معلومات یکجا ہو گئی ہیں۔
نام: منتخب ارشادات علی رضی اﷲ عنہ تالیف: مولانا محمد عبد الحمید تونسوی ضخامت: ۱۴۶صفحات
قیمت: درج نہیں ملنے کا پتہ : مرکز رحماء بینہم، جامع مسجد صدیقیہ تنظیم اہل سنت، ابدالی روڈ، نواں شہر، ملتان
امام المشارق والمغارب سیدنا ومولانا علی بن ابی طالب رضی اﷲ عنہ وارضاہ کی ذات گرامی ان ہستیوں میں شمار ہوتی ہے جنھیں اسلام اور پیغمبر اسلام علیہ الصلاۃ والسلام کی تعلیم و تربیت کا شاہکار قرار دیا جا سکتا ہے۔ آپ رضی اﷲ عنہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے قرابت ظاہری و باطنی رکھنے کی وجہ سے جماعتِ صحابہ میں بھی ممتاز حیثیت کے حامل تھے۔ مگر ایسا نہیں کہ آپ کے پاس صرف قرابت ہی تھی، بلکہ آپ کا وجود مسعود متنوع علوم و معارف سمیت بہت سے فضائل و مکارم کا منبع و مخزن تھا۔ آپ کے اقوال و ارشادات نے ایک دنیا کی رہنمائی کی۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ جن کی ترتیب دادہ فقہ کے متبعین کل عالم میں پھیلے ہوئے ہیں، خود ان کی فقہ کے بنیادی مآخذ و مصادر میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے ارشادات و فتاوی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کی ذات گرامی کو مگر زیغ فکر کے شکار بہت سے لوگوں نے بھی اپنی مشق ستم کا نشانہ بنا رکھا ہے اور کوشش کرتے ہیں کہ اپنے باطن کی کدورت سے حق و صداقت کے اس بحر مصفّی کو بھی میلا کر کے دکھائیں تا کہ ہر پڑھنے والے کو باطن کی روشنی نصیب ہو۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں فاضل مؤلف نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے ارشادات گرامی کو بلا تبصرہ مختلف عنوانات و سرخیاں قائم کر کے جمع کیا ہے۔ چند عنوانات ملاحظہ ہوں: کلمۂ اسلام کیا ہے؟ اصحاب محمد صلی اﷲ علیہ وعلیہم وسلم کا مقام و مرتبہ، بیعت صدیقی، خلافت شیخین کی تائید، فدک سے متعلق حضرت علی رضی اﷲ عنہ کا ایک مکتوب، استقامتِ عمر پر حضرت علی رضی اﷲ عنہما کی گواہی، حضرت عثمان کے لیے دامادیٔ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا شرف، معاویہ ہمارے بھائی ہیں، اہل جمل و صفین سے اختلاف کی نوعیت۔
ان عنوانات کے تحت سب اقتباسات صرف سیدنا علی المرتضی رضی اﷲ عنہ کے اپنے اقوال سے جمع کیے گئے ہیں اور کوشش کی گئی ہے کہ مصدر وہ لیا جائے جو منکرین و زائغین کے ہاں بھی مسلَّم ہو۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ اقوال تو نہج البلاغہ اور اس کی شروح (ابن ابی الحدید وغیرہ) سے منتخب کیے گئے ہیں۔ اسی طرح اصول و فروع کافی، منتہی الآمال، کشف الغمہ، تاریخ یعقوبی، عمدۃ الطالب، مجالس المؤمنین اور امالی الشیخ طوسی سمیت متعدد بنیادی مصادر و مراجع سے جمع و تدوین کی گئی ہے۔مشتملات کی عمدگی کے ساتھ ساتھ کتاب عمدہ سفید کاغذ پر مضبوط جلد میں شائع کی گئی ہے۔
نام: دعوت الی الحق تالیف: عبد المنان معاویہ ضخامت: ۲۲۸صفحات قیمت: ۵۰۰روپے
ملنے کا پتہ : ادارہ تصنیف و تالیف، الٰہ آباد، لیاقت پور، ضلع رحیم یار خان، 03146157188
یادش بخیر و نامش بسلامت شہید سید محمد ذوالکفل بخاری مرحوم فرقہ واریت کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے کہ ’’بہت سی جماعتی و فرقہ ورانہ شناختیں جنھیں ان کے وابستگان نے زندگی و موت کا مسئلہ سمجھ رکھا ہے اصل میں محض ذوق و مزاج کے اختلاف ہیں، اسلام میں فرقہ صرف ایک ہی ہوا ہے، جسے عبد اﷲ بن سبا نے خود بنیادِ اسلام کو ڈھانے کے لیے بنایا تھا‘‘۔ اس تناظر میں تجربہ کیا جا سکتا ہے کہ اس تفرقے اور مخالفت کا محاذ کبھی سرد نہیں ہوا۔ کوئی دن نہیں جاتا کہ اسلام کے عقائد و اعمال و مقدس شخصیات پر اُس جانب سے سنگ باری نہ کی جائے۔
زیرِ نظر کتاب در اصل سبائی فرقے کے ارکان کی جانب سے حضرت رسولِ خدا صلی اﷲ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب و اہلِ بیت علیہم الرضوان کے دین پر اٹھائے جانے والے تلبیسی سوالات کا جواب ہے جسے فاضل محقق اور ہمارے دیرینہ کرم فرماجناب عبد المنان معاویہ نے سے تالیف کیا ہے۔ وجہِ تالیف یہ ہوئی کہ ان تک مختلف دوستوں اور احباب کی وساطت سے بعض چالاکی و چالبازی سے ترتیب دیے گئے قریباً تیس مختلف سوالات پہنچے جن میں سوال کی بجائے اپنی طرف سے ایک جواب بھی شامل کر کے عقائد و اعمالِ اہلِ سنت والجماعت کی بیخ کنی کرنے ناکام کوشش کی گئی تھی۔ فاضل مؤلف جب ان سوال نما تبصروں اور دعووں کے جائزے کی طرف متوجہ ہوئے تو متعدد اصولی و بنیادی ابحاث جمع ہوتی گئیں اور اس طرح یہ کتاب معرضِ وجود میں آ گئی۔
ایک بات بطورخاص عرضِ خدمت ہے کہ ہمارا زمانہ جہالت کے شیوع اور خباثت کے غلبے کا زمانہ ہے، بہت دفعہ تجربہ ہوتا ہے کہ دوست انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پر گمراہی کے پروپیگنڈے سے پریشان ہو کر آتے ہیں اور اہلِ علم سے جواب کے طالب ہوتے ہیں، اس صورت حال میں زیرِ نظر کتاب جیسی تالیفات انتہائی قابلِ قدر اور اہم ہیں۔ ہر طالب حقیقت کو یہ کتاب اور اس جیسی دیگر معاصر اور آسان زبان میں لکھی گئی کتابوں کو اپنے مطالعے میں رکھنا چاہیے۔