مبصّر: صبیح ہمدانی
نام :حیاتِ انوری، سوانح ، ارشادات و مکتوبات مؤلف:ابو حذیفہ عمران فاروق ترتیب و حواشی: محمد راشد انوری
ضخامت: ۳۱۴ صفحات قیمت: درج نہیں ملنے کا پتہ:مجلس رائے پوری، مدینہ ٹاؤن، فیصل آباد 03217603507
قطب العالم حضرت شاہ عبد القادر رائے پوری قدّس اﷲ سرّہ ماضی قریب میں سلسلۂ قادریہ و چشتیہ صابریہ کے عظیم المرتبت مربی اور شیخِ طریق تھے۔حضرت رائے پوری نور اﷲ مرقدہ کے انفاس شریفہ سے اس خطے میں بے تحاشا ربّانی فیوض کا ظہور ہوا۔ ایک عظیم خلقت نے آپ کے دہنِ مبارک سے اﷲ کا پاک نام سیکھا اور دین و دنیا کی کامیابیوں کے حقدار ہو گئے۔ عوام الناس کے ساتھ ساتھ حضرت رائے پوری کے دست اقدس پراہلِ فضل و علم کی بھی ایک بڑی تعداد کو اخذِ فیض و استفادہ کی سعادت نصیب ہوئی۔ زیرِ نظر کتاب جن گرامی منزلت بزرگ کے سوانح پر مشتمل ہے وہ بھی حضرت شاہ عبد القادر رائے پوری قدس سرہ کی بارگاہ کے وابستگان میں سے تھے بلکہ ان وابستہ مشائخ کی جماعت میں بھی نمایاں اور منفرد شان کے حامل تھے۔ آپ کا اسم گرامی حضرت مولانا محمد انوری لائلپوری نوّر اﷲ مرقدہ ہے۔
حضرت مولانا محمد انوری بلند پایہ علمی و عملی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت رائے پوری کی مجلسِ رشد و ہدایت سے جڑنے سے پہلے وہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن عثمانی دیوبندی، اور حضرت خاتم المحدّثین علامہ انور شاہ کشمیری قدس اﷲ سرّھما سے علمی و روحانی طور پر فیضیاب ہو چکے تھے۔ حضرت علامہ انور شاہ صاحب سے ہی عقیدت و محبت کی بنیاد پر انھوں نے اپنے نام میں انوری کے لفظ کا اضافہ کیا۔ وہ عمر بھر ان اولو العزم مشائخ کے علوم و معارف کے امین رہے۔ خود حضرت رائے پوری کی بابرکت مجلس میں مختلف موضوعات پر حضرت مولانا محمد انوری سے تقاضا کیا جاتا تھا کہ حضرت علامہ انور شاہ صاحب کی کوئی تقریر ذہن میں ہو تو بتلائیے اور وہ خوب ضبط و اتقان کے ساتھ حضرت کشمیری یا حضرت شیخ الہند کے افادات کو نشر کرتے اور اپنے پیرِ طریقت کی داد کے مستحق بنتے۔
زیرِ تبصرہ کتاب انھی حضرت مولانا محمد انوری رحمہ اﷲ تعالی کے احوال و آثار کا مجموعہ ہے۔ کتاب بنیادی طور پر تین بنیادی حصوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلا حصہ حضرت مولانا محمد انوری کے سوانح و مقامات پر مشتمل ہے، دوسرے حصے میں اکابر و اعاظم کے مختلف مکتوبات کو جمع کیا گیا ہے جبکہ تیسرے حصے میں حضرت مولانا محمد انوری کے فرزندِ ارجمند مولانا محمد ایوب الرحمن انوری رحمہ اﷲ تعالی کے احوال و آثار اور ملفوظات وغیرہ یکجا کیے گئے ہیں۔
ایسی مبارک ہستیوں کے احوال و آثار کو پڑھنے اور ان سے مستفید ہونے کا موقع ملنا بجائے خود ایک بڑی سعادت ہے۔ اﷲ تعالی اس کتاب کے مؤلف و مرتّب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
کتاب عمدہ کاغذ پر شائع کی گئی ہے، پروف خوانی اور طباعت کا معیار بھی قابلِ داد ہے، اگر چہ عربی و فارسی عبارات اور ان کے ترجموں کے حوالے سے نظر ثانی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
