نام انوارِ انوری (سوانح و ملفوظات حضرت علامہ انور شاہ کشمیری) مؤلف:حضرت مولانا محمد انوریؔ مبصّر: صبیح ہمدانی
ضخامت:۵۹۲ صفحات قیمت: درج نہیں ملنے کا پتہ: صاحبزادہ محمد راشد انوری، کراچی0300-2421646
اسلام کی تاریخ کو علم و فضل کے روشن ستاروں کی کہکشاں کہا جا سکتا ہے۔ مگر ان روشن نجوم و کواکب میں کچھ کی تابندگی اس کہکشاں میں بھی نمایاں ہے۔ خاتم المحدثین حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری قدس اﷲ سرہ کا شمار ایسے ہی غیر معمولی رجال میں ہوتا ہے۔حضرت علامہ قدس سرہ علوم اسلامیہ کے اعجاز کا مظہر عظیم تھے۔ان کے احوال و مناقب پڑھنے اور سننے والوں کو حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں اور بے ساختہ حضرت حق جلَّ مجدہ کے علیم و علّام ہونے پر ایمان بڑھ جاتا ہے۔ ان کے معاصرین نے بجا طور پر انھیں حقانیت اسلام کی دلیل، قرن اول کے اولو العزم رجال کے معزز قافلے سے پیچھے رہا ہوا فردِ فرید، اور متاخرین کی جانب سے اوائل کے سامنے مایۂ امتیاز قرار دیا۔
حضرت علامہ سے علمی و عملی استفادہ کرنے والوں میں حضرت مولانا محمد انوریؔ طرازِ اول کے بزرگ تھے۔ بلکہ انھوں نے اپنے نام کے ساتھ ’انوری‘ کے لاحقے کا اضافہ علامہ کشمیری کی محبت میں ہی کیا، کہ حضرت علامہ ان کے استاذ الحدیث تھے۔انھیں حضرت علامہ کشمیر ی قدس سرہ سے بہت قریب اور بہت عمدگی سے استفادہ و مشاہدہ کرنے کا موقع میسر رہا۔ وہ زندگی بھر اپنے عظیم المرتبت استاذ کا ذکر جمیل کرتے رہے۔ حضرت مولانا محمد انوریؔ نور اﷲ مرقدہ کا ایک تعارف یہ بھی ہے کہ وہ سیدنا حضرت شاہ عبد القادر رائے پوری کے مجازِ مطلق اور اس مبارک و معظم سلسلے کے اعاظم مشائخ اور اہل علم و عمل متصوفین میں سے تھے۔
زیرِنظر کتاب حضرت علامہ انور شاہ کشمیری کی اولین اور مستند ترین سوانحِ حیات ہے۔ جسے مولانا محمد انوریؔ نور اﷲ مرقدہ نے تالیف فرمایا تھا۔ کتاب پہلی بار سن ۱۹۶۸ء میں شائع ہوئی تھی۔ اب ایک عرصے کے بعد حضرت مولانا انوری کے لائق نبیرہ اور قابل وارث جناب صاحبزادہ محمد راشد انوری اور مولانا عمران فاروق صاحبان نے تسہیل، ترتیب و نئے حواشی سے مرتب کرکے شائع کیا ہے۔
کتاب کے ہر صفحے پر متن کے مشکل اور نا مانوس الفاظ پر نمبر لگا کر صفحے کے زیریں حصے میں ان کے آسان مترادفات درج کیے گئے ہیں۔محققان طبع ہذا کی مساعی اور محنت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ متنِ کتاب صفحہ نمبر ۳۳۰ پر مکمل ہو جاتا ہے، اور وہاں سے آخرِ کتاب تک قابلِ قدر حواشی و تشریحی نوٹس ہیں جنھیں محقق صاحبان نے ترتیب دیا ہے۔ ان نوٹس میں حضرت مؤلف کتاب سمیت متن میں مذکور اعلام و افراد کے احوال بہت محنت سے یکجا کیے گئے ہیں۔ کتاب میں متعدد اسناد و دستاویزات (مثلاً حضرت مولانا محمد انوری رحمہ اﷲ کی سندِ حدیث، حضرت علامہ کشمیری قدس سرہ اور مولانا محمد انوری کا نقشِ تحریر وغیرہ) کے عکوس بھی شامل کیے گئے ہیں۔کتاب کے پس سر ورق حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن، حضرت علامہ انور شاہ کشمیری، حضرت شاہ عبد القادر رائے پوری اور حضرت مولانا محمد انوری نور اﷲ مراقدہم کے مقابر کی تصاویر طبع کی گئی ہیں۔
ایک اہم، مستند، روحانی اور معنوی کتاب بلا شبہ ایک بہت ہی خوبصورت اور منضبط ایڈیشن کے ملبوس میں شائع کی گئی ہے۔ دعا ہے کہ ان حضرات کرام کے انفاس کی برکت سے قارئین کو بیش از بیش فائدہ ہو۔
نام : کلیات انوری (جلد دوم ) ترتیب:صاحبزادہ محمد راشد انوری ومولانا عمران فاروق ضخامت:۲۶۴ صفحات
قیمت: درج نہیں ملنے کا پتہ: صاحبزادہ محمد راشد انوری، کراچی0300-2421646
حضرت مولانا محمد انوری قدس سرہ کا ذکر خیر ابھی سطور بالا میں ہوا۔ ان کے نعم الخلف لنعم السلف نبیرہ جناب صاحبزادہ محمد ارشد انوری حفظہ اﷲ اپنے آبائے کرام کے فوائدِ علمیہ سے اہلِ شوق کو محظوظ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے کو انھوں نے ’کلیات انوری‘ کا نام دیا ہے، جس کی پہلی کتاب (کلیات انوری جلد اول )پر نقیب ختم نبوت کے انھی صفحات میں اطلاعاتی نوٹ اورتبصرہ شائع ہو چکا ہے۔
زیر نظر کتاب اسی سلسلے کی دوسری کڑی ہے۔ پہلی جلد میں حضرت مولانا محمد انوری کے رسائل شامل تھے ۔ یہ جلد چھے رسائل پر مشتمل ہے۔ جن میں دو رسائل (۱: ختم مرسومۃ الہند، ۲: تنبیہ الغافلین) حضرت مولانا محمد انوری کے والد ماجد حضرت مولانا فتح الدین رشیدی رحمہ اﷲ کے قلم سے ہیں جبکہ چار رسائل (۱: الاربعین فی وظائف بعد الصلاۃ للنبی الأمین، ۲: الأربعین فی اکرام المسلمین، ۳: اتحاد بین المسلمین کا اخلاقی پہلو، ۴: مختصر چہل حدیث) حضرت مولانا ایوب الرحمان انوری (ابن حضرت مولانا محمد انوری رحمہما اﷲ) کے تحریر و تالیف کردہ ہیں۔میں حضرت کے فرزندِ ارجمند حضرت مولانا جسے ان کے نبیرہ صاحبزادہ محمد راشد انوری (ابن حضرت مولانا محمد ایوب الرحمان انوری رحمۃ اﷲ علیہ) حضرات مرتبین (جناب صاحبزادہ محمد راشد انوری اور مولانا ابو حذیفہ عمران فاروق) نے ان رسائل کو عمدہ کمپوزنگ میں تخریج و تدوین کے اصولوں کے مطابق شائع کیا ہے۔جلد بندی اور کاغذ سمیت کتاب متعدد حسی و معنوی محاسن سے مزین ہے۔ اور انھی خصوصیات کی وجہ سے بہت سہل الاستفادہ بھی۔
یہ رسائل دین متین کی صحیح تعلیمات سے آگاہ ہونے اور ان قدسی صفت بزرگوں کے انفاس سے فیضیاب ہونے کے لیے انتہائی مفید ہیں۔