نام کتاب: ڈاکٹر سید شیر علی شاہ مدنیؒکے دلچسپ سفر نامے مرتب: مولانا نور اﷲ فارانی (مبصر:نجم الحق )
ضخامت: ۱۹۲ صفحات ناشر: القاسم اکیڈمی جامعہ ابوہریرہ، خالق آباد نوشہرہ
زیر تبصرہ کتاب دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے شیخ الحدیث حضرت ڈاکٹر سید شیر علی شاہ رحمہ اﷲ کے سفرناموں کا مجموعہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے حضرت کو حرمین شریفین، فلسطین، اردن، عراق اور ایران وغیرہ بلادِ اسلامیہ کی سیاحت کا موقع دیا۔ حضرت نے اپنے مشاہدات قلمبند فرمائے ہیں۔ ان مقدس مقامات میں بہت سے انبیاء علیہم السلام کی قبور ہیں۔ حضرت کو جن انبیاءِ کرام علیہم السلام کی قبور کی زیارت کا شرف حاصل ہوا، ان مقامات کی جغرافیائی حدود اور وہاں کے رہنے والوں کے رسم و رواج، عادات و اخلاق اور معاشرتی بود باش کو اپنے مخصوص انداز میں بیان کیا ہے۔ ’’قریہ خلیل‘‘ جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد و احفاد کی قبور ہیں، ان علاقوں میں ’’بارکنا حولہ‘‘ کی زمینی منظر کشی بڑے خوبصورت اور دلکش انداز میں کی ہے۔ ان مقدس مقامات کے تذکرے پڑھ کر ایمان کو جِلا ملتی ہے۔ اس سفر نامے میں حضرت نے جگہ جگہ عرب بھائیوں کے دینی احوال اور مادہ پرستی کے سیلاب پر فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ اردن میں صرف دو مذہبی مدرسے ہیں۔ یہاں عیسائیت کے مبلغین مسلمانوں کے عقائد پر زبردست طریقے سے اثر انداز ہو رہے ہیں۔ مسلمانوں کے بچے عیسائیوں کے سکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، ایسی صورت حال میں تعلیماتِ اسلام کی جو حالت ہو سکتی ہے اس کو ہر شخص محسوس کر سکتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ مسلمانوں کی حالت پر رحم کرے! میری رائے میں یہ کتاب آپ کے وقت کا نعم البدل ثابت ہو گی اور موافق و مخالف حالات میں جرأت مندانہ زندگی گزارنے کا سلیقہ عطا کرے گی۔
نام کتاب: افادات و ملفوظات عزیزیہ انتخاب: عتیق الرحمن ضخامت: ۱۷۶ صفحات
ناشر: القاسم اکیڈمی جامعہ ابو ہریرہ خالق آباد نوشہرہ
حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب دعاجوؔرحمہ اﷲ کا شمار پاکستان میں تبلیغی جماعت کے اوّلین دعاۃ میں ہوتا ہے۔ آپ میاں جی عبداﷲ مرحوم کے ساتھیوں میں سے ہیں۔ آپ نے حضرت مولانا الیاس رحمۃ اﷲ علیہ کی زندگی میں خود کو تبلیغ کے لیے وقف کر دیا تھا۔ تبلیغ کے درد نے آپ کو ایک جگہ تا دیر قیام نہ کرنے دیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد پاکستان تشریف لائے، تبلیغی اسفار میں کبھی پنجاب تو کبھی سرحدکو دعوت کا میدان بنایا۔ پھر ٹنڈو آدم میں تبلیغی مرکز قائم کیا۔ یہاں پانچ سال قیام رہا، اس کے بعد کراچی تشریف لے گئے اور ساڑھے چار سال تک وہاں دعوت کے کام کو پھیلایا، مختلف مجالس قائم کیں اور مسلمانوں کو پیغمبرانہ درد میں شریک کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں کراچی کی مجالس میں بیان فرمودہ منتخب انمول جواہر ہیں جو ایمان بالغیب، نماز، علم و ذکر، اکرام، اخلاص اور دعوت و تبلیغ کی حقیقت پر مشتمل ہیں۔ آپ نے سادہ پیرائے میں اور اپنے مخصوص مشفقانہ انداز میں عوام کے سامنے تبلیغ کی محنت رکھی ہے۔ آپ کے عزیز مستفید و مسترشد جناب محمد یونس صاحب نے ان جواہرات کو جمع کیا تھا، جنھیں القاسم اکیڈمی کتاب کی صورت میں افادہ عام کے لیے پیش کر رہی ہے۔ حضرت شاعری کا ذوق بھی رکھتے تھے۔ اپنا تخلص ’’دعا جو‘‘ رکھا تھا۔ کتاب کے آخر میں منتخب شعری مجموعہ بھی درج کیا گیا ہے۔ اس میں بھی اصلاحِ اُمّت کا عنصر نمایا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کتاب کو مسلمانوں کے لیے نافع بنائے۔ آمین۔