ابو المجاہد زاہدؔ
اُسی ذات اقدس کی مدح و ثنا کا شرف مجھ کو بخشا گیا، اﷲ اﷲ!
کتاب مبین و منوّر میں خود بھی ثنا خواں ہے جس کا خدا، اﷲ اﷲ!
یہ احسان جود و سخا، اﷲ اﷲ! ، یہ ایثار و فقر و غنا، اﷲ اﷲ!
محمد نے سب کچھ دیا اس جہاں کو ، جہاں سے نہ کچھ بھی نہ لیا، اﷲ اﷲ!
اندھیرے میں ڈوبی ہوئی بستیوں میں ، اسی نے چراغاں کیا، اﷲ اﷲ!
کہ رہتا تھا اکثر دیا جس کے گھر کا ، سر شام ہی سے بجھا، اﷲ اﷲ !
بنا عرش بھی فرشِ پائے محمد، عروجِ حبیبِ خدا، اﷲ اﷲ!
وہ سلطان ’’اسریٰ‘‘ وہ سرتاج ’’اقصیٰ‘‘ وہ مہمان رب العلا، اﷲ اﷲ!
امام رُسل ہیں ، سراج سُبل ہیں دل و جانِ کونین ، مطلوبِ کل ہیں
شفیع البرایا ، جمیل السجایا ، مرے احمد مجتبیٰ، اﷲ اﷲ!
فصاحت ہے گرویدۂ خوش بیانی ، بلاغت ہے قربانِ حسنِ لسانی
ہر ارشاد میں ایک جہانِ معانی ، کلام شہِ انبیا، اﷲ اﷲ!
جو برسائیں پتھر ، جو کانٹے بچھائیں ، جو دن رات دکھ دیں ، جو ہر دم ستائیں
انہیں دشمنانِ نبوت کے حق میں زبان نبی پر دعا، اﷲ اﷲ!
اُسی نے نکھارا ، اُسی نے سنوارا ، اُسی نے بنایا ، اُسی نے سجایا
یہ جتنا بھی ہے حسن انسانیت میں ، اُسی کا ہے بخشا ہوا، اﷲ اﷲ!
ہزاروں درورد اس طبیبِ جہاں پر ، ہزاروں سلام اس شہِ انس و جاں پر
ہمیں جس نے بخشا ہے اک دینِ روشن ، اک آئینۂ حق نما، اﷲ اﷲ!
وہ حسنِ شمائل وہ نور خصائل وہ اخلاق ، وہ معجزانہ فضائل
مجلّٰی مجلّٰی ہے ہر ایک گوشہ، حیاتِ حبیب خدا، اﷲ اﷲ!
عطوفٌ ، رؤفٌ ، بشیرٌ ، نذیرٌ، حکیمٌ ، قسیمٌ ، نسیمٌ، وسیمٌ
وہ مکّے کا بدر الدُّجیٰ اﷲ اﷲ! ، مدینے کا شمس الضحیٰ اﷲ اﷲ!
دلِ اُمّت و جانِ ملت ہیں زاہدؔ ، ہے ان کی فضیلت پہ قرآن شاہد
وہ صدیق اکبر، وہ فاروق اعظم، وہ عثمان، وہ مرتضیٰ اﷲ اﷲ