نام :یاد گار خطوط (ڈاکٹر قاری فیوض الرحمن کے خطوط کا مجموعہ) مرتّب: ڈاکٹر عبد الشکور عظیم ضخامت: ۸۰۲ صفحات
قیمت: درج نہیں ناشر: مسجد الفرقان، ملیر کینٹ بازار۔ کراچی
اہلِ نظر واقف ہیں کہ علماء و فضلاء کی اسلامی روایت میں مکاتبت اور مکتوب نگاری کی تاریخ بہت مضبوط روایات کی حامل ہے۔ اسلامی تاریخ میں متعدد بزرگوں نے اپنے مکاتیب میں بیش بہا علمی و اصلاحی مضامین کو ایسے عمدہ طریقے سے سمویا ہے کہ ان کے مجموعہ ہائے مکاتیب اب تک اصلاحی مقاصد کے لیے استفادہ کرنے والوں کے لیے بیش قیمت خزانہ ہیں۔
زیر نظر کتاب مشہور صاحب علم و فضیلت جناب مولانا بریگیڈیر قاری فیوض الرحمن مد ظلہ کے خطوط و مکاتیب کا مجموعہ ہے جسے ان کے مسترشد و مجاز اور ہمارے مہربان جناب ڈاکٹر عبد الشکور عظیم صاحب نے مرتب کیا ہے۔
حضرت مولانا قاری فیوض الرحمن مد ظلہ بہت سے اکابر کی نسبتوں کا مجمع الابحر ہیں۔ انھوں نے امام القرّاء حضرت الشیخ عبد الوہاب مکی قدس سرّہ سے علم تجوید اخذ کیا، حضرت مولانا رسول خان نور اﷲ مرقدہ سے تلمذ، حضرت اقدس شاہ عبد القادر رائپوری سے بیعت، حضرت مولانا بشیر احمد پسروری سے اجازت و خلافت سمیت ان کے دامانِ اندوخت میں بہت سے اعزازات کے ستارے چمک رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی ساری زندگی دین متین کی علمی و تصنیفی و انتظامی خدمات سر انجام دینے میں بسر ہوئی ہے (تقبّل اﷲ)۔ چنانچہ ان خطوط کے مجموعے میں ان کی سیر و سوانح کے ان سب رنگوں کے خوبصورت نقوش موجود ہیں۔ وہ کہیں ایک شیخ و مرشد کے منصب پر فائز ہو کر مسترشدین کی اصلاح کرتے ہوئے نظر آتے ہیں تو کہیں ناشرین اور پبلشروں سے معاملات کرتے ہوئے۔ مگر ان خطوط کا سب سے نمایاں زاویہ ان کے ہاں پایا جانے والا وہ قرینہ ہے جو وہ انسانی تعلقات کی سطح پر برتتے ہیں۔ دیکھا جائے تو ان کی زندگی کا بھی سب سے نمایاں اور خوش نما رنگ یہی ہے۔ ان کی ہر تحریر میں دین کی غمخواری اور اہلِ دین سے محبت بے ساختہ نظر آتی ہے۔
کتاب کی اشاعت میں طباعت کی عمدگی کے اصولوں کو بطور خاص ملحوظ رکھا گیا ہے۔ عمدہ کاغذ، پروف کی صحت، روشن طباعت، اور الفبائی ترتیب کے التزام کے ساتھ کتاب بہت خوب منظر ہو گئی ہے۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ اگر چہ موجودہ حالت میں بھی کتاب عمدگی سے پیش کی گئی ہے لیکن اگر تمام مکتوب الیہم کے مختصر احوال و سوانح اگر درج کر دیے جاتے تو فائدہ دہ چند ہو جاتا۔ اسی طرح چونکہ کتاب میں اہلِ علم و فن رجال سمیت بہت سے موضوعات پر کئی نادر معلومات یکجا ہو گئی ہیں اس لیے کتاب کے آخر میں ایک باقاعدہ طور پر مرتّب کیا گیا اشاریہ بھی ایزاد کیا جا سکتا تھا، جس سے مطلوبہ معلومات تک رسائی با سہولت اور تیز رفتار ہو جاتی۔ اس خوبصورت مجموعۂ خطوط کی ترتیب و اشاعت پر جناب ڈاکٹر عبد الشکور عظیم مستحقِ تبریک ہیں کہ انھوں نے اپنے شیخ و مرشد کی ایک روحانی خدمت بھی سر انجام دی اور استفادے کے خواہش مند احباب کے لیے ایک مجموعۂ خوبی بھی مہیا کیا۔ اﷲ تعالیٰ قبول فرمائیں۔